25 اکتوبر کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا، جیسا اس نے کہا تھا کہ حملہ پوری دینا دیکھے گی ویسا ہی ہوا، اب ساری دنیا اسرائیل کے حملے کا مذاق اڑا رہی ہے کیوں کہ یہ حملہ بہت محدود تھا جسے ایرانی ایر ڈفینس سسٹم نے پوری طرح سے ناکام کر دیا، اسرائیل نے جب دیکھا کہ بات نہیں بنی تو اس نے 2021 میں تیل ری فائنری میں لگی آگ کے ویڈیوز نشر کیے، عالمی میڈیا میں بڑا شور ہوا، لیکن شام ہوتے ہوتے ان کے حملے کی پول کھل گئی اور دنیا نے دیکھ لیا کہ اسرائیل نے اپنی عوام اور عالمی برادری کو دکھانے کے لیے یہ حملہ کیا تھا، اس کا مقصد ایران سے لڑنا نہیں تھا، ظاہر ہے ایران لبنان یا فلسطین نہیں ہے اگر لڑائی بڑھے گی تو اسرائیل کا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے گا، چند ہزار اسرائیلی اگر مارے گئے تو نیتن یاہو کو تختہ پلٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے – یہ بات بھی ظاہر ہوگئی کہ امریکا سمیت ان کے اتحادی اسرائیل سے لڑنے کو تیار نہیں ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ ایران کیا رد عمل ظاہر کرتا ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیانی حملوں میں طرفین سے جانی نقصان نہ ہونے والے حملے شبہات ضرور پیدا کرتے ہیں لیکن پھر بھی ابھی کوئی حتمی بت نہیں کہی جا سکتی کیوں کہ یہ ابتدائی دور ہے۔
حزب اللہ کے حملے جاری، ایر ڈفینس کی بھی خبر
حزب اللہ لگاتار اسرائیل پر سخت حملے کر رہا ہے اس کے میزائل اسرائیل کے رہائشی علاقوں میں گر رہے ہیں اور کافی نقصان کر رہے ہیں، وہیں زمینی لڑائی میں اسرائیل ناکوں چنے چبا رہا ہے، دنیا کی طاقت ور کہی جانے والی فوج کا یہ حال ہے کہ ایک ماہ میں اسرائیل کے بارڈر سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے، فوجی لڑائی سے انکار کر رہے ہیں – اسرائیل کی جانب سے بھی فضائی حملے جاری ہیں جن میں لبنان کو کافی نقصان ہوتا دھ رہا ہے لیکن زمینی طور پر حزب اللہ اسرائیل کو زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے –
خبر ہے کہ جنوبی لبنان سے حزب اللہ کی طرف سے فائر کیے گئے راکٹوں کے نتیجے میں شمالی اسرائیل کے گلیلی میں بڑی آگ بھڑک رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق : جنوبی لبنان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لڑائی میں 61 فوجی زخمی ہوئے ہیں – اسرائیل کبھی بھی اپنے فوجیوں یا دیگر نقصان کی صحیح جان کاری نہیں دیتا ہے ایسے میں یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کو بھاری نقصان ہو رہا ہے، کل تل ابیب میں رن اوور کے نتیجے میں 50 زخمی ہوئے جن میں 10 کی حالت تشویشناک ہے۔
اسرائیلی اس وقت دہشت میں ہیں، اسرائیلی امور کے ماہر، سلیمان بشارت نے کہا ہے کہ ” اسرائیل کے اندر گہرائی میں کارروائیوں میں اضافے کے بعد اسرائیلی مسلسل خوف کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں، اور ان کا سیاسی اور سیکیورٹی نظام پر سے اعتماد ختم ہو گیا ہے جو سرحدوں یا اسرائیلی کی شہری آبادی کو محفوظ بنانے میں ناکام رہا ہے ۔ حالات جس طرف جارہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ اور فلسطینیوں کی ہمت تو نہیں توڑ پایا لیکن اسرائیل کی خود کی ہمت جواب دیتی نظر آرہی ہے – سوشل میڈیا پر کئی اکاؤنٹس یہ خبر بھی نشر کر رہے ہیں کہ حزب اللہ کے پاس اب ایر ڈفینس سسٹم پہنچ چکا ہے اگر ایسا ہے تو اسرائیل کے ہوائی حملوں میں بھی نقصان سے کچھ حد تک لبنان بچ سکے گا –
ابھی تک اسرائیل بستیاں خالی کرنے کا حکم دیتا تھا اب حزب اللہ بھی اسی راہ پر چل پڑا ہے، حزب اللہ نے لبنان بارڈر پر بسے 39 اسرائیلی سیٹیلمنٹس کو علاقہ خالی کرنے کو کہا ہے اگر علاقہ خالی نہیں کیا جاتا تو ان پر حملہ کیا جائے گا –
ٹارگیٹ کلنگ کر رہا اسرائیل
اسرائیل حماس ہی کو نہیں بل کہ عام شہریوں، بچوں خواتین کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر، انجنیئر، پروفیسروں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے اب تک ایسے سیکڑوں افراد کو قتل کر چکا ہے، اسی کڑی میں نرسنگ شعبے کے ڈیک اشرف الجادی کو بھی شہید کردیا ہے، یہ غزہ میں ایک اسلامی یونیورسٹی میں ڈین کے عہدے پر قائم تھے، انھوں نے جرمنی میں پڑھائی کی تھی، انھوں نے اپنا سائنسی تجربہ جرمنی سے غزہ کی پٹی میں منتقل کیا اور ایک ہی نشست میں پورا قرآن پڑھنے کا شرف حاصل کیا تھا – ایسے ماہرین کو بھی نشانہ بنا کر وہ فلسطینیوں کی ہمت توڑنا چاہتے ہیں لیکن ایسا ہونا نہیں ہے –
وہیں غزہ میں 10 گھنٹے کے محاصرے کے بعد القسام بریگیڈز کا کمانڈر اسلام_عودہ مغربی کنارے کے طول کرم میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ کے بعد قتل کر دیا گیا۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے کل غزہ شہر کے مغرب میں واقع ایک کیمپ میں UNRWA اسماء اسکول کو نشانہ بنایا جس میں 5 افراد شہید اور 20 زخمی ہوگئے ہیں – جبالیا میں کتائب القسام نے ایک عمارت میں گھسنے والے اسرائیلی فوجیوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس کئی فوجیوں کی موت ہوئی ہے اور کچھ زخمی ہوے ہیں –
غزہ کی پٹی میں ایک ہی دن میں 5 صحافی مارے گئے ہیں، پھر میڈیا خاموش ہے –
حماس کا بیان
حماس نے ہفتے کی شام کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی کے بیت لاہیا قصبے میں ایک آباد رہائشی چوک پر بم باری کر کے ایک نیا وحشیانہ جرم کیا ہے، یہاں نسل کشی کی جا رہی ہے اور یہ مسلسل 22 ویں دن جاری ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ جرم "شمالی غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف قتل عام کے جاری سلسلے کا تسلسل ہے، دنیا نے انہیں روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔” اس تحریک نے "شمالی غزہ کی پٹی میں جاری قتل عام اور نسل کشی کے ذمہ دار قبضے کے جرائم میں ملوث واشنگٹن اور دارالحکومتوں کو بھی مجرم قرار دیا۔” غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے مطابق : غزہ پٹی میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیمیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہیں، جو اسرائیل کو اپنے وحشیانہ قتل عام کو جاری رکھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔
نتین یاہو پر یرغمالیوں کو چھڑانے کا دباؤ
اسرائیلی فوجیوں اور عوام نے اسرائیل کے پردھان منتری پر دباؤ بنا رکھا ہے کہ وہ ہمارے رشتے داروں کو چھڑائے، یہی وجہ ہے کہ موساد کے سربراہ نے مصری انٹیلی جنس کے سربراہ کے ساتھ قاہرہ میں یرغمالیوں کے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا ہے، موساد کے سربراہ کے قطر کے سفر کے اعلان کے بعد قیدیوں کے اہل خانہ نے کہا کہ ہم نیتن یاہو سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مذاکراتی ٹیم کو معاہدے تک پہنچنے کا تمام اختیار دیں۔
دوہرا رویہ
جو بائڈن اور ان کے اتحادی ایک طرف جنگ روکنے کی بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جنگ رکنا چاہیے تو دوسری طرف اسرائیل کی بھاری امداد بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ابھی چند روز قبل ہی اسرائیل نے کہا تھا کہ ہمیں امریکا کی طرف سے 700 ملین ڈالر سے زائد کی مدد کی گئی ہے، ایسے میں ان کے جنگ کے خلاف ہونے کے دعوے ہوا ہو جاتے ہیں، در اصل یہ دنیا کو بے وقوف سمجھتے ہوئے ایسے الٹے سیدھے بیانات دیتے ہیں لیکن جلد ہی وہ وقت بھی آئے گا کہ یہی حمایت انھیں بھاری پڑے گی –
جرمن چانسلر نے اسرائیلی حملے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا :اسرائیل کا جواب درست اور شہری ہلاکتوں کے بغیر تھا، اور ایران کو فوری طور پر کسی بھی قسم کے حملوں کو روکنا چاہیے، ان کے یہ بیانات تب نہیں آتے جب اسرائیل مسلمانوں کو نقصان پہنچاتا ہے، نہ اسکول، ہسپتال، رلیف کیمپ کچھ نہیں چھوڑتا اسرائیل مگر اس وقت ان کی آنکھوں میں موتیا بند ہوجاتا ہے –
اس سب پر عرب حکم رانوں پر رہ رہ کر غصہ آتا ہے، قطر مصر، عرب سب کے سب اسرائیل کے وزرا کا خیر مقدم ایسے کرتے ہیں جیسے وہ ان کے رشتے دار ہوں، جب کہ یہی عرب مسلمانوں کی طرف سے بیزاری اور بے حسی کا عالمی رکارڈ بنا رہے ہیں –
عربوں کی یہ حالت دیکھ کر ہمارے عزیز شاعر رمز جلال آبادی کی یہ رباعی زبان پر آ جاتی ہے
احساس کا جوں بھی نہ رِنگا دیدہ وروں پر
اب آخری الفاظ ہی باقی ہیں لبوں پر
رونے کے لیے شانہ، نہ دیوار بچی ہے
"کیا وقت پڑا ہے ترے آشفتہ سروں پر”
تحریر: محمد زاہد علی مرکزی
چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
جاری……
28/10/2024
23/4/1446