ازقلم: طارق انور مصباحی
فرقہ پرستوں کے مظالم سے قوم مسلم کو بچانے کے واسطے ہر شہر کے چند باہمت نوجوان میدان عمل میں اتریں اور اپنے علاقائی حالات کے پیش نظر منصوبہ بندی کریں۔اپنے علاقہ کے وکیلوں,سیاسی لیڈروں اور امن پسند ہنود سے ملیں۔کسی قوم کے تمام افراد اقدامی عمل نہیں کرتے ہیں,بلکہ ہمت وحوصلہ والے لوگ میدان عمل میں اترتے ہیں اور دیگر افراد میں سے بعض لوگ موافقت کرتے ہیں اور بعض لوگ مخالفت کرتے ہیں۔ایسا کم ہوتا ہے کہ کسی معاملہ میں تمام لوگ ایک رائے پر متفق ومتحد ہوں۔
عہد حاضر میں بعض لوگ بدمذہبوں سے گلے ملنے کے واسطے بے چین نظر آتے ہیں۔ان لوگوں کا وہم فاسد ہے کہ بدمذہبوں اور مرتدین سے ہاتھ ملاتے ہی ساری مصیبتیں کافور ہو جائیں گی۔ضالین ومرتدین سے گلے ملنے کے واسطے یہ لوگ ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہے ہیں۔
دنیا میں کسی قوم کے تمام افراد ایک رائے پر متحد ومتفق نہیں ہوتے۔عصر حاضر میں یہودیوں کو دنیا کی متحد قوم مانا جاتا ہے,لیکن قوم یہود بھی مختلف خانوں میں منقسم ہے۔حدیث نبوی میں بنی اسرائیل کے بارے میں وارد ہوا کہ وہ بہتر فرقوں میں منقسم ہو گئے۔
قوم ہنود بھی متفق ومتحد نہیں۔ہندو قوم کئی ہزار برادریوں میں منقسم ہے۔فرقہ پرست ہنود جس طرح مسلمانوں پر ظلم ڈھاتے ہیں,اسی طرح دلتوں کو بھی ظلم وستم کا نشانہ بناتے ہیں۔
ہر قوم میں کام کرنے والوں کی تعداد محدود ہوتی ہے۔وہی لوگ کسی کارنامے کو انجام دیتے ہیں۔اگر ہر شہر کے نوجوان بیدار ہو جائیں تو ملک کا نقشہ ہی بدل جائے۔
بدمذہبوں سے اتحاد کی کوشش نہ کی جائے,بلکہ کام کرنے والوں کو حوصلہ دیا جائے,تاکہ وہ لوگ اپنے حصے کا کام کریں۔ان شاء اللہ تعالی رفتہ رفتہ تنظیمی شکل پیدا ہو جائے گی اور کام کرنے کے تجربات بھی حاصل ہوں گے۔