از قلم: مدثر جمال رفاعی تونسوی
﷽
الحمد للہ رب العالمین وصلی اللہ علی النبی الکریم وعلی اٰلہ وصحبہ المبارکین۔
اما بعد
آپ نے سوال پوچھا ہے کہ ’’امام احمد رفاعی ؒ‘‘ کون ہیں؟ کیا وہ علمائے اہلِ سنت اور اولیاءِ حق میں سے ہیں؟
محترما !
اللہ رب العزت آپ کو علم نافع،عمل صالح اور اخلاص واتباع وسنت کی دولت ونعمت ارزانی فرمائے ۔ آمین
’’امام احمد رفاعیؒ،شافعی المسلک،کبار فقہاء وعلماءِ اھل سنت اور اہل حق کے کبار اولیاء واصفیاء میں سے ہیں۔جس کی گواہی اولیاء و صوفیاء کرام کے علاوہ کبار محدثین و فقہاء اور تاریخ نگاروں سے بھی ثابت ہے۔‘‘
’’امام احمد رفاعی‘‘ عراق کے شہر واسط کے علاقے ’’ام عبیدہ‘‘ میں ۵۱۲ھ میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں ۵۷۸ھ میں اسی شہر اور اسی علاقہ میں ان کی وفات اور تدفین ہوئی۔
امام موصوف ایک باعمل عالم اور متبع سنت ولی اللہ تھے۔ نبی کریمﷺ کے سچے محب اور مخلص و امانت دار پیروکار تھے۔ چنانچہ آپ کے مواعظ اور ارشادات میں اتباع سنت کی بھرپور ترغیب اور بدعات سے اجتناب کی بھرپور ترہیب موجود ہے۔ اسی بارے میں آپ کا درج ذیل قول نہایت ہی معروف ہے:
’’کل حقیقۃ خالفت الشریعۃ فہی الزندقۃ‘.
ہر وہ حقیقت جو شریعت کے مخالف ہو تو وہ گمراہی ہوگی۔
امام احمد رفاعی حضرت سیدنا حسینؓ کی اولاد میں سے ہیں۔آپ کے اجداد میں سید رفاعہ المکی الحسینی نام کے ایک بزرگ تھے اور انہیں کی طرف نسبت سے بعد میں یہ خاندان رفاعی کی نسبت سے مشہور ہوا۔ یہ بزرگ قرامطہ کے فتنہ کے زمانہ میں حجازسے ہجرت کر کے اندلس چلے گئے تھے اور پھر وہیں اشبیلیہ نامی شہر میں ان کی وفات اور تدفین ہوئی اور بعد ازاں اس خاندان کے ایک بزرگ سید یحٰیی نقیب الاشراف کے دور میں یہ خاندان عرب میں واپس آیا اور عراق کے مختلف شہروں کو اپنا وطن بنایا۔
امام احمد رفاعیؒ نے دو شیوخ سے سب سے زیادہ استفادہ کیا:
(۱) امام منصور بطائحیؒ جو کہ آپ کے ماموں بھی تھے۔
(۲) شیخ علی القاری الواسطیؒ
جبکہ آپ کے کثیر خلفائے کرام میں سے تین حضرات آپ کے سب سے مقرب تھے۔
(۱)امام الشیخ حسن القطنانی الراعیؒ
(۲)شیخ مزید الشیبانی العسقلانیؒ
(۳)شیخ ارسلان دمشقیؒ
اکابرکی نظر میں:
شیخ عبدالقادر جیلانیؒ جو کہ آپ کے ہم عصر بھی ہیں وہ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں:
’’ھذا رجل خلقہ الشرع والکتاب‘‘
یہ ایسے آدمی ہیں جن کے اخلاق شریعت اور قرآن کی ترجمانی ہیں۔
علامہ تاج الدین السبکی الشافعی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں:
الشیخ الزاہد احد اولیاء اللہ العارفین والسادات المشمرین اھل الکرامات الباھرات:
*موصوف بڑے زاہد ، اللہ تعالی کی معرفت رکھنے والے اس کے ایک ولی اور روشن کرامات والے، مجاہدات سے بھرپور زندگی گزار نے والے سادات میں سے تھے۔ "
امام ابوشجاع شافعیؒ فرماتے ہیں:
کان السید احمد الرفاعیؒ ذاروایات عالیات واجازات رفیعات بحرا من بحار الشرع، سیفا من سیوف اللہ وارثا اخلاق جدہ رسول اللہﷺ۔
امام رفاعی بلند روایات واجازات کے حامل تھے۔(علوم ومعارف) شرعیہ کے سمندروں میں سے ایک سمندر تھے۔اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار اور اپنے نانا رسول اللہﷺ کے اخلاق کے وارث تھے۔
………
(بحوالہ۔الامام الرفاعی۔ طبع دارالبشائر )