ازقلم: ابواسید عبید رضا مدنی
رئیس مرکزی دارالافتاء اہلسنّت عیسیٰ خیل ضلع میانوالی
سوال: 41
اگر شوگر کا مریض روزے کی حالت میں انسولین لے تو کیا حکم ہوگا ؟
جواب:
عموماً شوگر کا مریض انجیکشن کے ذریعے انسولین گوشت میں لیتا ہے، لہذا روزے کی حالت میں انجیکشن کے ذریعے انسولین لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
(فتاوی نوریہ، جلد 2، صفحہ 217 تا 235، دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیرپور اوکاڑہ، فتاویٰ شارح بخاری، جلد 1، صفحہ 41، 42، مکتبہ برکات المدینہ کراچی، فتاوی فیض رسول، جلد 1، صفحہ 516 ،517، 518، شبیر برادرز لاہور، فتاوی یورپ، صفحہ 305، 306، 307، 308، شبیر برادرز لاہور، فتاوی بریلی، صفحہ 362، 363، شبیر برادرز لاہور، فتاویٰ فقیہ ملت، جلد 1، صفحہ 344، 345، شبیر برادرز لاہور، فتاوی اہلسنت احکامِ روزہ و اعتکاف، صفحہ 10، 11، 12، مکتبۃ المدینہ کراچی، فتاویٰ عبیدیہ، جلد 1، صفحہ 341، 342، 343، 344، ناشر تعلیم الاسلام فاؤنڈیشن پاکستان وغیرہ)
سوال : 42
مسافر کو روزہ چھوڑنے کی اجازت کب ہوتی ہے ؟
جواب:
جو مسافر بانوے (92) کلومیڑ یا اس سے زیادہ سفر کے مُتَّصِلْ ارادے سے صبحِ صادِق (یعنی وقتِ سحری ختم ہونے) سے پہلے اپنے شہر یا گاؤں کی آبادی سے باہر نکل گیا ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے اور بعد میں اس روزے کی قضا رکھے گا اور اگر صبحِ صادق کے طلوع ہونے کے بعد (یعنی سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد) مثلاً دن 8 بجے سفر کیلئے نکلنا ہو تو اس دن کا روزہ نہیں چھوڑ سکتا، اگر چھوڑے گا تو گناہگار ہوگا۔
نوٹ:
جس صورت میں مسافر کو روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے، اس صورت میں اگر خود مسافر کو یا اس کے ساتھیوں کو اس کے روزہ رکھنے میں نقصان نہ پہنچے تو اس مسافر کے لئے روزہ رکھنا بہتر ہے اور اگر اس کو یا اس کے ساتھیوں کو نقصان پہنچے تو روزہ نہ رکھنا بہتر ہے۔
(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض، جلد 3، صفحہ 462، 463، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب الخامس في الاعذار التی تبیح الإفطار، جلد 1، صفحہ 206، 207، مطبوعہ دارالفکر بیروت، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1002، 1003، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال: 43
مریض کو کب روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ؟
جواب:
مریض کو روزہ رکھنے سے بیماری کے بڑھ جانے یا دیر سے تندرست ہونے کا ظنِ غالب ہو (یعنی غالب گمان ہو جو کہ 50 فیصد سے زائد ہوتا ہے) تو اس کو اجازت ہے کہ روزہ نہ رکھے اور بعد میں اس روزے کی قضا رکھے۔
نوٹ: یہی حکم اس تندرست آدمی کا بھی ہے جس کو روزہ رکھنے کی وجہ سے بیمار پڑجانے کا ظنِ غالب ہو۔
(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض، جلد 3، صفحہ 463، 464، 465، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال: 44
مریض کو ظنِ غالب کتنی چیزوں سے حاصل ہوگا ؟
جواب:
مریض کو ظنِ غالب تین چیزوں میں سے کسی ایک چیز سے حاصل ہوگا، وہ تین چیزیں درج ذیل ہیں :
1- ظاہری نشانی سے
2- اپنے ذاتی تجربہ سے
3- ماہر و تجربہ کار ڈاکٹر سے۔
(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض، جلد 3، صفحہ 464، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1003، 1004، مکتبۃ المدینہ کراچی)
نوٹ:
فتاوی شامی اور بہار شریعت وغیرہ میں اگرچہ ماہر ڈاکٹر کے ساتھ مسلمان اور غیرفاسق کی قید ہے لیکن فی زمانہ اس قید کی پابندی مشکل ہے، اس لیے اس میں علماے کرام نے نرمی اختیار کی ہے تو ہم نے بھی یہاں اس قید کو ذکر نہیں کیا، جس کی وضاحت اگلے سوال نمبر 45 کے جواب میں موجود ہے۔
سوال: 45
کیا مریض کافر یا فاسق ڈاکٹر کے کہنے سے روزہ چھوڑ سکتا ہے ؟
جواب:
چونکہ فی زمانہ مسلمان غیرِ فاسق ماہر ڈاکٹر کا ملنا بہت ہی مشکل ہے، لہٰذا قابلِ اعتماد ماہر ڈاکٹر کافر ہو یا فاسق، اگر وہ روزہ نہ رکھنے کا کہے اور مریض کا دل بھی اچھی طرح مطمئن ہو کہ ڈاکٹر درست کہہ رہا ہے تو مریض ایسے کافر یا فاسق ماہر ڈاکٹر کے کہنے پر روزہ چھوڑ سکتا ہے، البتہ بہتر یہی ہے کہ ایک سے زائد ڈاکٹرز سے مشورہ کرلے۔
(فیضان رمضان مرمم، صفحہ 146، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال: 46
حاملہ عورت کے لیے روزے رکھنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب:
حاملہ عورت کو اگر اپنی جان یا بچے کی جان جانے کا صحیح اندیشہ ہو تو اس کو اجازت ہے کہ روزے نہ رکھے اور بعد میں ان روزوں کی قضا رکھے۔
(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض، جلد 3، صفحہ 463، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1003، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال: 47
دودھ پلانے والی عورت کے لیے روزے رکھنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب:
دودھ پلانے والی عورت کو اگر اپنی جان یا بچے کی جان جانے کا صحیح اندیشہ ہو تو اس کو اجازت ہے کہ روزے نہ رکھے اور بعد میں ان روزوں کی قضا رکھے، خواہ اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہو یا کسی اور کے بچے کو اجرت پر دودھ پلا رہی ہو۔
(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض، جلد 3، صفحہ 463، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1003، مکتبۃ المدینہ کراچی)
سوال:48
کیا بے ہوشی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب:
بے ہوشی سے روزہ نہیں ٹوٹتا چاہے خود بخود بے ہوش ہو جائے یا اس کو انجیکشن کے ذریعے بےہوش کیا جائے البتہ اگر ناک میں گیس سونگھانے یا منہ کے راستے سے گیس داخل کرکے بے ہوش کیا جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور بعد میں اس کی قضا لازم ہوگی۔
(ماہنامہ اشرفیہ، جنوری 2016)
سوال:49
روزے کی حالت میں انڈو سکوپی (Endoscopy) کا کیا حکم ہے ؟
جواب:
روزے کی حالت میں اندوسکوپی کروانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ اس میں ایک پائپ پر زایلوکین (Xylocien) وغیرہ لکوڈ (مائع) لگا کر منہ کے راستے سے اس کو معدے میں داخل کیا جاتا ہے، لہٰذا اس وجہ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
(ماہنامہ اشرفیہ، جنوری 2016)
سوال: 50
روزے کی حالت میں مرد کی پیشاب کی نالی میں کیتھیڑ (علاج کا آلہ) داخل کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب:
روزے کی حالت میں مرد کی پیشاب کی نالی میں کیتھیڑ داخل کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ پیشاب کی نالی کے ذریعے جو دوا اندر داخل ہوتی ہے، وہ زیادہ سے زیادہ مثانہ تک پہنچے گی اور مثانے اور معدے کے درمیان کوئی منفذ (یعنی واضح سوراخ) نہیں ہے۔
(ماہنامہ اشرفیہ، جنوری 2016)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم