اب فقط نام کی محبت ہے
بعض لوگوں کے دل میں نفرت ہے
آپ چاہیں، تو کر بھی سکتے ہیں
یہ محبت بھی ایک عبادت ہے
لوٹ رہا ہے چمن غریبوں کا
کس طرح کی یہاں سیاست ہے
بولتے ہیں تو وہ بھی اردو میں
جنکو اردو زباں سے نفرت ہے
سامنے کچھ ہیں اور بغل میں کچھ
کس قدر دوغلی سیاست ہے
ایک دن تجھکو لے کے ڈوبے گی
یہ جو ظالم تری حکومت ہے
کتنی سختی سے پیش آتا ہے
وقت بھی کتنا بے مروت، ہے
سب سے روشن جدا مری قسمت
اپنی قسمت میں صرف خلوت ہے
افروز روشن کچھوچھوی
کچھوچھہ امبیڈکرنگر اترپردیش