غزل

غزل : مدتیں گذریں ابھی تک یاد ہے

خیال آرائی : سید اولاد رسول قدسی

بند یوں دروازۂ امداد ہے
بے اثر مظلوم کی فریاد ہے

ان کے بارانِ نوازش کا سماں
مدتیں گذریں ابھی تک یاد ہے

کیا پتہ بن جاۓ کِل وہ رشک نور
آج جو نابینا مادر زاد ہے

لمحہ لمحہ ریگزار فکر کا
درد و غم کی دھوپ میں بھی شاد ہے

اس گہر پر بحر کی موجیں نثار
گود میں جو سیپ کی آباد ہے

مل گئ جس کو رضاۓ والدین
مستحق خلد وہ اولاد ہے

جس کی بنجر ہوں حیا کی کھیتیاں
اس کی فصل آبرو برباد ہے

بعد میں تو کرتے رہنا شیخیاں
بول پہلے کس کی یہ ایجاد ہے

پوچھتا ہے وقت قدسی وقت سے
عمر کی کیا کوئ میعاد ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے