7 اکتوبر 2023 سات اکتوبر 2024 آگیا ہے اور جنگ جاری ہے، سات اکتوبر کو شروع ہونے یہ جنگ اب کس موڑ پر ہے اور آگے کیا ہوتا ہے، کون اپنے سیاسی مقاصد میں کامیاب ہوا اور کون ناکام اس کا تجزیہ کرنے سے پہلے گزشتہ ایک سال سے جنگ کا موٹا موٹا حساب کتاب کر لیتے ہیں –
سالوں سے اپنے عزیزوں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تکھ چکے فلسطین میں غزہ کو کنٹرول کرنے والے گروہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر راکٹوں کے ذریعے حملہ کیا، موٹر سائیکل سوار اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں گھس گئے، ان حملوں میں اسرائیل کے 1200 افراد مارے گئے اور ڈھائی سو سے کو یرغمال بنا لیا گیا، 10 اکتوبر سے اسرائیل کے حملے شروع ہوے ور آج تک جاری ہیں، 7 اکتوبر 2024 کو بھی غزہ کے ایک ہسپتال پر حملہ ہوا، اس سے قبل یک اسکول پر حملہ ہوا تھا، بچوں کی لاشوں کا انبار دکھائی دے رہا ہے 50 سے زیادہ بچوں کی لاشیں ایک ویڈیو میں دکھائی دے رہی ہیں –
7 اکتوبر کو ہی حزب اللہ نے بھی اسرائیل کے دو شہروں ہائفہ اور تبریاس پر ہائپر سونک میزائیل داغے جنھیں آئرن ڈوم روک نہ سکا، اسرائیل کے دوشہروں میں ڈرون، میزائل سے کافی حملے ہوے، یمن نے بھی حملے کیے جس کے باعث شہر بھر میں افراد تفری کا ماحول ہے اور لوگ اسرائیل چھوڑنے کے لئے ایر پورٹ میں لمبی لائنوں میں لگے ہوئے ہیں، حزب اللہ کے پاس اگر مزید اس طرح کی میزائل ہوں گی تو اسرائیل کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، یہ روسی میزائل ہیں جو حزب اللہ کو ایران سے پہنچے ہیں, ان میزائل کی تیزی کی وجہ سے آئرن ڈوم انھیں روک نہیں پاتا، وہیں حزب اللہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے جنوبی لبنان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی اسرائیلی فوج کو پیچھے دھکیل دیا ہے – یمن پر امریکا نے اپنے جہاز پر حملے کے بعد بارہ جگہوں پر بمباروں کی ہے لیکن آج پھر بحر احمر میں ایک جہاز جلتا ہوا دکھائی دیا ہے –
1982 میں جن ٹینکوں کی دم پر اسرائیل لبنان کو محض تین دن میں ختم کرنے چلا تھا آج 42 سال بعد بھی بہت اپڈیٹ کے لبنان میں اس کا حشر 1982 سے مختلف نہیں ہے، یہ مرکاواں ٹینک غزہ اور لبنان دونوں جگہوں پر غبارے جیسے اڑا دیے جارہے ہیں –
کس نے کیا حاصل کیا؟
اسرائیل کو جب ساری دنیا قبول کرنے جارہی تھی اور فلسطین کو بھول گئے تھے ایسے میں حماس نے حملہ کرکے اسرائیل کو سیاسی جھٹکا دیا ہے، یہ اور بات ہے کہ اس کی قیمت بہت زیادہ چکانی پڑی ہے، فلسطینی اتھارٹی کے مطابق غزہ میں اب تک 42,000 افرادی کی جان جا چکی ہے جس میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں،لاکھوں افراد زخمی ہوے ہیں، 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوے ہیں، ضروری دوائیں، غذائیں تک دستیاب نہیں، حماس کو سخت مشکلات کا سامنا ضرور ہے لیکن اسرائیل کا یہ کہنا کہ حماس کو ہم پوری طرح ختم کر دیں گے ایسا کچھ ہوتا نہیں دکھ رہا –
ان مظالم کو دیکھتے ہوئے ساؤتھ افریقہ نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں مقدمہ کیا جہاں اسرائیل کو منہ کی کھانی پڑی، 24 جولائی کو فیصلہ فلسطین کے حق میں آیا ، اب دیر سویر فلسطین ایک الگ ریاست بن کر رہے گی، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا مسلسل قبضہ غیر قانونی ہے اور اسرائیل اپنا قبضہ ختم کرنے اور تمام متاثرہ افراد کو معاوضہ دینے کا پابند ہے۔
اس فیصلے کے دور رس نتائج ہوں گے اب جب کہ قبضے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے تو آگے چل کر قبضہ ہٹایا بھی جائے گا، فلسطین ایک لمبی مدت سے بین الاقوامی سطح پر آگے نہیں بڑھ پا رہا تھا مگر اب اس فیصلے سے اتنا تو طے ہوگیا ہے کہ چیزیں اب درست سمت کی طرف بڑھنے لگی ہیں، یہ فلسطین کی کامیابی ہے، دنیا نے اسرائیل کو تنہا چھوڑ دیا ہے یہ فیصلہ 2 کے مقابل 13 ووٹوں سے پاس ہوا ، اس سے آپ یہ نہ سمجھیں کہ کوئی فوری فائدہ ہوگا، فی الحال نہ جنگ رہے گی اور نہ اسرائیل نے اسے مانا ہے لیکن جو ہوگیا ہے اسے آنے والے سالوں میں دنیا تسلیم کرے گی –
خلاصہ یہ کہ اسرائیل جنگ بھی ہار رہا ہے اور سیاسی طور پر بھی اپنے اہداف کھو رہا ہے، جنگ جس سمت بڑھ رہی ہے اس سے اسرائیل کو بھی کم خطرہ نہیں ہے، اسے بھی شدید نقصان پہنچا ہے ہاں اسرائیل اپنے نقصان کو کئی گنا کم کر کے بتاتا ہے تاکہ اپنے لوگوں اور دنیا کے سامنے خفت نہ اٹھانی پڑے –
جاری…..
تحریرْ: محمد زاہد علی مرکزی
چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
9/10/2024
5/4/1446
“ایک سال بعد فلسطین اسرائیل جنگ نتیجہ کیا رہا؟” پر ایک تبصرہ