امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر 20 جنوری کو ان کی حلف برداری سے پہلے غزہ کی پٹی میں یرغمال افراد کی رہائی عمل میں نہ آئی تو مشرق وسطیٰ میں اس کی "بھاری قیمت” چکائی جائے گی۔ یہ دھمکی انھوں نے سوموار کو Truth Social ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں دی، ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ "انسانیت کے خلاف ان شرم ناک حرکتوں کے ذمے داروں کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی، یہ ذمے داران امریکا کی بھرپور تاریخ میں کسی بھی دوسرے شخص سے زیادہ خسارے میں رہیں گے … یرغمالیوں کو اب رہا کر دو !”۔ ٹرمپ کی یہ دھمکی اسرائیلی حکومت کی جانب سے عومر نیوترا کی موت کی تصدیق کے بعد سامنے آئی ہے۔ نیوترا امریکا اور اسرائیل کی دہری شہریت رکھتا تھا ۔ اسرائیلی حکومت کے مطابق حماس نے ابھی تک اس کی لاش غزہ میں اپنے پاس رکھی ہوئی ہے۔ ٹرمپ نے ایک اور دھمکی دنیا کو دے رکھی ہے کہ اگر برکس ممالک ڈالر کے علاوہ کسی اور کرنسی میں کاروبار کرتے ہیں تو انھیں سخت نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا اور سو فیصد ٹیرف کو برداشت کرنا پڑے گا….. نئے امریکی صدر اپنے عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی اپنے سخت تیور دکھا رہے ہیں، عہدہ پر براجمان ہونے کے بعد وہ کیا گل کھلاتے ہیں یہ دیکھنے والی بات ہوگی ۔
حماس نے قیدیوں کی موت کی اطلاع دی
حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس کے پاس موجود قیدیوں میں سے 33 قیدی ہلاک ہو چکے ہیں، حماس نے یہ بھی کہا کہ یہاں سارے قیدی اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں اور کچھ لاپتہ ہیں ۔ اسرائیلی فوج اب بھی غزہ پر حملے کر رہی ہے کل شمالی غزہ میں ہوائی حملہ کیا جانی نقصان کی اطلاعات ابھی تک نہیں آئی ہیں، حماس کے لیے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں اور اہل غزہ کی مصیبتیں فی الحال کم ہوتی نہیں دکھ رہیں ۔غزہ کی پٹی میں شہری دفاع کے ترجمان نے الجزیرہ کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ : شمالی غزہ کی پٹی میں تقریباً 60,000 شہری موت کے خطرے سے دوچار ہیں، اور رہائشیوں کو 60 دنوں سے اچھی خوراک اور پینے کا پانی نہیں ملا ہے، شمالی غزہ کی پٹی میں مکانات ناقابل رہائش ہیں۔
کمال عدوان ہاسپٹل کے سربراہ ابو صفیہ نے ایک بیان میں کہا: "آج، پانچویں بار کمال عدوان ہسپتال کو ایک خوفناک اور بے رحمانہ انداز میں اسرائیل نے نشانہ بنایا، ڈرون سے بم گرایا گیا جس سے کافی نقصان پہنچا ہے ۔” انہوں نے کہا کہ "صورت حال بہت خطرناک ہو چکی ہے۔ کمال عدوان ہسپتال کو ڈرونز کے ذریعے لگاتار وحشیانہ حملے کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، اسرائیلی فوج اپنے حملوں کو طبی ٹیموں پر مرکوز کر رہی ہے جو یقیناً خوف ناک اور غلط ہے ۔”
اسرائیل نو کلومیٹر کی پٹی غزہ میں بنا رہا ہے
29 نومبر 2024 کو بی سی ویریفائی کی جانب سے سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کے انتہائی شمال میں ایک نئی ’ملٹری ڈیوائڈنگ لائن‘ بنا رہا ہے۔ ‘ملٹری ڈیوائڈنگ لائن‘ سے مراد دو علاقوں کے درمیان ایک ایسی تقسیم ہے جو یہ واضح کرتی ہے کہ کسی بھی مسلح تصادم یا جنگ کے دوران فریقین کے مابین محاذ کہاں تک تھا۔ شمالی غزہ اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہے اور اب اسرائیلی فوج اس علاقے کو کلیئر کر رہی ہے۔ حالیہ سیٹلائٹ تصاویر اور ویڈیوز ظاہر کرتی ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے بحیرہ روم اور اسرائیل کی سرحد کے درمیان موجود سینکڑوں عمارتوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ ان عمارتوں میں سے بیشتر کو دھماکہ خیز مواد کی مدد سے زمیں دوز کیا گیا ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور اُن کی گاڑیاں نئی ملٹری ڈیوائڈ لائن کے پار کھڑی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تصاویر سے لگتا ہے کہ غزہ میں نئے ’زون‘ قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ اسے مستقبل میں کنٹرول کرنے میں آسانی رہے۔( بی بی سی)
لبنان، اسرائیل معاہدہ کی خلاف ورزی، حملے جاری
اسرائیل نے سوموار کی شام جنوبی لبنان پر فضائی حملے کیے جن کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہو گئے۔ کارروائی میں حاریص اور طلوسہ کے قصبوں پر بم باری کی گئی۔ اس سے چند گھنٹے قبل حزب اللہ نے کفرشوبا کے ٹیلوں میں اسرائیلی فوج کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا۔ یہ بات لبنان کے سرکاری میڈیا نے منگل کو بتائی۔ لبنان کے عہدے دار نبیہ بری نے کہا ہے کہ اسرائیل اب تک 54 مرتبہ معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے، وہیں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے حزب اللہ کی بم باری پر طاقت کے ساتھ جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔ انھوں نے یہ بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہی۔
شام میں امریکی، روسی بم باری اور ترکیہ کا کردار
ہم نے پچھلی پوسٹ میں کہا تھا کہ ان حملوں کے پیچھے کہیں نہ کہیں امریکا کی منشا بھی کار فرما ہے، اب بین الاقوامی اتحاد (جس کی قیادت امریکا کر رہا ہے) کے جنگی طیاروں نے دیر الزور کے دیہی علاقوں میں القوریہ اور المیادین پر فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں ایرانی مسلح جنگ جؤوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ یعنی امریکا اس حملے کے پیچھے کہیں نہ کہیں ضرور ہے یہ اور بات ہے کہ اس نے بندوق ترکی کے کندھے پر رکھ کر چلائی ہے، چند ویڈیوز میں دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگوں سے پوچھ تاچھ ہو رہی ہے اور وہ یہ قبول کر رہے ہیں کہ ترکی نے ہمیں روزانہ دس ہزار لیرا (ترکی کرنسی) کے عوض ہائر کیا ہے، آج یہ بات کلیر ہوگئی ہے کہ حملے میں ترکی ملوث ہے کیوں کہ حلب کے ایک قلعے پر ترکی کے فوجیوں نے اپنا پرچم لہرا دیا ہے ۔یہ بات اب پوشیدہ نہیں رہی کہ ترکی، امریکا، اسرائیل ایک ہی مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں، ترکی کی بندرگاہ پر اسرائیلی مددگار جہاز بھی چند روز قبل دیکھے گئے تھے جس پر ترک عوام اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا تھا، وہیں الجزیرہ کی ایک ڈاکیو منٹری میں یہ دکھایا گیا ہے کہ ترک شہری یا فوجی اسرائیل کی جانب سے لڑنے گئے تھے جس میں 50 سے زائد مارے گئے تھے، ترک پارلیمنٹ میں اس کولے کر ہنگامہ ہوا تھا اور جو لوگ فلسطین کے خلاف لڑنے کے لیے اسرائیل گئے تھے ترک حزب اختلاف انھیں واپس ترکی نہ آنے دینے کی بات کر رہے تھے ۔
ویسے تو یہ حملہ ترکی کی جانب سے جان بوجھ کر کیا گیا ہے اور اگر ان جانے میں بھی ہوا ہو تو یہ بات واضح ہے کہ آپ دشمن کو مزید طاقت ور کر رہے ہیں، یہ تینوں مل کر ایران، روس شام، لبنان کو نقصان پہنچانا چاہ رہے ہیں۔
شام میں روسی فضائیہ نے بھی حملے کرکے تحریر الشام کو نشانہ بنایا ہے، اور اس حملے میں قریب 300 لوگوں کے مارے جانے کی تصدیق ہوئی ہے، شامی فوج اور ترک لڑاکے الگ الگ مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں، ایک چھوٹے سے ملک میں کئی ملک اپنا حق جماتے ہوے جب چاہتے ہیں اپنے ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ کرتے رہتے ہیں، ان سب میں اگر کسی کا سب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے تو وہ شامی عوام ہے، سیاست کی اس کالی چکی میں شامی عوام جم کر پی سی جارہی ہے ۔
جاری…….
تحریر: محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
4/12/2024
2/6/1446