غزل

غزل: مدتوں تک کوئی بہلول رہا ہے مجھ میں

از قلم.. دلشاد دل سکندر پوری

زہر ہوں اور شہد گھول رہا ہے مجھ میں
کون ہے تیری طرح بول رہا ہے مجھ میں

اب محبت نہ کروں گا یہ قسم کھائ تھی
بند دروازہ کوئی کھول رہا ہے مجھ میں

خود کو اپنے ہی میں قدموں پہ جھکا لیتا ہوں
ایک ہی فن ہے جو انمول رہا ہے مجھ میں

اپنی جنت میں بنا کر کے مٹا دیتا تھا
مدتوں تک کوئی بہلول رہا ہے مجھ میں

میرے سینے میں یہ دل ہے کہ کوئی سوداگر
میرے احساس کا دھن تول رہا ہے مجھ میں

اب یہ پتھر مجھے کیا آنکھ دکھائیں گے دل
پہلے آئینوں کا اک غول رہا ہے مجھ میں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے