امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ "لبنان میں تنازعہ کو غزہ کی جنگ سے الگ کیا جانا چاہیے۔” یہ بیان بہت کچھ کہتا ہے، ساری دنیا کے پاورفل دیش مل کر بھی زمینی لڑائی میں نہ تو فلسطین میں جنگ کر پا رہے ہیں اور نا ہی لبنان میں، اب تو IDF نے بھی قبول کر لیا ہے ہے کہ لبنان سے زمینی لڑائی میں اب تک اسرائیل کے قریب سو فوجی اور کمانڈر مارے گئے ہیں اور اسرائیلی فوج کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، یہی نہیں زخمیوں کی تعداد ایک ہزار (1000) سے اوپر ہے ۔
امریکہ دونوں محاذوں کو الگ کرنے کا خواہاں کیوں ہے؟ یہ سوال ضرور آپ کے من میں اٹھ رہا ہوگا، ہم نے پچھلی اقساط میں کہا تھا کہ اسرائیل جنگ ہار رہا ہے اور اب اسرائیل بہانہ ڈھونڈ رہا کہ کہ وہ کیسے لبنان سے نکلے، حزب اللہ نے جتنا سخت نقصان پہنچایا ہے اسرائیل کو ایسی توقع نہیں تھی، اسرائیل نے حزب اللہ کو بھی حماس کی طرح بے دست وپا سمجھا تھا لیکن جیسے جیسے جنگ آگے بڑھ رہی ہے اسرائیل کو سمجھ رہا ہے کہ یہ بڑی غلطی ہوگئی ہے، اب امریکا کو بیچ میں لاکر اسرائیل لبنان سے نکلنا چاہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بیان آیا ہے، دوغلا پن تو کوئی ان یورپی ممالک سے سیکھے، حزب اللہ سے جنگ نہیں لڑ پا رہے ہیں تو اب ہونا یہ چاہیے کہ مکمل جنگ بندی کی تجویز پیش کریں لیکن نہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ طاقت ور سے جنگ بند ہوجائے اور فلسطین جیسے کمزور ملک سے جنگ جاری رہے ۔
امریکا کا یہ بیان یوکرین کے صدر زے لنسکی کی پریس کانفرنس سے جوڑ کر دیکھا جارہا ہے ایک ویڈیو میں یوکرین کے صدر کہہ رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ رکنا چاہیے تاکہ امریکا ہماری مکمل مدد کر سکے، ابھی امریکا اسرائیل اور یوکرین دونوں کو ہتھیار اور پیسا دے رہا ہے، ظاہر ہے جب دو محاذ ایک ساتھ ہوں گے تو کسی ایک کی کٹوتی ہونا طے ہے – اس درمیان سوشل میڈیا پر یہ خبر بھی گردش کر رہی ہے کہ NATO اب یوکرین جنگ میں براہ راست شامل ہونے جارہا ہے، اس خبر کے ساتھ یہ خبر بھی ہے کہ روس نے ناٹو کی ممکنہ شمولیت کو دیکھتے ہوئے جوہری میزائلؤں کا ٹیسٹ شروع کردیا ہے، یعنی اگر ناٹو جنگ میں کودتا ہے تو جنگ کا دائرہ بہت وسیع ہو جائے گا –
کیا حزب اللہ جنگ سے رک جائے گا؟
فی الحال امریکا کی کوشش یہ ہے کہ فلسطینیوں پر کوئی رحم نہ کیا جائے، اس لیے وہ ایک محاذ پر جنگ بندی چاہتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس کی اس کوشش سے صرف یہ ہوسکتا ہے کہ اسرائیل اور ایران کی ممکنہ جنگ کا خاتمہ ہو جائے، لیکن حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ بندی مشکل ہے کیوں کہ اگر حزب اللہ پیچھے ہٹتا ہے تو ایران کے مقاصد بھی زمیں دوز ہو جائیں گے، بہر حال حماس اور حزب اللہ کے خاتمے کی قسم کھانے والے نیتن یاہو اب بھاگنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں، نیتن یاہو پر عوام، فوج کا سخت دباؤ ہے کہ وہ پہلے ان قیدیوں کو رہا کرائے جو حماس کے قبضے میں ہیں لیکن نیتن یاہو اس پر اب تک عوام کو گمراہ کر رہے تھے کہ جلد قیدی رہا ہو جائیں گے اور ان دلاسوں کو ایک سال گزر گیا، اب یرغمالیوں کے اہل خانہ کا صبر جواب دے چکا ہے، کیوں کہ ابھی تک قیدیوں کی رہائی کا معاملہ ویسا ہی ہے جیسا ایک سال پہلے تھا، نہ اسرائیل حماس کو ختم کرسکا ہے اور نا قیدیوں کے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات حاصل کر سکا ہے، ایک اسرائیلی یرغمال کی ماں نے آج ایک ویڈیو پوسٹ کر کے نتین یاہو سے سوال کیا ہے کہ ” کیا آپ بھول گئے کہ تمام قیدیوں کی واپسی جنگ کے مقاصد میں سے ایک ہے؟.. اسرائیلی یرغمال کی ماں نے نیتن یاہو پر قیدیوں کی قربانی دینے کا الزام لگایا ہے ۔
غزہ میں امداد جاری رکھنے کا امریکی حکم
اسرائیلی براڈ کاسٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ نے غزہ کی پٹی کو امداد کے حوالے سے اسرائیلی حکام کی سرزنش کی ہے، امریکی انتظامیہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اس شعبے میں داخل ہونے والے ٹرک امریکیوں کی مانگ روزانہ تقریباً 350 ٹرکوں کی ہے لیکن ابھی اس تعداد سے بہت کم ٹرکوں کو داخلے کی اجازت مل رہی ہے –
اسی کڑی میں کل بھارت سے بھی 30 ٹن طبی سہولیات غزہ کے لئے روانہ کی گئیں، یہ بھارت کی جانب سے امداد کی دوسری کھیپ ہے –
حزب اللہ نے جاسوسی ڈرون مار گرایا
اسرائیل کا مشہور اور طاقت ور کہا جانے والا جاسوسی ڈرون حزب اللہ نے مار گرایا ہے، یہ جاسوسی ڈرون ہرمیس 900 کہلاتا ہے اس کو "اسرائیلی فوجی صنعت کا فخر” اور اسرائیلی فوج کا دوسرا سب سے بڑا جاسوس ڈرون طیارہ قرار دیا جاتا ہے۔
غزہ میں جارحیت جاری ہے
غزہ میں اسرائیلی جارحیت عروج پر ہے، اسرائیل مساجد، قبرستان، ہسپتال، کیمپ ہر جگہ بم باری کر رہا ہے، ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والوں کے خیموں کو بھی اکھاڑ پھینکا ہے۔
الجزیرہ کے طبی ذرائع کے مطابق : نور شمس کیمپ کے ایک مقام پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں طول کرم کے سرکاری ہسپتال میں ایک شہید پہنچا ہے ۔ القسام برگیڈ کے میجر جنرل فیاض الدویری نے کہا کہ : جبالیہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تاریخ میں غیر معمولی اور بے مثال ہے، 2 مربع کلومیٹر کے رقبے کو اسرائیلی فوج گھیرے ہوئے ہے اور چوبیس گھنٹے بمباری جاری ہے، جنگجو اب بھی مزاحمت کر رہے ہیں کیوں کہ ان کے پاس اپنے وجود کو بچانے کے لیے لڑتے رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے وہ یا تو لڑیں گے یا پھر شہید ہو جائیں گے –
لبنان کے سخت حملے
ایک ہی دن میں حزب اللہ کے اسرائیل پر 31 حملے
حیفا سمیت اسرائیل کے متعدد علاقوں میں حزب اللہ کے حملے بھی جاری ہیں، وہیں جوابی کارروائی میں لبنان کو نشانہ بنانے والے حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گیے ہیں –
اسرائیلی میڈیا کے مطابق : آج حیفہ کے جنوب میں واقع حدیرہ میں ایک زوردار دھماکہ ہوا اور تل ابیب کے شمال میں واقع حدیرہ میں ایک عمارت کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے ۔ خزب اللہ کے میزائل اور ڈرون کو اسرائیلی آئرن ڈوم روک نہیں پارہا ہے اس لیے اسرائیل کو بھی بہت نقصان ہو رہا ہے اور اسرائیلی عوام اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھ رہی۔
تحریر : محمد زاہد علی مرکزی
چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
جاری…….
31/10/2024
27/4 /1446
اس سلسلے کی پہلی 12 قسطیں یہاں پڑھیں!
“اسرائیل لبنان سے بھاگ رہا ہے” پر 2 تبصرے