اثر خامہ: ذاکر فیضانی سکندری (پھلودی، جودھ پور راجستھان)
عرصۂ دراز سے دلی تمنا تھی کہ صحرائے تھر کی عظیم دینی وروحانی درس گاہ جامعہ صدیقیہ سوجا شریف کی زیارت کروں بحمد تعالیٰ مورخہ 21 شعبان المعظم 1443 ھ بمطابق 25 مارچ 2022 ء بروز جمعہ کو فقیر قاری علی اصغر صدیقی ، حافظ سلمان فیضانی ، حافظ یوسف سکندری ، کے ہمراہ سوجا شریف کی طرف عازم سفر ہوا۔
سورج غروب ہونے کو تھا اور ہم اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھے ہرے بھرے کھیتوں کے درمیان سے شاہراہ پر گاڑی چل رہی تھی اسی اثنا میں نماز مغرب کا وقت آن پڑا اور ہم تمام احباب نماز مغرب کے لئے ایک مسلم ہوٹل میں رکے اور نماز باجماعت ادا کی۔ اس کے بعد پھر آگے سفر کے لئے روانہ ہوئے۔ نماز عشاء سے قبل ایک ہوٹل میں عشائیہ سے فارغ ہوئے۔ نماز عشاء کے وقت ہمارا قافلہ بالوترا کی سر زمین پہونچ گیا تھا بالوترا میں محب گرامی قاری علی اصغر صدیقی صاحب نے مختلف مساجد اور مدارس کا وزٹ کروایا جس میں مدینہ مسجد ، طیبہ مسجد اور سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ بالوترا جس کو حضور پیر طریقت قبلہ باپو غلام حسین شاہ جیلانی دامت برکاتہم العالیہ نے قائم فرمایا اور پھر دارالعلوم فیضان مصطفیٰ جو کہ جامعہ صدیقیہ سوجا شریف کی شاخ ہے یہاں چند طلبہ نے ادارے کا تعارف کروایا ان کی کارکردگی دیکھ خوشی ہوئی رات بھر ادارے ہی میں قیام رہا۔ پھر صباح نماز فجر اول وقت میں پڑھ کر مشہور یوٹیوبر MSB سکندر بھائی کے گھر پر چائے نوش کرکے روانہ ہوئے اگلے سفر کے لئے روانہ ہوئے۔ دوران سفر فقیر کے ناظرہ کے استاذ حضرت مولانا شہاب الدین صاحب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا حال احوال معلوم کرنے کے دعاؤں سے نوازا۔
پھر تقریباً گیارہ بجے ہم اپنی منزل کو پہونچے اور الحمدللہ پہونچ کے بعد سب سے پہلے حضرت صدیق اللہ المعروف دادا میاں کی روضۂ مبارک پر حاضری کا شرف حاصل ہوا اور ایک چیز یہاں بڑہ عجب دیکھنے کو ملی کہ جس نے حیرت میں ڈال دیا کہ اتنا بڑا اجلسہ تھا لوگ کثیر تعداد میں تھیں مگر کسی طریقے کوئی بھی پریشانی نہیں ہوئی قبلہ پیر صاحب نے اپنے مریدین و معتقدین کی ایسی تربیت کی ہوئی تھی کہ مہمان کے آنے سے لے کر تمام معاملات میں ایسی خدمت کرتے کہ آنے والے کو مہمان کو کسی بھی طرح کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔ لنگر کھانے میں اس طرح سے انتظام و انصرام دیکھ کر دلی مسرت ہوئی خیر ظہرانہ ادا کیا اور کچھ وقت آرام کرنے کے بعد جشن ختم بخاری شریف کے روح پرور محفل میں شرکت کا موقع ملا اور جس میں باہر سے تشریف لانے والے مہمانوں نے اپنے تاثرات دئیے۔
آخر میں حضور سراج الفقہاء ، محقق مسائل جدید حضرت علامہ ومولانا مفتی محمد نظام الدین برکاتی مصباحی صدر شعبہ افتا جامعہ اشرفیہ مبارک پور نے ختم بخاری شریف کروائی فقیر پہلی مرتبہ حضرت کی زیارت سے باریاب ہوا۔ اور حضرت مجلس میں بیٹھ کر بالمشافہ حدیث کی ایسی تشریح سنی کہ دل کو سرور حاصلِ ہوگیا۔
نماز عصر کے قومی ایکتا پروگرام ہوا اور نماز مغرب کے بعد جامعہ کے بچوں کے پروگرام ہوئے اور نماز عشاء کے فوراً بعد چوتھی مجلس کا آغاز ہوا اس پروگرام میں سادات کرام ، علمائے کرام ، دانشوران قوم نے اپنے تاثرات دئیے جس میں فقیر کے استاذ محترم حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد یونس صاحب قبلہ مصباحی ناظم تعلیمات دارالعلوم فیضان اشرف باسنی نے بھی بہترین انداز میں اپنے خیالات کا اظہار فرمایا اور آخر میں حضرت علامہ و مولانا ہاشم کانپوری دامت برکاتہم العالیہ نے خطاب فرمایا۔ پروگرام کے آخری حصے میں تریسٹھ علماء کے سروں پر العلماء ورثة الانبیاء کا تاج زریں سجایا گیا اور صلاۃ و سلام پر مجلس اختتام پذیر ہوئی ۔
جامعہ صدیقیہ سوجا شریف جو راجستھان کے مغربی سمت پرواقع ہے جس کے بانی و مہتمم پیر طریقت رہبر شریعت حضور قائد ملت حضرت علامہ الشاہ سید باپو غلام حسین شاہ جیلانی دامت برکاتہم العالیہ ہیں ۔ قبلہ پیر صاحب ایک شخص نہیں ہے بلکہ ایک انجمن ہیں آپ نے بہت کم وقت میں وہ کام کر دیکھایا جو کہ ہزاروں سالوں تک ہونا ناممکن ہیں۔قبلہ پیر صاحب جب راجستھان کے باڑمیر ضلع میں تشریف لائے اس وقت علاقۂ تھر کے حالات بہت نازک تھے ہر طرف جہالت کا دور دورہ تھا علم مثل عنق تھا لیکن آپ کے تشریف آوری ہونے کے بعد علم کی شعاعیں جلائی جس کو الجامعہ صدیقیہ کی نام سے جانا جاتا ہے اس ادارے تک محدود نہیں رہے بلکہ اس کئی شاخیں بنائی جس میں درجۂ رابعہ خامسہ کی تعلیم دی جاتی ہیں ۔ کئی دینی ، ملی ، سماجی اور فلاحی تحریکیں بنائی جس سے قوم و ملت کو بے پناہ فائدہ پہونچ رہا ہے اور اسی طرح زمانہ قریب میں پھلودی کی سر زمین پر بہت بڑے ادارے کی سنگ بنیاد رکھی اور ان سب کا مرکز جو کو قبلہ پیر صاحب نے سوجا شریف کے سرزمین پر بنایا جس کو الجامعہ الصدیقیہ کے نام سے موسوم کیا واقعی اس جامعہ کی عمارتیں فلک شگاف تھی آسمان کو چھونے والی تھی جنگل میں منگل بنا دیا جس علاقے کے لوگوں کو بھیڑ اور بکری نہیں چرانی آتی تھی اس علاقے کے لوگوں کو منبر و محراب کی زینت بنا دی بنجر زمین کو سر سبز و شاداب کردیا۔
آخر میں یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پیر صاحب قبلہ کے ارادوں میں کامیابی عطا فرمائے پیر صاحب قبلہ کو عمر خضر عطا فرمائے۔