فقہ و فتاویٰ

داڑھی کی شرعی حیثیت مذاہب اربعہ کے نزدیک


ازقلم: عبدالرشید امجدی ارشدی دیناجپوری
مقیم حال: کھوچہ باری رام گنج اسلام پور

داڑھی بڑھانا تمام انبیاء کرام بلکہ خود پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی نہایت ہی پاکیزہ سنت ہے داڑھی بڑھانے کی ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید فرمائ ہے اس پر اس قدر تاکید ہے کہ یہ واجب ہے۔

تارک سنت احادیث کی روشنی میں
تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو میری سنت پر عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں ۔
ابن ماجہ
پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو ہمارے غیر کی سنت پر عمل کرے وہ ہمارے گروہ سے نہیں ہے
مسند الفردوس و ابن عساکر

اعلی حضرت امام احمد رضا خان رضی اللہ تعالی عنہ نے لمعتہ الضحی فی اعفاء اللحی میں اٹھارہ آیات قرآنی بہتر احادیث مبارکہ اور ساٹھ بزرگان دین کے اقوال کی روشنی میں داڑھی بڑھانا واجب اور مونڈانا یا کتر واکر مٹھی سے کم کردینا حرام ثابت کیا ہے
سرکار مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک
سیدنا امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک گھنی تھی اور ایسے ہی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی داڑھی مبارک دراز اور باریک حضرت مولی علی رضی اللہ تعالی عنہ کی داڑھی مبارک چوڑی سارا سینہ بھرے ہوئے تھی
احیاء العلوم
حضرت سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی ریش مبارک دراز اور چوڑی تھی مدارج النبوہ

سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان رضی اللہ تعالی عنہ لمعتہ الضحی میں تحریر فرماتے ہیں اہل بیت کرام و صحابہ عظام و ائمہ اعلام اور ہر قرن و طبقہ کے اولیاء امت و علماء ملت بلکہ قرون خیر میں تمام مسلمان داڑھی رکھتے تھے یہاں تک کہ مونڈانا تو در کنار اگر قدرتا بھی کسی کی داڑھی نہ نکلی تو اس پر سخت افسوس کرتا اور عیب سے بدتر سمجھا جاتا علمائے کرام علامات قیامت میں گنا کرتے کہ آخر زمانہ میں کچھ لوگ پیدا ہونگے کہ داڑھیاں مونڈائینگے کتروائنگے

خشخشی داڑھی رکھنا حرام
اول تو ہماری اکثریت بد قسمتی سے داڑھی رکھتے ہی نہیں اور اگر رکھتے بھی ہیں تو بے شمار بھائ خشخشی اور انگریزی کٹ رکھتے ہیں یاد رکھیں! داڑھی منڈانا اور کتر واکر ایک مٹھی سے کم کر دینا دونوں حرام ہے اسلئے رکھو تو آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی پسند کی رکھو ورنہ چھوٹی داڑھی رکھنے سے کوئ ثواب تو ملے گا نہیں وہی منڈا نے جتنا ہی گناہ سرپر دھرا رہے گا

مذاہب اربعہ کے نزدیک کم از کم ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے۔
جن حضرات کو پوری داڑھی آجاتی ہے وہ کم از کم ایک مٹھی بھر رکھا کریں یہ واجب ہے بعض حضرات اپنی سہولت کیلئے داڑھی میں طرح طرح کی تراش خراش کرتے ہیں ان کی نقل نہ کریں۔
حنفی ، شافعی، مالکی ،حنبلی چاروں مذاہب میں داڑھی ایک مشت رکھنا لازم ہے۔
(1) امام اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے۔
حضرت سیدنا ہیثم رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما داڑھی کو مٹھی میں پکڑ کر مٹھی سے زائد حصہ کاٹ دیا کرتے تھے سیدنا امام محمد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارا عمل اسی حدیث پر ہے اور امام اعظم ابو حنیفہ بھی یہی فرمایا ہے۔ (کتاب الاثار)
(2) امام شافعی کے نزدیک بھی خشخشی داڑھی ممنوع ہے۔
مشہور شافعی محدث اور فقیہ شارح مسلم امام نووی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مذہب مختار یہ ہے کہ داڑھی کو بالکل چھوڑ دیا جائے اور اس کو نہ کترا جائے اور نہ ہی مونڈا جائے
(3) امام مالک بھی ایک مشت داڑھی کے قائل ہیں۔
مالکیہ کے مشہور فقیہ علامہ محمد بن محمد غیثی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں داڑھی رکھنا فطرت میں سے ہے اور چھوڑ نے کا حکم دیا گیا ہے کہ بڑھائ جائے لیکن جس شخص کی داڑھی ایک مشت سے لمبی ہوجائے تو مشت سے زائد حصہ کو کتر ڈالنے میں کوئ حرج نہیں۔ (المنح الوافیہ مقدمتہ الغریہ)

(4) حنبلی حضرات کے نزدیک بھی داڑھی ایک مٹھی ہے۔
فقہ حنبلی کی معتبر کتاب کشاف القناع شرح متن الاصناع میں ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ داڑھی کو چھوڑ دینا ہے اس طرح کہ اس میں سے کچھ بھی نہ تراشے جب تک وہ بہت لمبی ہوکر بری نہ لگنے لگے ۔ اور اس کا منڈا نا تو بالکل حرام ہے البتہ ایک مشت سے زائد حصہ کا تراشنا مکروہ نہیں ۔۔
ان تشریحات فقہائے کرام سے یہ بات اظہر من الشمس ہوگئ کہ داڑھی کتر کر ایک مٹھی سے کم کردینا (مذاہب اربعہ ) کسی کے نزدیک بھی درست نہیں۔

ایک مٹھی سے کم کر ڈالنا ہیجڑوں کی نقل ہے
درمختار میں ہے :- ایک مٹھی سے کم داڑھی کے کتر نے کو جیسے کہ بعض مغربی عیسائی اور ہیجڑے کرتے ہیں کسی نے بھی جائز نہیں کہا ۔ اور ساری کا کتر نا یا مونڈانا تو یہودیوں ۔ ہندوؤں اور عجمیوں ۔ و مجوسیوں کا فعل ہے
درمختار

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com