پیش کش: مدثر جمال رفاعی تونسوی
عباسی خلیفہ مستنجد باللہ ابو المظفر یوسف (رحمۃ اللہ علیہ) نے ایک مرتبہ سلطان الزاہدین ، شیخ العارفین ، امام کبیر سیدی احمد الرفاعی الحسینی قدس اللہ سرہ کو اپنے پاس بغداد بلایا اور ایک مجلس میں ان سے نصیحت کی فرمائش کی ۔
اس مجلس میں شیخ عبد القادر جیلانی قدس سرہ ، شیخ عدی بن مسافر قدس سرہ اور شیخ علی الہیتی قدس سرہ بھی موجود تھے ۔
اس موقع پر امام رفاعی قدس اللہ سرہ نے بادشاہ اور دیگر حاضرینِ مجلس کو جو نصیحتیں فرمائیں وہ بہت ہی مختصر بھی ہیں اور جامع بھی ، الفاظ بہت کم ہیں اور حقائق بہت بلند ہیں اور یہی باکمال اولیائے کرام کی شان ہوتی ہے کہ ان کے کلام میں روحانی فیض اور نور نمایاں ہوتا ہے ۔
یہ چند مبارک کلمات آپ بھی اردو ترجمہ کے ساتھ ملاحظہ کیجیے :
(۱) التقوی زاد القبر
تقویٰ قبر کا توشہ اور سامان ہے۔
(۲)الدنیا دار العبرۃ
دنیا عبرت کا گھر ہے۔
(۳)احسن الحسن الصدق
سب سے اچھی اچھائی سچائی ہے۔
(۴)سید الاعمال الاخلاص
سب اعمال کا سردار اخلاص ہے۔
(۵)و اشرفھا حسن الخلق
سب اعمال میں بزرگ تر عمل خوش اخلاقی ہے۔
(۶)کل العقل الترفع عن المستعارات
کامل عقل مندی یہ ہے کہ انسان عاریت والی چیزوں سے اپنے آپ کو اوپر کر لے(یعنی فانی چیزوں سے دل نہ لگائے)۔
(۷)نور القلب التوکل علی اللہ
دل کا نوراللہ پر بھروسہ کرناہے۔
(۸)من لم یعرف نقص نفسہ فھو فی حجاب
جس نے اپنے نفس کے عیوب کو نہ پہچانا تو وہ (اللہ تعالی کی معرفت اور محبت سے) پردے میں ہے۔
(۹)العجز وصف المخلوقین
عجزبندوںکی صفت ہے۔
(۱۰)واللہ علی کل شیٔ قدیر
اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ۔
(بحوالہ:ارشاد المسلمین للشیخ المحدث احمد عز الدین الفاروثی قدس سرہ)