ازقلم: سرفراز بزمی
ہے موت زمانے کے لئے مرگ امومت
اس راز سے واقف نہیں افرنگ کا صیاد
آزادئ نسواں ہے کہ محرومئ نسواں
عورت ہو اگر لذت تخلیق سے آزاد
کیوں بھول گیا خلد نکالا ہوا آدم
” آزادئ افکار ہے ابلیس کی ایجاد”
آزادی نسواں
گھر میں شوہر تو نرا بیدرد لگتا ہے اسے
مرد باہر کا مگر ہمدرد لگتا ہے اسے
خیر ہو آزادئ نسواں کہ اب تیرے طفیل
پھول بھی پتجھڑ میں برگ زرد لگتا ہے اسے