امتی ہو جو نبی کے تو فقط پیار بنو
نفرتوں کا جو کرے قتل وہ تلوار بنو
اپنی جانب تمہیں کر پائے نہ دنیا راغب
تم کو بننا ہے تو یوں عاشق سرکار بنو
سنت شاہ مدینہ کو عمل میں لا کر
محفل زیست میں صحراؤں سے گلزار بنو
خدا چشم کرم تم پہ کرے چاہتے ہو جو
دوستو دل سے غلام شہ ابرار بنو
اپنا موضوع سخن نعت نبی کو کر کے
شعر گوئی کے جہاں میں شہ افکار بنو
ہو کے دیوانہ محبوب خدائے برتر
جذبہ حب ہے تو پھر عشق کا معیار بنو
ذہن میں جسم نبی کا ہو فقط حسن جمیل
جب بھی تم مدح نگار لب و رخسار بنو
فضل رب سے ہو ” ذکی ” تم تو سخن دانوں میں
کر کے توصیف نبی خلد کے حق دار بنو
ذکی طارق بارہ بنکوی