تعلیم

مدارس اسلامیہ کی تنزلی کا ذمہ دار کون؟ (قسط نمبر 2)

تحریر: محمد عباس الازہری
استاذ: دار العلوم اہل سنت فیض النبی کپتان گنج بستی یوپی

کچھ بڑے مدارس نام ,عمارت ,شہرت ,ٹائٹل , قابل اساتذہ ,وقت کی پابندی ,سخت امتحانات اور کچھ اچھے فارغین وغیرہ کی وجہ سے چل رہے ہیں لیکن ان کی تعداد انگلیوں پر گن سکتے ہیں ورنہ زیادہ تر مدارس اسلامیہ کی تعلیمی,تربیتی ,اقامتی حالات ناگفتہ بہ ہیں ! رمضان المبارک ,عید و بقرعید اور جلسہ وغیرہ کے مواقع پر شائع ہونے والے اشتہارات , پوسٹرز اور تعارف نامے وغیرہ میں الفاظ سے کھیلنے کی کوشش کی جاتی ہے! لائبریری کی اہمیت و افادیت سے ہر کوئی واقف ہے لیکن لائبریری برائے نام ہوتی ہے ۔درسی کتب کے علاوہ خارجی کتب کی تعداد بہت کم ہوتی ہے ۔اخبار بینی کو اب بھی تک معیوب سمجھا جاتا ہے الا ماشاء اللہ! غسل خانے اور بیت الخلاء لا وارث ہوتے ہیں! پلے گراؤنڈ,کھیل کود کے میدان و اشیاء نا کے برابر ہوتے ہیں ۔زیادہ تر اساتذہ اپنے اساتذہ کی نقل کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔انتظام و انصرام کے حوالے سے یہ کہنا بہتر ہوگا کہ عزائم و منصوبوں کی ایک لمبی لسٹ ہوتی ہے لیکن جو سامنے ہے وہ اس کو بے وقعت بنا دیا گیا ہے ۔ سب سے پہلے
درس قرآن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہیں۔ داخلِ نصاب کچھ مخصوص سورتیں ہوتی ہیں جن کا ترجمہ و تفسیر پڑھا دیا جاتا ہے اور طلبہ امتحان دے کر پاس بھی ہو جاتے ہیں لیکن اگر ان طلبہ سے داخلِ نصاب سورتوں کے علاوہ کسی آیت کا ترجمہ یا تفسیر پوچھیں گے تو زیادہ تر طلبہ نہیں بتا پائیں گے ! یہاں تک فارغ ہونے کے باوجود بھی پورے قرآن کا ترجمہ بغیر ترجمہ کی کوئی کتاب دیکھے نہیں بتا پاتے ہیں الا ماشاء اللہ ! ترجمہ قرآن ,تفسیر قرآن ,علوم قرآن کے حوالے سے مدارس اسلامیہ کے طلبہ و اساتذہ عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں الا ماشاء اللہ تعالی ! ہاں خطابت ,نعت خوانی اور دعا خوانی میں سب سے آگے رہتے ہیں ۔وہ آیات جن کا تعلق عقائد,اعمال اور معاملات وغیرہ سے ہیں جیسے ختم نبوت پر دلالت کرنے والی آیتیں ,ان کا زبانی یاد کرنا اور کرانا بہت ضروری ہے کیونکہ اب ہر کوئی سب سے پہلے قرآن مجید سے حوالہ مانگتا ہے ۔لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں ہے ۔
ہمارے یہاں فتوی لکھنے کے لیے بہت آسان طریقہ اختیار کیے ہیں کہ کسی فتوی کی کتاب سے نقل کرکے دے دیئے ,صاحب لیجیے! استفتاء کا جواب مل گیا لیکن فتاوی رضویہ وغیرہ کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ سب سے پہلے قرآن مجید ,احادیث مبارکہ اور پھر کتب فقہ و ان کے اصول و ضوابط کی روشنی میں جوابات دیئے گئے۔اگر کوئی عام قاری ہے اس کو صرف جواب سے مطلب ہے تو عام فہم جواب دینے کے بجائے (جیسا کہ بہار شریعت اور قانون شریعت میں ہے ) بغیر ترجمہ کے ایک یا دو لمبی فقہی عبارت نقل کردیتے ہیں اور اس عبارت سے پہلے یا بعد میں چھوٹا سا جواب لکھتے ہیں۔

جاری۔۔۔۔