بھارت کا سپریم کورٹ آئین کا محافظ اور سب سے اعلیٰ عدالتی ادارہ ہے۔ یہ عدالت نہ صرف آئینی معاملات پر فیصلہ سناتی ہے بلکہ مختلف سماجی، اقتصادی اور سیاسی مسائل پر بھی حکم صادر کرتی ہے۔ سپریم کورٹ کی اہمیت اور کارکردگی کا تنقیدی جائزہ درج ذیل نکات میں کیا جا سکتا ہے۔
آئینی تحفظ اور عدلیہ کی آزادی:
سپریم کورٹ کو آئین کی دفعہ 124 کے تحت قائم کیا گیا ہے، جو اسے آزادی کے ساتھ کام کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد آئین کی بالادستی کو برقرار رکھنا ہے۔ سپریم کورٹ نے کئی بار عوامی حقوق کی حفاظت اور آئینی اصولوں کے تحفظ کے لئے اہم فیصلے دیے ہیں، جیسے کہ کیسوانند بھارتی کیس اور منیکا گاندھی کیس وغیرہ
پینڈنگ کیسز اور عدلیہ فیصلے:
بھارت کی عدالتوں، خاص طور پر سپریم کورٹ میں مقدمات کی بڑی تعداد زیر التواء ہے۔ جس کی وجہ سے لاکھوں مقدمات انصاف میں تاخیر کو ناانصافی کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرنا سپریم کورٹ کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔
خاندانی نظام:
کولجیئم سسٹم جس کے تحت ججز کا انتخاب ہوتا ہے، کو بعض حلقوں میں غیر شفاف اور خاندانی تعلقات کی بنیاد پر تقرریوں کا الزام دیا گیا ہے۔ ناقدین کے مطابق، عدالتی تقرریوں میں شفافیت اور جوابدہی کا فقدان عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرتا ہے۔
عوامی مفاد کی درخواستیں (PILs):
سپریم کورٹ نے عوامی مفاد کی درخواستوں (PILs) کو سننے کے ذریعے عوام کے مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس نے عام شہریوں کو عدالت سے رجوع کرنے اور سماجی انصاف کے حصول کے لیے ایک مضبوط ذریعہ فراہم کیا ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ PILs کا غلط استعمال ہونے لگا ہے، جس سے عدلیہ پر بوجھ بڑھا ہے۔
سیاسی دباؤ اور خود مختاری:
اگرچہ سپریم کورٹ آئینی طور پر ایک آزاد ادارہ ہے، لیکن اس پر بھی سیاسی دباؤ اور اثر و رسوخ کے چپیٹ، جس کے نتائج میں فیصلہ ایک طرفہ ہو جاتا ہے۔ ماضی قریب میں بابری مسجد کا کیس دیکھ سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا اور عدلیہ پر عوامی رائے:
آج کے دور میں سوشل میڈیا پر عدلیہ کے فیصلوں پر فوری ردعمل ظاہر ہوتا ہے۔ عدالت کے فیصلوں کی عوامی حمایت یا مخالفت بعض اوقات عدلیہ کے وقار کو چیلنج کرتی ہے۔ اس سے عدلیہ کے فیصلے عوامی دباؤ کے تحت آنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔
الحاصل:
سپریم کورٹ بھارت کی آئینی جمہوریت کا ایک لازمی ستون ہے، جو عوام کے حقوق کے تحفظ، آئین کی بالادستی اور حکومتی اختیارات کی جانچ کا ذمہ دار ہے۔ عوامی اعتماد کو مضبوط بنانے اور انصاف کی فراہمی میں مزید بہتری لانے کے لیے سپریم کورٹ کو اپنے عمل میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔
از قلم:
محمد توصیف رضا قادری علیمی
مؤسس اعلیٰ حضرت مشن کٹیہار
شائع کردہ: 28 اکتوبر، 2024ء