اسی ہفتے اسرائیل کے ایئربیس پر حزب اللہ نے بڑا حملہ کیا تھا جس کا ذکر پچھلی پوسٹ میں کیا تھا تھا، اس حملے کے بعد بھی حزب اللہ 24 گھنٹوں کے اندر اسرائیل پر دو بڑے حملے کیے، ان حملوں میں لبنان سے 3 ایئربیس کو نشانہ بناتے ہوئے درجنوں میزائل داغے گئے جس میں متعدد IDF فوجی زخمی ہوئے۔
گزشتہ کل بھی حزب اللہ نے اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب کے وسط میں بڑا حملہ کیا ہے، ویڈیو میں بھاری تباہی دکھ رہی ہے، اسرائیل ہی سوچ رہا تھا کہ وہ دو چار بڑے عہدے داروں کو مار کر جنگ جیت لے گا لیکن اب اسے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیا کرے؟ حزب اللہ کے حملے روز تیز اور جارحانہ ہوتے جاریے ہیں، اسرائیل کا نقصان بھی بڑھتا جارہا ہے، جوابی کارروائی میں لبنان پر بھی حملے ہو رہے ہیں لیکن اسرائیل ان حملوں سے حزب اللہ کو روک نہیں پا رہا ہے۔ ایک زمینی کارروائی میں حزب اللہ نے جنوبی لبنان کے گاؤں یارون میں متعدد اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے، اسرائیلی ذرائع کے مطابق کل لبنان میں اسرائیل کے چھ فوجی مارے گئے ہیں، جوابی کارروائی میں آئی ڈی ایف نے شہریوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے کئی علاقوں میں ان ہوائی حملوں کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے یہ بھی غزہ کی تصویر ہو – لبنان کی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لبنان کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 78 افراد جاں بحق اور 122 زخمی ہوئے ہیں۔ لبنان کی قومی نیوز ایجنسی کے مطابق حملوں کے آغاز سے کل تک تقریباً 3,365 افراد ہلاک اور 14,344 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ تعداد 2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین 34 روزہ مسلح تنازع میں ہونے والی ہلاکتوں سے 59 فیصد زیادہ ہے۔
حوثی اپنی چال چل رہے ہیں !
بحر حمر میں حوثیوں کا رویہ وہی ہے جو پہلے تھا، اب امریکی یا کوئی یوروپی جہاز جو اسرائیل کہ مدد کو جارہا اسے جلا کر راکھ کر دیا جارہا ہے یا پھر مجبوراً انھیں پیچھے ہٹنا پڑ رہا ہے، تازہ ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے یمنی حوثیوں کی جانب سے بحیرہ عرب میں ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز پر کئی کروز میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا گیا ہے، نتیجتاً جہاز کو واپس کر ہونا پڑا ۔یمن نے امریکی اور یورپی غرور کو خاک میں ملا دیا ہے ۔ امریک سپر پاور بھلے ہی کہلاتا ہو لیکن بحیرہ عرب کا سپر پاور صرف حوثی ہیں ۔
فلسطینی کو اقوام متحدہ میں کامیابی
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی اور مالیاتی امور کی کمیٹی نے "مقبوضہ فلسطینی سرزمین بشمول مشرقی یروشلم اور عرب آبادی کے لیے فلسطینی عوام کے لیے مستقل” خودمختاری” کے عنوان سے قرارداد کا مسودہ منظور کیا ہے ۔ مقبوضہ شام کے گولان میں ان کے قدرتی وسائل”، کی بھی توثیق کی گئی ہے، یہ مسودہ ان کے گروپ آف 77 اور چین نے پیش کیا تھا –
وفا نے (WAFA) مزید کہا کہ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک سمیت 159 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 7 ممالک نے اس کی مخالفت کی جن میں امریکہ، اسرائیل، کینیڈا، نیرو، مائیکرونیشیا، پلاؤ اور ارجنٹائن شامل ہیں جب کہ 11 ممالک نے اس کی مخالفت کی۔
ووٹنگ ایجنسی کے مطابق اس فیصلے کا حوالہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے 19 جولائی کو جاری کردہ مشاورتی رائے کا ہے، جس میں مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج اور اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی کہا گیا ہے – عدالت نے اس وقت، ہیگ میں ایک عوامی اجلاس کے دوران کہا تھا کہ "مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیل کی ریاست کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے،” اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فلسطینیوں کو "خود ارادیت کا حق” حاصل ہے، اور یہ کہ۔ "مقبوضہ علاقوں میں موجود اسرائیلی بستیوں کو خالی کیا جانا چاہیے۔”
2002 میں، اسرائیل نے ایک دیوار کی تعمیر شروع کی جو کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے اندر سے گزرتی ہے، اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ یہ "سیکیورٹی وجوہات” کی وجہ سے ہے جب کہ فلسطینیوں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کا قیام "فلسطینی زمینوں کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔” 2004 میں، عدالت انصاف نے ایک مشاورتی رائے جاری کی کہ مقبوضہ فلسطینی زمین پر اس کی تعمیر کے پیش نظر دیوار غیر قانونی تھی۔
اقوام متحدہ کی قرارداد میں "اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قدرتی وسائل کے استحصال اور فلسطینی اراضی اور زراعت کو ہونے والی تباہی، اور زرعی ڈھانچے اور بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں پانی اور بجلی کی فراہمی سے متعلق” گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ قرارداد میں "فلسطینی عوام کے قدرتی وسائل پر ناقابل تنسیخ حقوق” کی بھی توثیق کی گئی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ "ان وسائل کا استحصال بند کرے۔” انہوں نے فلسطینی عوام کے اس حق کی بھی توثیق کی کہ "اسرائیل سے ان وسائل کے استحصال کے لیے معاوضے کا مطالبہ کریں” اور یہ کہ "اسرائیل کی طرف سے کالونیوں کی تعمیر، دیوار اور دیگر کام فلسطینی ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں۔”
وفا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ریاض منصور کے حوالے سے کہا کہ "قرارداد کے حق میں یہ بھاری ووٹ ایک بار پھر فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کے لیے عالمی برادری کی حمایت کی تصدیق کرتا ہے، جس میں ان کے فطری خود مختاری کا حق بھی شامل ہے۔
وہیں غزہ میں سنیچر کو ہونے والے حملے میں اکیس افراد جاں بحق ہوگئے ہیں،کمال عدوان ہاسپٹل کے آس پاس کا علاقہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے اسرائیلی فوج کے محاصرے میں ہے، ہسپتال پر دوبار حملہ ہو چکا ہے اور ضروری ادویات بھی وہاں نہیں پہنچنے دی جارہی ہیں ۔اس کے علاوہ فلسطین میں لڑ رہے حماس کے اقسام گروپ نے کئی اسرائیلی ٹینکوں کو اڑانے کے وڈیوز نشرکیے ہیں، غزہ کی صورت حال نہایت نازک ہے، دنیا کاہر ظلم ان پر ہو رہا ہے، لوگ حملوں سے بچنے کے لیے ایک سال سے جگہ بدلتے پھر رہے ہیں لیکن سکون و قرار کہیں نصیب نہیں ہے –
مراکش کے "مسلم” حکمران کی منافقت!
مراکش کی تانگیر بندرگاہ پر اسرائیلی ہتھیاروں سے لدے دو جہازوں کے روکے جانے کے بعد احتجاج! اسپین نے اپنی بندرگاہ پر ہتھیار لے جانے والے دونوں بحری جہازوں کو اسرائیل جانے کے لیے رکنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا لیکن مراکش نے جہازوں کو اس کی اجازت دے دی۔ جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا۔
جاری……….
تحریر: محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
14/11/2024
11/5/1446