حزب اللہ کے تابڑ توڑ اور وحشتناک حملوں کی تاب نہ لا کر اسرائیل جنگ بندی پر غور کر رہا ہے۔
زمینی جنگ میں اسرائیل حماس سے نہ جیت سکا تو حزب اللہ سے کیسے جیت سکتا ہے۔اسرائیل کے ساتھ امریکہ اور نیٹو ممالک ہیں۔امریکہ ویورپ کے فوجی وکمانڈر بھی اسرائیل کی مدد میں ہیں،لیکن یہودی فوج حماس جیسی تنظیم سے نہ جیت سکی جو مکمل محاصرہ میں ہے۔غزہ پٹی چاروں طرف سے گھرا ہوا ہے۔حماس کو اسلحہ کہاں سے ملتا ہے،اس کا کسی کو صحیح علم نہیں۔محض قیاس آرائیاں پیں۔اللہ بہتر جانے کہ حماس نے کیا انتظام کر رکھا ہے۔
اسرائیل کے پاس امریکہ اور یورپ کے جنگی جہاز ہیں اور امریکہ ویورپ کے خطرناک ہتھیار ہیں۔یہودی فوج جنگی جہازوں سے حملہ کر کے عام شہریوں کو ہلاک کر دیتی ہے اور ایک وحشتناک ماحول بنانے کی کوشش کرتی ہے۔
اگر زمینی جنگ میں اسرائیل کے دس فوجی مارے جائیں تو اسرائیل اس کے بدلے فضائی حملہ کر کے سو شہریوں کو ہلاک کر دیتا ہے۔بس اسی محاذ میں اسرائیل کو برتری حاصل ہے۔ورنہ ہر محاذ پر یہودی حکومت شکست سے دو چار ہے۔
ایران میں اسرائیل کا فضائی حملہ بھی ناکام رہااور ایران کے فضائی حملوں کو اسرائیل روک نہ سکا،لہذا ایران کے سامنے اسرائیل کی فضائی برتری بھی ختم ہو گئی۔
مسلسل پروپیگنڈا کیا جاتا تھا کہ اسرائیل کا دفاعی نظام اتنا مضبوط ہے کہ کوئی شخص ایک پتھر بھی اسرائیل کی طرف نہیں پھینک سکتا،لیکن حماس،حزب اللہ،حوثی اور ایران کے فضائی حملوں نے اس دعویٰ اور پروپیگنڈا کو نیست ونابود کر دیا ہے۔
ممکن ہے کہ ایران اسرائیل پر جوابی حملہ کرے۔چند ہفتوں میں منظر نامہ بدل جائے گا،کیوں کہ حزب اللہ زمینی حملوں میں یہودی فوجیوں کو بہت تیزی سے ہلاک کر رہا ہے اور میزائل وراکٹ کی بھی بارش برسا رہا ہے۔
ازقلم: طارق انور مصباحی
جاری کردہ:31:اکتوبر 2024