ملی ہے نسبتِ آقا جسے مقدر سے
وہ شخص کس لیے عزّو وقار کوترسے
اسے فقیر نہیں بادشاہ کہتے ہیں
جو بھیک پاتا رہا ہو رسول کے گھر سے
بجھے گی پیاس نہ تب تک مری سر محشر
کہ جام دیں گے نہ جب تک وہ حوضِ کوثر سے
گنہگار ہوں لیکن ہو ں امّتی ان کا
خدا گواہ ہے میں خائف نہیں ہوں محشر سے
وہ جس کے صدقے میں دنیا وجود میں آئی
کر استوار تعلق اسی پیمّبر سے
سوائے اس کے نہیں حبّ اولیاء جس کو
وہ کون ہےجو نہیں فیضیاب اس در سے
یہ ہے مجاہدِ ملّت کا آستانۂ پاک
یہاں پہ ابر کرم کیوں نہ مستقل برسے
قسم خدا کی وہ بھر دیں گے جھولیاں "زاہد”
جومانگنا ہو وہ مانگو حبیبِ داور سے
ازقلم: محمد زاہد رضابنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج، بھدوہی۔(یوپی)بھارت