رمضان المبارک

ماہ رمضان کے فیوض و برکات

تحریر: محمد دانش رضا منظری،پورنپور،پیلی بھیت
استاذ:جامعہ احسن البرکات،للولی، فتح پور یوپی
رابطہ نمبر: 8887506175

رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے، یہ مہینہ بہت عظمت و رفعت اور برکتوں والاہے اس مہینہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اپنی خاص رحمتوں کا نزول فرماتا ہے۔ اس مہینہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی بے حساب مغفرت فرماتاہے، اور اللہ کے وہ بندے جن کے لیے جہنم لازم ہوچکی ہوتی ہے ان کو جہنم سے نکال کر جنت کا حقدار بناتا ہے۔ جہنمیوں کی مغفرتوں کا سلسلہ رمضان کی اول شب سے شروع کردیا جاتا ہے اور ایسا ہر رات کیا جاتاہے۔ رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو ایکبارگی لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمایا۔ رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں اللہ کے اطاعت شعار بندیں اپنے رب کی رضا کے لئے دن میں روزہ رکھتے ہیں اور راتوں کو عبادت خدا کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔ رمضان واحد ایسا مہینہ ہے جس میں نفل پڑھنے والے کو فرض کا ثواب دیا جاتا ہے اور فرض پڑھنے والے کو ستر فرض ادا کرنے کا ثواب دیا جاتا ہے۔ رمضان کے مہینہ میں ہی اللہ تعالیٰ نے اپنا مقدس کلام قرآن مجید نازل کیا،اور رمضان ہی وہ واحد مہینہ ہے جس کا نام قرآن پاک میں آیا اورقرآن مجید سے نسبت کی وجہ سے ماہِ رمضان کو عظمت و شرافت ملی۔ اللہ رب العالمین فرماتا ہے،(مفہوم) رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتوں (پر مشتمل ہے) ۔(پ، 2، سورۂ بقرہ:185، ترجمہ کنزالایمان) مذکورہ قرآنی مفہوم میں ماہِ رمضان کی عظمت و فضیلت کا بیان ہے اوراس کی دو اہم ترین فضیلتیں ہیں ، پہلی یہ کہ اس مہینے میں قرآن اترا اور دوسری یہ کہ روزوں کے لئے اس مہینے کا انتخاب ہوا۔اس مہینے میں قرآن اترنے کے یہ معانی ہیں (1) رمضان وہ ہے جس کی شان و شرافت کے بارے میں قرآن پاک نازل ہوا۔ (2)… قرآن کریم کے نازل ہونے کی ابتداء رمضان میں ہوئی۔ (3)… مکمل قرآن کریم رمضان المبارک کی شب ِقدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا کی طرف اتارا گیا اور بیت العزت میں رہا۔ صراط الجنان، البقرہ، تحت الآیۃ: 185)
ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم کے نزول کا آغاز ہوا۔ وہ قرآن جو کسی خاص قوم یا ملک کے لئے نہیں بلکہ تمام اولاد آدم کے لئے ہادی و مرشد ہے۔ اور اس کی ہدایت کی روشنی اتنی کھلی ہے کہ حق اور باطل بالکل ممتاز ہوجاتے ہیں۔ جس ماہ میں اتنی بڑی رحمت سے سرفراز کیا گیا ہو وہ ماہ اس قابل ہے کہ ہر لمحہ اور ہر لحظہ اپنے محسن حقیقی کی شکر گزاری میں صرف کردیا جائے۔ اور اس نعمت کی شکر گزاری کی بہترین صورت یہی ہے کہ دن میں روزہ رکھا جائے،رات کو قرآن پڑھا اور سنا جائے تاکہ اس ماہ میں نفس کی ایسی ترتیب ہوجائے کہ وہ اس بار امانت کو اچھی طرح اٹھاسکے۔ (تفسیر ضیاء القرآن: ج1،ص 125)

رمضان کی وجہ تسمیہ
رمضان، رمض سے بنا بمعنی گرمی یا گرم، چونکہ بھٹی گندے لوہے کو صاف کرتی ہے اور صاف لوہے کو پرزہ بنا کر قیمتی کردیتی ہےاور سونے کو محبوب کے پہننے کے لائق بنادیتی ہے اسی طرح روزہ گنہگاروں کے گناہ معاف کراتا ہے، نیکوکار کے درجے بڑھاتا ہے اور ابرار کا قرب الٰہی زیادہ کرتا ہے اس لئے اس کو رمضان کہتے ہیں،نیز یہ اللہ کی رحمت، محبت، ضمان، امان اور نور لیکر آتا ہے اس لئے رمضان کہلاتا ہے ۔(مرأۃ المناجیح:ج 3، ص 141)
روایت ہے،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتےہیں۔ شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ایک روایت میں ہے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔(مشکوۃ شریف، حدیث:1956) مزکورہ حدیث کی تشریح میں علامہ مفتی احمد یار خاں صاحب نعیمی فرماتے ہیں، حق یہ ہے کہ ماہ رمضان میں آسمانوں کے دروازے بھی کھلتے ہیں جن سے اللہ کی خاص رحمتیں زمین پر اترتی ہیں،اور جنتوں کے دروازے بھی جس کی وجہ سے جنت والے حور و غلماں کو خبر ہوجاتی ہے کہ دنیا میں رمضان آگیا ہے اور وہ روزہ داروں کے لئے دعاؤں میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ علامہ مفتی احمد یار خاں صاحب نعیمی مزید فرماتے ہیں کہ ماہ رمضان میں واقعی دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اس مہینہ میں گناہگاروں بلکہ کافروں کی قبروں پر بھی دوزخ کی گرمی نہیں پہنچتی۔ وہ جو مسلمانوں میں مشہور ہے کہ رمضان میں عذاب قبر نہیں ہوتا اس کا یہی مطلب ہے اور حقیقت میں ابلیس مع اپنی ذریتوں کے قید کردیا جاتاہے۔اس ماہ میں جو کوئی بھی گناہ کرتا ہے وہ اپنے نفس امارہ کی شرارت سے کرتا ہے نہ کہ شیطان کے بہکانے سے ( مرأۃالمناجیح:ج 3،ص141تا142)
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب رمضان آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس رمضان آگیا ہے،یہ برکت کا مہینہ ہے اللہ تعالیٰ تم کو اس میں ڈھانپ لیتا ہے،اس میں رحمت نازل ہوتی ہے اور گناہ جھڑ جاتے ہیں۔اور اس میں دعا مقبول ہوتی ہے،اللہ تعالیٰ تمہاری رغبت کو دیکھتا ہے،تو تم اللہ کو اس مہینہ میں نیک کام کرکے دیکھاؤ کیونکہ وہ شخص بد بخت ہے جو اس مہینہ میں اللہ کی رحمت سے محروم رہا۔(تبیان القرآن:ج 1، ص770)
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے، جب آپ نے پہلی سیڑھی پر پیر رکھا تو فرمایا آمین، جب دوسری سیڑھی پر پیر رکھا تو فرمایا آمین، پھر جب تیسری پر پیر رکھا تو فرمایا آمین، پھر آپ نے فرمایا میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس نے رمضان کو پایا اور اس کی بخشش نہیں کی گئی اللہ اس کو(اپنی رحمت) سے دور کردے میں نے کہا آمین، اور کہا جس نے اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اس کے باوجود دوزخ میں داخل ہوگیا اللہ اس کو اپنی رحمت سے دور کردے میں نے کہا آمین، اور کہا جس کے سامنے آپ کا ذکر کیا گیا اور وہ آپ پر درود نہ پڑھے اللہ اس کو اپنی رحمت سے دور کردے میں نے کہا آمین(تبیان القرآن:ج 1،ص669 تا 770۔بحوالہ صحیح ابن حبان)
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شعبان کے آخری روز ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا :اے لوگو ایک با برکت ماہ عظیم تم پر سایہ فگن ہوا ہے ، اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، اللہ نے اس کا روزہ فرض اور رات کا قیام نفل قرار دیا ہے ،جس نے اس میں کوئی نفل کام کیا تو وہ اس کے علاوہ باقی مہینوں میں فرض ادا کرنے والے کی طرح ہے اور جس نے اس میں فرض ادا کیا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اس کے علاوہ مہینوں میں ستر فرض ادا کیے ، وہ ماہ صبر ہے جب کے صبر کا ثواب جنت ہے ، وہ غم گساری کا مہینہ ہے ، اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے ، جو اس میں کسی روزہ دار کو افطاری کرائے تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا اور جہنم سے آزادی کا سبب ہو گی اور اسے بھی اس (روزہ دار) کی مثل ثواب ملتا ہے اور اس کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ۔ہم نے عرض کیا ،اے اللہ کے رسول ہم سب یہ استطاعت نہیں رکھتے کہ ہم روزہ دار کو افطاری کرائیں ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا اللہ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرما دیتا ہے جو دودھ کے گھونٹ یا ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے کسی روزہ دار کی افطاری کراتا ہے اور جو شخص کسی روزہ دار کو شکم سیر کر دیتا ہے تو اللہ اسے میرے حوض سے (پانی) پلائے گا تو اسے جنت میں داخل ہو جانے تک پیاس نہیں لگے گی اور وہ ایسا مہینہ ہے جس کا اول (عشرہ) رحمت ، اس کا وسط مغفرت اور اس کا آخر جہنم سے خلاصی ہے ، اور جو شخص اس میں اپنے مملوک سے رعایت برتے گا تو اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا اور اسے جہنم سے آزاد کر دے گا (مشکوةشریف،1965)
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا اور تمام مہینوں پر اس کی فضیلت بیان کی پس،فرمایا:جس نے رمضان میں ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے قیام کیا وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا جس طرح آج ہی اپنی ماں کے بطن سے پیدا ہوا ہو۔(تبیان القرآن:ج1، ص 671)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو جنتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور پھر پورے ماہ ان میں سے ایک دروازوہ بھ ی بند نہ یں کیا جاتاہے۔اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں،اور پھر پورے ماہ ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا،اور سرکش جنوں کے گلوں میں طوق ڈال دیا جاتا ہے، اور ہر رات صبح تک ایک منادی آسمان سے ندا کرتا ہے اے نیکی کے طلب کرنے والے نیکی کا قصد کر اور زیادہ نیکی کر،اور اے برائی کے طلب کرنے والے برائی میں کمی کر اور آخرت میں غور و فکر کر،کوئی مغفرت طلب کرنے والا ہے تو اس کی مغفرت کر دی جائے، اور کوئی توبہ کرنے والا ہے تو اس کی توبہ قبول کی جائے،اور کوئی دعا کرنے والا ہے تو اس کی دعا قبول کی جائے،اور کوئی سوال کرنے والا ہے تو اس کا سوال پورا کیا جائے،اور اللہ تعالی ماہ رمضان کی ہر رات میں ساٹھ ہزار لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے۔اور رمضان کی ہررات میں جتنے لوگوں کو جہنم سے آزادکرتاہےعید کے دن اس سے تین گنا زیادہ لوگوں کو کو جہنم سے آزاد کرتا ہے۔(تبیان القرآن:ج1،ص671)

رسول اللہ کی سخاوت رمضان میں
رمضان کا مبارک مہینہ بھی ہمارے سروں پر سایہ فگن ہونے والا ہے، غریب روزہ داروں کے لیے سحری و افطار کا انتظام کریں اور زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ۔جو کوئی رمضان المبارک میں کسی مسکین کو صدقہ دے تو اس کے لیے اسقدر ثواب ہوگا، گویا کہ اس نے دنیا کی تمام چیزیں صدقہ میں دے دیں۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینہ میں اور مہینوں کے بہ مقابل زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے ویسے بھی کوئی بھی سائل کبھی بھی آپ کے دروازے سے خالی نہیں لوٹا جس کا ذکر حدیث میں موجود ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت اور خیر کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت اس وقت اور زیادہ بڑھ جاتی تھی جب جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان میں ملتے، جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان شریف کی ہر رات میں ملتے یہاں تک کہ رمضان گزرجاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے قرآن کا دور کرتے تھے، جب جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے لگتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ بھلائی پہنچانے میں سخی ہوجایا کرتے تھے۔ ( بخاری شریف)
حضرت عبد اللہ ابن عباس بیان کرتے ہیں ، جب ماہ رمضان آتا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر قیدی کو آزاد فرما دیتے اور ہر سائل کو عطا کیا کرتے تھے ۔ (مشکو’ة، 1966)
رمضان المبارک گناہگاروں اور خطاکاروں کے لیے اپنی خطاؤں کو بخشوانے کا مہینہ ہے اور نیک و صالحین کے لیے مزید نیکیاں کرکے درجات عالی پانے کا مہینہ لہذا اس مہینہ کی قدر کریں اور اس کے لمحات کی حفاظت و صیانت کریں۔ اور جتنا زیادہ ہوسکے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں استغفار کریں اور ماہ رمضان کا ادب و احترام کریں اور کسی کو بھی تکلیف و اذیت دینے سے احتراز کریں۔

نوٹ
اس گناہ گار محمد دانش رضا منظری کے لئے بھی دعائے مغفرت کریں،اور ساتھ ہی یہ بھی دعا کریں کہ اللہ عز و جل دنیا و عقبیٰ کے مصائب و آلام سےمیری حفاظت فرمائے، اور میرے جدین کی بے حساب مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامی صلی اللہ علیہ وسلم۔