✍️ابو المتبسّم ایاز احمد عطاری
03128065131
انگریزی کا ایک مشھور جملہ ہے کہ ” لکھنا ایک مسلسل تخلیق کا عمل ہے "۔ جی ہاں بالکل ایسا ہی ہے
کہ کبھی بھی آپ نے کسی تحریر لکھنے والے کو یک دم مشھور ہوتا نہیں دیکھا ہوگا۔ اس سفر میں ” محرّر ” کو بڑی محنت کرنی پڑتی ہے۔ بڑی سے بڑی قربانی دینی ہوتی ہے۔ اس سفر کے اندر محرر کو اپنے مزاج کے خلاف لڑنا پڑتا ہے ، حالات سے لڑنا ہوتا ہے ، تنقیدوں کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے ، اور اپنے آپ سے یہ کہنا ہوتا ہے کہ یہ کام میں کرونگا اور دنیا والوں کو کرکے دیکھائوں گا۔ کیونکہ لکھنا ایک مشکل اور محنت طلب کام ہے یہ ایسا جنون ہے کہ جسے نبھانا صرف مشکل نہیں بلکہ بے حد مشکل ہے۔ جب محرّر کو تحریر کا جنون ہوگا تبھی جاکر وہ ایک اچھا محرّر بنے گا ۔
اسی طرح جب صحافی کو صحافت کرنے کا شوق ہوگا تب جاکر وہ ایک اچھا اور بہترین صحافی بننے میں کامیاب ہو گا۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ” راہ علم کا سفر آسان نہیں مگر شوق کی سواری پاس ہو تو دشواریاں منزل تک پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنتیں "۔ شوق بندے کو ناممکن سے ممکن کام کرا دیتا ہے۔ جیسا کہ ” ہیلن کیلر ” اس عورت نے تقریبا 12 کتابیں لکھیں۔ اور 40 ممالک کا سفر کیا۔ یہ وہ عورت ہے جس کی
نہ آنکھیں ہیں ،
نہ زبان ہے ،
نہ کان ہیں ،
عورت بہری و گونگی و اندھی ہے۔ اس عورت نے لمس زبان ( چُھونے ) کے ذریعے اتنا بڑا کام کیا۔ جب یہ عورت اتنا بڑا کام کرسکتی ہے ۔ تو ایک
آنکھ والا
زبان والا
کان والا
کیوں نہیں کر سکتا ؟
کیوں نہیں صحافی بن سکتا ؟
کیوں نہیں محرّر بن سکتا ؟
بس بات صرف دل کی ہے جو بندہ دل سے کام کرتا ہے وہ بندہ کامیاب ہوتا ہے۔ اور اس کے علاوہ جس شخص نے اپنے آپ کو منوایا کہ میں یہ کرونگا اور لوگوں کو دیکھلائو گا۔ تو ایسے بندے کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔ کیونکہ ایک مشھور کہاوت ہے کہ
لنگڑا بھی کام کرسکتا ہے ،
اندھا بھی کام کر سکتا ہے ،
لیکن دل کا ٹوٹا ہوا کبھی کام نہیں کرسکتا۔ اسلئے جو کام کریں دل سے کریں ۔
بعض محرّرین کہتے ہیں کہ ہماری تحریر شائع نہیں ہوتی ، اور بعض کہتے ہیں کہ ہماری تحریر شائع تو ہوتی ہے لیکن ہر دل عزیز نہیں بنتی۔ اے گروہِ محرّیرین ایک بات کان کھول کر سن لیں کہ اگر آپ تھوڑا سا بھی غور و فکر کریں گے تو یہ بات آپ کے سامنے آجائے گی کہ دنیا کی کوئی بھی چیز اصول و قواعد کے بغیر نہیں چل رہی، ہر ایک کے مختلف قوانین و ضوابط ہیں ، سوائے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے کہ یہ بغیر نظام کے چل رہی ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ جب ایک چیز قاعدے و قانون کے مطابق ہوتی ہے۔ تو وہ کامیابی و صحیح انداز سے چلتی ہے۔ ٹھیک اسی طرح ” تحریر کا ہر دل عزیز بننے ” کیلئے اور”محرّر” کے کچھ اصول ہیں ۔
تو اسی کے متعلق میں اس مقالے میں محرّر کے ایسے ” 11 ” اصول لکھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
جس سے محرّر کی تحریر ہر دل عزیز اور مقبول ہو گی :-
1️⃣ کثیر مطالعہ: جب مقالہ لکھنے والے کے پاس زیادہ سے زیادہ مطالعہ ہوگا تو محرّر ایک خوبصورت تحریر لکھنے میں کامیاب ہو گا۔ اور اپنی تحریر میں ایسے ایسے لفظوں کا استعمال کرے گا جس سے لوگوں کی دل مقالے کی طرف مائل ہوں گی ۔
2️⃣ نیاپن: محرر کوشش کرے کہ اپنی تحریر میں جدت پیدا کرے ایک نیا پن اپنائے۔ اور مقالہ ایک نئ جہت اور ایک نئے نقطہ نظر سے تحریر کرے۔
3️⃣ مشاہدات کو بیان کرنا: اُس محرّر کی تحریر کامیاب ہے جس محرّر کو اپنے مشاہدات و تجربات کا لفظوں میں بیان کرنے کا ملکہ حاصل ہے۔ جیسا کہ 7 دوست سیر کرنے کیلئے کسی شہر چلے گئے۔ واپسی پر 7 دوستوں میں سے ایک دوست نے کتاب لکھ ڈالی اس کتاب میں اس شخص نے وہ باتیں لکھیں جو اس نے اس سفر میں مشاہدے کیے تھے۔ وہ تحریر کر ڈالیں۔ آپ تھوڑا سا غور کریں گے تو یہ بات آپ کے سامنے آجائے گی کہ اس محرّر کو وقت کا احساس تھا ، لوگوں کا احساس تھا ، اپنا احساس تھا ، تبھی جاکر اس نے اپنے مشاہدات و تجربات کو لفظوں میں بیان کیے۔ تاکہ لوگ بھی اس سے فائدہ اٹھائیں۔
4️⃣ قوت برداشت: جب ایک محرّر تحریر لکھتا ہے تو اس کے خلاف باتیں اٹھتی ہیں ، اس محرّر پر لوگ تنقیدیں کرتے ہیں ، اعتراضات کرتے ہیں ، اور محرّر کے اس سفر میں لوگ رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔ پتہ نہیں لوگ اس محرّر کے خلاف کیا سے کیا کرتے ہیں۔
اے محرّر ایک بات یاد رکھ کہ ” اگر کبھی مقصد میں ناکام ہوجائیں تو مایوس نہ ہوں کیونکہ کسی بھی کتاب میں نہیں لکھا ہے کہ پیروں میں قیمتی جوتے نہ ہوں تو آپ چلنا چھوڑ دیں ” اسی طرح کسی اور نے بھی کیا خوب لکھا ہے کہ زندگی میں جب آپ ٹوٹنے لگیں تو صبر رکھنا۔ کیونکہ نکھرتے وہی ہیں جو پہلے بکھرتے ہیں۔ اگر کبھی کوئی آپ کو بُرا بھلا کہے تو آپ صبر رکھیں۔ دل چھوٹا نہ کریں۔ پتہ ہے کیوں؟ اسلئے کہ بڑی منزل کے مسافر چھوٹا دل نہیں رکھتے ، کسی اور بندے نے ایک بات لکھی کہ اگر آپ اچھا ”ناصح” ”بانی” بننے اور اچھی زندگی گزارنے کے خواہش مند ہیں تو الفاظ کی چوٹ سہنا سیکھیں۔
5️⃣ حقیقت پسند: محرّر جب بھی کوئی بات تحریر کرے تو حق و سچ بیان کرے۔ اس کے علاوہ کچھ بھی بیان نہ کرے۔ کیونکہ ایک تحقیق کے مطابق ایک مقبول محرّر اور ناکام محرّر میں فرق صرف ” حق و سچ ” کا ہے۔ کتنا ہی مشکل وقت کیوں نہ آئے لیکن سچ بیان کریں۔ کیونکہ ایک قول ملتا ہے کہ "مشکل وقت کوشش سے نہیں نکلتا بلکہ یقین سے نکلتا ہے "۔
6️⃣ حال کو غنیمت جاننا: اے محرّر جو وقت آپ کے پاس ہے اس کو غنیمت جان کر اسی وقت میں لکھنا شروع کریں۔ کل کا انتظار نہ کریں۔کیونکہ شیخ سعدی علیہ الرحمہ کا قول ہے کہ ” جو کہتا ہے کہ یہ کام کل کرونگا ، تو اس کی کل آتی بھی نہیں "۔ اسی طرح کسی اور نے بھی کیا خوب بات ارشاد فرمائی ہے کہ "ماضی غموں سے بھرا ہوا ہے اور مستقبل خوف سے بھرا ہوا ہے اس لئے جو حال میں وقت آپ کے پاس میسر ہے اسی وقت میں قلم اٹھائو اور لکھنا شروع کرو۔ کل کا انتظار نہ کرو۔
اے محرّر کام کر کے دنیا والوں کو دکھائوں کیونکہ ہر مخالفت کا جواب کام ہے۔ کیونکہ نیند سے عشق کی عادت سر بلند لوگوں کو بلندی سے گرا دیتی ہے اور کام سے عشق کی عادت زمین بوس لوگوں کو بلندی سے سرفراز کر دیتی ہے۔
7️⃣ حُسن ترتیب: محرّر کو چاہیے کہ جملوں کو ایک اچھے انداز سے ترتیب دے ، اور ایک خوبصورت طریقے سے لکھنے کی کوشش کرے ۔
8️⃣ قواعد کا علم ہونا: محرّر جس زبان میں مقالہ لکھ رہا ہے اس زبان کے قواعد کا علم ہونا بے حد ضروری ہے ۔
9️⃣ مختصرا لکھنا: ایک نظریے کے مطابق اُس محرّر کی تحریر مقبول ہوتی ہے جو اپنا مقصد مختصر لفظوں میں بیان کرتا ہے۔ اور طوالت سے بچتا ہے۔ محرّر کی زیادہ سے زیادہ یہ کوشش رہے کہ اپنا مقصد بھی بیان کرے اور طویل بھی نہ ہو ۔
1️⃣0️⃣ رضاء الٰہی: جب محرّر کوئ تحریر لکھے تو یہ نیت کرے کہ اس تحریر کے ذریعے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرونگا۔کیونکہ ” جس طرح علم کا پھول کبھی نہیں مُرجھاتا ، اسی طرح نیک نیتی سے کیا گیا عمل کبھی نقصان نہیں پہنچاتا "۔
1️⃣1️⃣ عنوان: عنوان ایسا سلیکٹ کریں کہ قارئین کو جس سے دلچسپی پیدا ہو :-
آخر میں ان تمام تر باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ ” محرّر جب بھی کوئ تحریر لکھے تو دل سے لکھے کیونکہ جو بات دل سے نکلتی ہے وہ اثر رکھتی ہے۔ قطع نظر سہولیات کے کہ سہولیات ہیں یا نہیں ؟
لفظوں کا ذخیرہ ہے یا نہیں ؟
لوگ میرے بارے میں کیا کہیں گیے کیا نہیں کہیں گیے ؟
ان سب باتوں سے خالی ہو کر جو دردِ دل سے تحریر لکھتا ہے وہ مقبول اور ہر دل عزیز بنتی ہے