اصلاح معاشرہ مذہبی مضامین

نعت خوانی: معاشرتی شعور کے لیے ایک فکری جائزہ

معاشرے میں نعت خوانی کا رجحان دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور یہ بلاشبہ ایک مستحسن عمل ہے۔ نعت خوانی کا مقصد عشقِ رسول ﷺ کو فروغ دینا اور لوگوں کے دلوں میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کو اجاگر کرنا ہے۔ آج کل مختلف جلسوں اور محافل میں لوگوں کی توجہ کا مرکز نعت خوانی بن گئی ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ نعت خوانی کا اثر دل پر براہ راست ہوتا ہے۔ لیکن یہاں یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ کیا یہ نعت خوانی معاشرتی اصلاح کا ذریعہ بن رہی ہے یا اس کا اصل مقصد کہیں پسِ پشت تو نہیں جا رہا؟

اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ جلسوں میں اصلاحی بیانات کی بجائے، مہنگے اور مشہور نعت خوانوں کو بلانے پر زور دیا جاتا ہے۔ یہ نعت خوان، جو اپنی خوبصورت آواز اور انداز سے دلوں کو موہ لیتے ہیں، کئی دفعہ جلسوں میں اسی وجہ سے مدعو کیے جاتے ہیں کہ ان کی موجودگی سے محفل میں جوش و خروش پیدا ہو۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ نعت خوانی محض جذباتی تسکین تک محدود رہ گئی ہے یا اس سے سامعین کی فکری اصلاح بھی ہو رہی ہے؟

نعت خوانی اور مادیت پسندی:
نعت خوانی جہاں ایک محبت بھرا عمل ہے، وہاں اس میں مادیت کا عنصر بھی شامل ہو گیا ہے۔ بڑے بڑے جلسوں میں مشہور نعت خوانوں کو بلانے کے لیے بھاری معاوضے دیے جاتے ہیں۔ لوگوں میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کا رجحان پیدا ہو گیا ہے اور نعت خوانوں کی دعوت کو بھی اب مقابلے کی شکل میں دیکھا جاتا ہے۔ اگرچہ نعت خوانوں کی خدمت قابلِ ستائش ہے، مگر ایسی محافل کے اخراجات بسا اوقات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس میں جو اخراجات کیے جا رہے ہیں، وہ واقعی دین کی خدمت ہیں یا محض سماجی نمائش اور نام و نمود کی ایک صورت بن گئے ہیں؟

محافل اور معاشرتی اصلاح:
محافل اور معاشرتی اصلاح کے تناظر میں یہ امر ضروری ہے کہ نعت خوانی اور دیگر روحانی نشستوں کے ساتھ ساتھ اصلاحی پیغامات کو بھی ان محافل کا جزوِ لازم بنایا جائے۔ ایسی بزم آرائیاں جن میں اخلاقی قدریں، اسلامی تعلیمات، اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے پیغامات بیان کیے جائیں، ہمارے معاشرتی و روحانی ارتقاء کا لازمی حصہ ہیں۔ اس ضمن میں علما و مشائخ کی رہنمائی نہایت اہمیت رکھتی ہے، جن کی بصیرت افروز اور حقائق پر مبنی نصیحتیں لوگوں کو دین کی حقیقی روح سے روشناس کرانے میں ممد و معاون ثابت ہوتی ہیں۔

نعت خوانی شریعت کے دائرے میں:
آج کل بعض نعت خواں نعت کی پیشکش میں ایسے اسالیب اور طرزیں اپنانے لگے ہیں جو اسلامی تعلیمات اور شرعی حدود کے خلاف معلوم ہوتی ہیں۔ نعت، جو کہ خالصتاً حمد و ثنا اور محبتِ رسول کا ایک پاکیزہ اظہار ہے، اس میں ایسی غیر ضروری جذباتیت اور نامناسب آوازوں کا اضافہ کرنا نعت کی اصل روح کو مجروح کر دیتا ہے۔ بعض مواقع پر یہ جذباتیت حد سے بڑھ جاتی ہے کہ حاضرین میں اضطراب پیدا کر کے انہیں ایسی حرکات پر اکساتی ہے جو اسلام کی وقار بھری فضا کے برعکس ہوتی ہیں۔

ایسی صورتحال میں ان نعت خوانوں کی روش کو اصلاحی نگاہ سے دیکھنا ضروری ہے، کہ نعت کو محض جذباتی و فنی مظاہرے تک محدود کر دینا نہ صرف اس کی معنوی تقدس کو مجروح کرتا ہے، بلکہ معاشرت میں بھی فتنہ و فساد کا سبب بن سکتا ہے۔

الحاصل: ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نعت خوانی میں شامل تمام ضروری آداب کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔اور علماء کرام کے اصلاحی بیانات کو بھی جگہ دیں تاکہ سامعین دین کی اصل روح سے واقف ہو کر اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لا سکیں۔

از قلم:
محمد توصیف رضا قادری علیمی
مؤسس اعلیٰ حضرت مشن کٹیہار 
شائع کردہ: 14، نومبر، 2024ء

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے