ازقلم: محمد فہیم جیلانی احسن مصباحی معصوم پوری
ابھی ۱۱ مارچ کو ʼʼکشمیر فائلزʼʼ فلم سنیما گھروں میں ریلیز release ہوئی۔ یعنی ایسے وقت میں جب بھارت بھر میں ریاستی انتخابات کا سلسلہ مختلف مرحلوں میں گزرا، اس فلم کو لانے کا مقصد ہندؤں کو ہندوتوا تعصب کی طرف آمادہ کرنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فلم میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے کشمیری پنڈتوں کے 1990ء میں وادی کشمیر سے فرار کو شامل کیا گیا ہے۔
فلم کے ہدایت کار "وویک رنجن اگنی ہوتری” ہیں جنہوں نے اس سے پہلے بھی "دی تاشقند فائلز” کے نام سے ایک "متنازع فلم” بنائی تھی، جس میں بنیادی طور پر ایک اہم سوال پوچھا گیا تھاکہ "نیتا جی سبھاش چندر بوس کو کس نے مارا؟
اور اب پھر اسی طرح ایک اور متنازع فلم ” دی کشمیر فائلز” بنا ڈالی۔
فلم کے مداحوں کا کہنا ہے کہ وہ "دی کشمیر فائلز” The Kashmir Files فلم کا پریمیئر دیکھ کر رونے لگے۔
لیکن! کیا اس فلم کے مداح بستر کے آدیواسیوں کے بارے میں جانتے ہیں؟؟
بستر کے آدیواسیوں پر فلم بنی تو چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کو دل کرے گا!
دلتوں پر ہزاروں سال پرانے برہمنی مظالم
کو جانتے ہیں؟؟
دلتوں کے ہزاروں سال پرانے برہمنی مظالم پر فلم بنائی جائے تو روتے روتے ان کے آنسو خشک ہو جائیں! گجرات ، بھاگلپور،مظفر نگر فسادات، مرادآباد عیدگاہ جیسے واقعے، ایسے کتنے واقعات ہیں!لیکن یہ لوگ اپنے بچوں کو کشمیر فائل اس لیے نہیں دکھا رہے ہیں کہ ان کو کشمیری پنڈتوں سے کوئی ہمدردی ہے! بلکہ یہ لوگ فلم اس لیے بنا اوردکھا رہے ہیں کہ نفرت کا دائرہ بڑھ جائے۔
یاد رکھیں!! زخم پر مرہم رکھا جاتا ہے ، کریدا نہیں جاتا ۔کریدنے سے زخم ہرا ہوتا ہے۔