بیانِ نور پیکر ہو رہا ہے
ہمارا دل منور ہو رہا ہے
نبی کے معجزوں کو صدیاں بیتیں
زمانہ اب بھی ششدر ہو رہا ہے
اترتے ہی تہِ عشقِ نبی میں
بلندی پر مقدر ہو رہا ہے
زباں پر آگیا نامِ محمدﷺ
سکونِ دل میسر ہو رہا ہے
مجھے یاد آگئے برجستہ آقا
کہیں کیا ذکرِ محشر ہو رہا ہے
غلامِ مصطفٰے بنتے ہی مفلس
مقدر کا سکندر ہو رہا ہے
پڑا ہوگا نبی کے راستے میں
یہ کانٹا جو گلِ تر ہو رہا ہے
"ذکی” دیکھو تو شانِ ذاتِ آقا
نچھاور ربِ اکبر ہو رہا ہے
ازقلم: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یو۔پی۔