پہنچے جب تو ذکی دیکھتے رہ گئے
حسنِ شہرِ نبی دیکھتے رہ گئے
پھولوں کی دلکشی کا بیاں کیا کریں
خس کی رعنائی ہی دیکھتے رہ گئے
روضہءمصطفٰی پر نظر جب پڑی
اس کی جلوہ گری دیکھتے رہ گئے
زیبِ دنیا پہ نظریں نہ ٹھہریں مگر
طیبہ کی ہر گلی دیکھتے رہ گئے
خاکِ پاکِ مدینہ سے ہر اک قدم
اگتی پاکیزگی دیکھتے رہ گئے
سبز گنبد سے ہر لمحہ رحمت زدہ
پھوٹتی روشنی دیکھتے رہ گئے
جیسے ہی پہنچے دربارِ سرکار میں
غم کو بنتےخوشی دیکھتے رہ گئے
آفریں پا کے فردوس کا تحفہ ہم
لطفِ فیضِ نبی دیکھتے رہ گئے
نتیجہ فکر: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی