امام ذہبی لکھتے ہیں : الدعاء عند قبرها مستجاب ترجمہ : آپ کی بارگاہ میں دعا مقبول ہوتی ہے
سلسلۂ نسب :
حضرت نفیسہ بنت حسن انوار بن زید بن امیر المومنین امام حسن بن امیر المومنین مولی علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ۔
ولادت :
١١ ربیع الاول 145ھ مکہ مکرمہ میں ولادت ہوئی ۔ آپ نے 8 سال کی عمر مبارک میں قرآن پاک حفظ کر لیا۔ پھر اپنے والدین کے ساتھ مدینہ شریف چلی آئیں ، اور علماء و مشائخ سے خوب علم حاصل کیا ، بچپن سے ہی بڑی عفیفہ و پارسا تھیں ، کثرت کے ساتھ علم و معارف حاصل کیا ، آپ کو نفیسة العلم کا لقب دیا گیا اور اسی سے مشہور و مقبول ہیں ، آپ نے تیس سے زیادہ حج کیے اور ان میں اکثر پیدل حج فرمایا۔
نکاح :
حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شہزادے حضرت اسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رجب 161ھ میں آپ کا نکاح ہوا۔
کرامت :
70 ہزار کے قریب یہودیوں نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا ، آپ کی دعا سے بالخصوص مریضوں کو شفایابی حاصل ہو جاتی تھی ، حضرت امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے جلیل القدر امام اور صاحب مذہب کثرت کے ساتھ آپ کی بارگاہ میں حاضری دیتے اور آپ سے دعا کے لیے عرض کرتے تھے ۔
عبادت :
اکثر عبادت و ریاضت میں مشغول رہتی تھیں ، آخری عمر میں آپ نے ایک خندق (گڈھا) کھودا اور اسی میں عبادت و ریاضت میں مشغول رہا کرتی تھیں ، اسی جگہ 190 مرتبہ قرآن پاک ختم کیا ، اور خوب گریہ زاری کرتی تھیں ، اور وہیں آپ مدفون بھی ہیں ۔
آپ کے بھتیجے حضرت یحییٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں : میں نے 40 سال آپ کی خدمت کی ، کسی رات آپ کو سوتے ہوئے نہیں دیکھا ، اور عیدین و ایام تشریق کے علاوہ کبھی روزہ چھوڑتے نہ پایا ، میں نے عرض کیا : پھوپھی جان! اپنے نفس کو بھی آرام دے لیا کریں ، تو فرمایا : کیسے نفس کو آرام دوں ! جب کہ سامنے کئی گھاٹیاں ہیں ، ان کو صرف کامیاب لوگ ہی پار کر سکتے ہیں ۔ قرآن پاک کی حافظہ ہونے کے ساتھ ساتھ آپ قرآن پاک کی مفسرہ اور وقت کی بہت بڑی محدثہ بھی تھیں ۔
مصر میں آمد :
26 رمضان المبارک 193ھ کو قاہرہ ( مصر ) تشریف لائیں ، اہل مصر نے تکبیر و تہلیل کے ساتھ استقبال کیا ۔
انتقال پر ملال :
رجب 208ھ میں آپ سخت بیمار ہوئیں ، مرور ایام کے ساتھ شدت میں اضافہ ہوتا گیا ، حتی کہ حرکت بھی نہیں کر سکتی تھیں ، پھر طبیب طلب کیا گیا ، تو اس نے روزہ چھوڑنے کو کہا ، آپ نے فرمایا : *”تعجب ہے : 30 سال سے اللہ تعالیٰ سے یہی دعا کر رہی ہوں کہ میں جب اللہ تعالیٰ سے ملوں ، تو حالت روزہ میں ملوں ، اور تم کہتے ہو کہ ابھی میں روزہ توڑ دوں ، ایسا نہیں ہوگا”
پھر آپ انتہائی خشوع کے ساتھ سورہ انعام کی تلاوت فرمانے لگیں ، اور جب آپ اس آیت پر پہنچی ﴿ ۞ لَهُمْ دَارُ السَّلَامِ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَهُوَ وَلِيُّهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾
[ سورة الأنعام: 127] ( ترجمہ : ان کے لیے سلامتی کا گھر ہے اپنے رب کے یہاں ، اور وہ ان کا مولیٰ ہے یہ ان کے کاموں کا پھل ہے ) تو آپ پر غشی طاری ہو گئی ، پھر آپ کی بھتیجی حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ کو اپنے سینے سے چمٹا لیا پھر اس کے بعد آپ نے کلمہ شہادت پڑھا اور رمضان 208ھ میں آپ کی روح عالم بالا کے لیے روانہ ہو گئی۔
رسول پاک ﷺ کی طرف سے مقام کا تعین :
اہل مصر رونے لگے اور آپ کے انتقال سے بڑے رنجیدہ ہوئے ، آپ کے شوہر حضرت اسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چاہا کہ آپ کو مدینہ شریف لے جاکر جنت البقیع میں نانا جان کے قدموں میں دفن کریں ، لیکن اہل مصر نے بہت اصرار کیا کہ یہیں دفن کیا جاے ، لیکن آپ کے شوہر نہ مانے ، پھر انہوں نے خواب میں رسول پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم کی زیارت کی اور آپ نے مصر میں ہی دفن کرنے کا حکم دیا ، اسی خواب میں رسول پاکﷺ نے فرمایا : "اہل مصر پر رحمت و برکات سیدہ نفیسہ کے سبب نازل ہوتی ہے” تو جو خندق ( گڈھا ) انہوں نے کھودا تھا اسی میں آپ کی قبر تیار کر کے آپ کو دفن کر دیا گیا ۔
اللہ تعالیٰ سیدہ نفیسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مرقد عالی پر رحمت و نور کی بارش فرماۓ اور ان کے صدقے ہماری آرزوؤں کو برآور فرمائے ۔
✍️ محمد شہاب الدین علیمی
4 دسمبر 2024ء