25 اکتوبر کی رات کو اسرائیل نے ایران پر جوابی حملہ کیا ہے راجدھانی تہران کے آس پاس کے علاقوں کے فوجی کیمپس اور تیل ری فائنریز کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر ایک خبر یہ بھی چل رہی ہے کہ ایران پر حملہ محض افواہ ہے جو اسرائیل کی طرف سے پھیلائی جارہی ہے، دھماکوں کی جو ویڈیوز نشر کی جارہی ہیں انھیں 2021 کا بتایا جارہا ہے، کچھ چینل یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ ایران کی راجدھانی تہران پر حالات زندگی معمول پر ہیں، اس سے یہی سمجھ آتا ہے کہ حملہ اگر ہوا بھی ہے تو اس قدر بڑا نہیں جتنا اسرائیل دکھا رہا ہے –
بی بی سی اردو کے مطابق : اسرائیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے ایران میں فوجی اہداف پر درست حملے کیے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ کون سے مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور نقصان کی حد کیا ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے ان حملوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔
اسی مہینے ایران نے اسرائیل پر 1 اکتوبر کو سیکڑوں بیلس ٹک میزائیلوں سے حملہ کیا تھا، اس حملے میں اسرائیل کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا تھا –
اب دیکھنے والی بات یہ ہے ہوگی کہ اسرائیل نے اگر ایران پر حملہ کیا ہے تو کیا ایران بھی پلٹ کر وار کرتا ہے؟ حالات تو یہی بتا رہے ہیں کہ ایران بھی جوابی کارروائی کرے گا، ایسے میں اب یہ جنگ صرف فلسطین، لبنان تک محدود نہ رہے گی بل کہ ایران کے راستے مزید ملکوں تک پہنچے گی، ابھی پرسوں ہی ایران کا بیان تھا کہ اسرائیل کی کوئی بھی غلطی اسے بھاری پڑنے والی ہے –
عرب ملکوں کا رویہ قابل دید ہوگا
اسرائیل کے حملے سے اب یہ خدشہ بھی بڑھ گیا ہے کہ کیا عرب ممالک جنگ کا دائرہ وسیع ہونے پر اپنی زمین ایران کے خلاف استعمال کرنے دیں گے؟ فی الحال تو سبھی نے اپنی زمین کا استعمال نہیں ہونے دینے کی بات کہی ہے لیکن جنگ کے دوران وہ اپنی بات پر قائم رہتے ہیں ایسا لگتا نہیں ہے، پھر ظاہر ہے کہ ایران عرب ملکوں پر بھی حملہ کر سکتا ہے –
غزہ لہو، لہو!
الجزیرہ کے طبی ذرائع کے مطابق : 25 اکتوبر صبح سے غزہ کی پٹی میں آباد گھروں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں میں 63 افراد شہید ہوئے ہیں، وہیں اس سے قبل جبالیہ، بیت لاھیہ کمال عدوان ہاسپٹل میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں ایک ہفتے میں پانچ سو زائد لوگ شہید ہوے ہیں، ایک طرف غزہ لہو لہو ہے تو دوسری طرف عرب حکمران ڈانس پارٹی کر رہے ہیں، ویڈیوز میں جو حالت عام فلسطینی لوگوں خصوصاً بچوں کی ہے وہ عرب ممالک اور ان کی بے حس عوام کیسے برداشت کر رہی یہ سوچ کر تعجب ہوتا ہے، الجزیرہ عربی کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے 15 اکتوبر 2024 تک عزہ میں 17029 بچے شہید ہوے ہیں، 171 بچے پیدائش کے بعد ہی جاں بحق ہو گئے، 710 بچے وہ شہید ہوے ہیں جن عمر ایک سال بھی نہیں تھی، 25973 بچوں نے اپنے والدین کو کھو دیا ہے – یہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ غزہ کی کیا حالت ہے اور عرب عوام نت نئی عیاشیوں کے سامان تلاش کر رہی ہے، اب ایسا بھی نہیں ہے کہ اگر عوام سڑکوں پر آئے تو سبھی کو مار دیا جائے، جتنے گناہ گار عرب سربراہان ہیں اس سے زیادہ عرب عوام گناہ گار ہے، ویڈیوز دیکھ کر کلیجا منہ کو آتا ہے مگر وہاں کی بے حس عوام کو کوئی فرق نہیں پڑتا –
القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ ہم نے غزہ کی پٹی کے شمال میں جبالیہ کیمپ کے الرزان کے علاقے میں ایک صیہونی فوجی کو قسام رائفل سے نشانہ بنایا۔ جبالیہ میں اسرائیلی قتل عام جاری ہے، اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں بھی پانچ فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے –
یونیفل UNIFIL کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے جنوبی لبنان میں ہماری ایک پوزیشن پر فائرنگ کی۔ یہ اقوام متحدہ کی لبنان میں سلامتی امن فورس ہے مگر ان کی بھی حیثیت نہیں ہے –
اسرائیلی فوجی لڑنے سے بھاگ رہے ہیں
لبنان میں اسرائیلی کثیر تعداد میں مارے جا رہے ہیں۔ 2 اکتوبر سے 23 اکتوبر 2024 تک 70 IDF فوجی ہلاک، 600 زخمی! یہ اسرائیلی اعداد و شمار ہیں مگر حقیقتاً بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے، اب 24-25 اکتوبر کو 10 IDF فوجی/اہلکار مارے گئے جن میں بٹالین 89 کے ڈپٹی کمانڈر بھی شامل ہیں! 22 زخمی ہوگئے ہیں، IDF فوجیوں کی ایک بٹالین کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ روتے ہوئے بھاگ رہے ہیں اور لڑنے سے انکار کر رہے ہیں، صیہونی فوجیوں پر خوف چڑھ چکا ہے اور وہ حکومت پر دباؤ بنا رہے ہیں کہ حماس سے معاہدہ کرو اور ہمارے لوگوں کو اُن کی قید سے رہا کرواؤ، ورنہ ہم جنگ میں نہیں جائیں گے، کیونکہ ہم اب تک حماس کے فوجی انفراسٹرکچر کو ختم نہیں کر پائے ہیں۔ اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق اب تک 150 فوجیوں نے ایک دستاویز پر دستخط کیے ہیں جو جنگ نہیں کرنا چاہتے، ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہمارے یرغمالیوں کو چھڑانا چاہیے اگر نیتن یاہو ایسا نہیں کرتے تو ہم نہیں لڑیں گے، فوجیوں کی یہ تعداد کم ضرور ہے لیکن آنے والے دنوں میں اسرائیلی پردھان منتری کی مشکلیں بڑھانے والا ہے، اگر ایسے میں ایران حنبلی کرتا ہے تو اسرائیل کے لوگ اور فوج دونوں کا دباؤ ہوگا، کیوں کہ ایران کے جوابی حملوں میں حزب اللہ یا حماس سے زیادہ ہونے والا ہے –
رواں ہفتے حزب اللہ کی جانب سے بھی سخت حملے ہوے ہیں کل ہی اسرائیل کے رہائشی علاقوں میں میں حزب اللہ نے کئی راکٹ داغے ہیں جو سیدھے اسرائیلی آبادی والے علاقوں میں گرے ہیں اور کافی نقصان پہنچا ہے –
فی الحال غزہ کی صورت ناقابل بیان ہے، ہر طرف موت کا سناٹا ہے، دس ہزار کی آبادی کو اسرائیلی فورسز نے محاصرے میں لے رکھا ہے، بچے، بوڑھے، نوجوان، خواتین کسی کو نہیں بخشا جارہا ہے، جنگی قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں لیکن نہ تو ہیومن رائٹس والوں کو کچھ دکھ رہا ہے اور نا ہی دیگر حقوق انسانی کے تحفظ کے علم برداروں کے کان میں جوں رینگ رہی ہے، وجہ صاف ہے کہ یہ خون مسلمانوں کا ہے، جب خود مسلمانوں کو ہی مطلب نہیں تو اغیار کا کیا رونا رویا جائے –
جاری………
تحریر: محمد زاہد علی مرکزی
چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
26/10/2024
22/4/1446
“ایران پر اسرائیل کی ایئر اسٹرائیک” پر 2 تبصرے