ازقلم: صدام حسین قادری مصباحی دیناج پوری، مغربی بنگال
ان چیزوں کا بیان جن سے روزہ نہیں ٹوٹتا
مسئلہ : بھول کر کھایا، پیا یا جماع کر لیا تو روزہ نہ ٹوٹا َ
مسئلہ : مکھی یا دھواں یا گرد حلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن اگر قصداً خود دھواں پہنچایا تو روزہ ٹوٹ جائے گا جب کہ روزہ دار ہونا یاد نہ ہو مثلاً اگربتی وغیرہ سلگائی اور اسے منھ کے قریب کر کے دھواں ناک سے کھینچا تو روزہ جاتا رہا َ
مسئلہ : مکھی حلق میں چلی گئی تو روزہ نہ ٹوٹا اور اگر قصداً نگلا تو روزہ ٹوٹ گیا َ
مسئلہ : بات کرنے میں تھوک سے ہونٹ تر ہوگئے اور اسے پی گیا یا کھکھار منھ میں آئی اور کھاگیا تو روزہ نہ ٹوٹا مگر ان باتوں سے احتیاط چاہیے َ
مسئلہ : دانت سے خون نکل کر حلق تک پہنچا مگر حلق سے نیچے نہ اترا تو روزہ نہ ٹوٹا َ
مسئلہ : بھولے سے کھانا کھا رہا تھا یاد آتے ہی فوراً نوالہ تھوک دیا تو روزہ نہ گیا اور نگل لیا تو روزہ جاتا رہا َ
مسئلہ : صبح صادق شروع ہونے سے پہلے سحری کھانا شروع کیا کھاتے کھاتے صبح صادق شروع ہو نے لگی صبح صادق شروع ہوتے ہی اگر نوالہ تھوک دیا تو روزہ نہ ٹوٹا اور نگل لیا تو روزہ ٹوٹ گیا َ
مسئلہ : دوا کوٹی یا آٹا چھانا اس کا مزہ حلق میں معلوم ہوا تو روزہ نہ ٹوٹا َ
مسئلہ : کان میں پانی چلا گیا تو روزہ نہ ٹوٹا َ
مسئلہ : غیبت کی تو روزہ نہ ٹوٹا اگرچہ غیبت سخت گناہ کبیرہ ہے، قرآن پاک میں غیبت کرنے والے کے بارے میں فرمایا جیسے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا اور حدیث میں ہے کہ غیبت زنا سے بڑھ کر ہے، غیبت کی وجہ سے روزہ کی نورانیت جاتی رہتی ہے َ
مسئلہ : بوسہ لیا مگر انزال نہ ہوا تو روزہ نہ ٹوٹا، یونہی عورت کی طرف نظر کی مگر ہاتھ نہ لگایا اور انزال ہو گیا اگرچہ بار بار نظر ڈالنے یا جماع وغیرہ کے خیال سے انزال ہوا ان صورتوں میں روزہ نہ ٹوٹا َ
مسئلہ : احتلام ہو گیا روزہ نہ ٹوٹا َ
مسئلہ :جنابت کی حالت میں صبح کی بلکہ اگر سارا دن جنب بے غسل رہا تو روزہ صحیح ہو جائے گا مگر اتنی دیر تک قصداً غسل نہ کرنا کہ نماز قضا ہوجائے گناہ، حرام ہے، حدیث میں ہے کہ جنب جس گھر میں ہوتا ہے اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے َ
روزہ کے مکروہات :
مسئلہ :جھوٹ، غیبت، چغلی، گالی دینا، بے ہودہ بات کہنا، کسی کو تکلیف دینا یہ چیزیں ویسے بھی ناجائز و حرام ہے روزہ میں اور زیادہ حرام ان کی وجہ سے روزہ مکروہ ہو جاتا ہے َ
مسئلہ : روزہ دار کو بلا عذر کسی چیز کا چکھنا، چبانا مکروہ ہے، چکھنے کے لئے عذر یہ ہے کہ شوہر یا مالک تلخ مزاج ہے نمک کم و بیش ہو گا تو اس کی ناراضگی کا باعث ہوگا تو اس وجہ سے چکھنے میں حرج نہیں، چبانے کے لیے عذر یہ ہے کہ اتنا چھوٹا بچہ ہے کہ روٹی نہیں کھا سکتا اور کوئی نرم غذا نہیں جو اسے کھلائی جائے اور نہ کوئی بے روزہ ایسا ہے جو اسے چبا کر دے تو بچہ کو کھانے کے لئے روٹی وغیرہ چبانا مکروہ نہیں َ
مسئلہ : روزہ دار کے لیے کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے کلی میں مبالغہ کرنے کا یہ معنی ہے کہ منھ بھر پانی لے َ
مسئلہ : وضو، غسل کے علاوہ ٹھنڈ پہنچانے کی غرض سے کلی کرنا یا ناک میں پانی چڑھانا یا ٹھنڈ کے لئے نہانا، بلکہ بدن پر بھیگا کپڑا لپیٹنا مکروہ نہیں، ہاں اگر پریشانی ظاہر کرنے کے لیے بھیگا کپڑا تو مکروہ ہے اس لیے کہ عبادت میں دل تنگ ہونا اچھی بات نہیں َ
مسئلہ : منھ میں تھوک اکٹھا کر کے نگل جانا بغیر روزہ کے بھی اچھا نہیں اور روزہ کی حالت میں مکروہ ہے َ