نتیجۂ فکر: شمس الحق علیمی، مہراج گنج
مقدر کے سکندر بھی ترے در کے ہی پالے ہیں
تبھی تو وہ زمانے میں سبھی سے ہی نرالے ہیں
جو آئے ہیں ترے محبوب کے در پر زیارت کو
یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں
چلا جب قافلہ سوئے حرم تو رو کے میں بولا
مرے مولا یہاں سے جو گئے تیرے حوالے ہیں
نبی کے ذکر کی محفل سجائی جس نے دنیا میں
لحد میں اس کی ہر جانب اجالے ہی اجالے ہیں
بلالو اے مرے آقا ہمیں بھی شہرِ طیبہ میں
یہاں پر ہند میں مشکل سے اپنا دل سنبھالے ہیں
مدینے کے مسافر کو وہاں پر دیکھ کر آقا
یہی کہتا ہے شمسی کب مرے دن آنے والے ہیں