ازقلم: ابو المتبسِّم عطاری
عید کی حقیقی خوشیاں وقت کے ساتھ ساتھ ماند پڑتی جارہی ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عید کسی کیلئے خوشی بن کر آتی ہے تو کسی کیلئے حسرتوں کا پہاڑ بن کہ آتی ہے۔
بعض افراد عید کے روز اپنے رشتے داروں کے ساتھ خوشیاں بانٹ رہے ہوتے ہیں ، ایک دوسرے کو گلے مل کہ عید مبارک دے رہے ہوتے ، ایک دوسرے کو عیدی دینے میں مصروف ہونگے۔ لیکن ایک طرف کچھ افراد مسکراہٹ کو ترستے ہیں ، کسی کے گلے ملنے کو ترستے ہیں ، عیدی کیلئے حسرت زدہ ہونگے۔ لیکن ان کی یہ سب حسرتیں ہی حسرتیں رہ جائیں گیں۔
اب لوگوں کے پاس ایک دوسرے کیلئے وقت نہیں تو ایسے بے سہاروں کیلئے وقت کہاں سے نکالے گیں۔ اور اب وہ انسیت بھی باقی نہیں رہی جو کسی زمانے میں ہوا کرتی تھی۔
میرے بھائیو!!
ایسے خوشیوں کے موقع پہ غریب ، بے بس ، بے سہارا ، و یتیموں کو مت بھولیے۔ ان کو بھی گلے لگا کر عید مبارک دیں ، ان میں بھی عیدی تقسیم کریں ، ان کو بھی میٹھائ دیں۔
ان شاء اللہ عزوجل آپ کو بہت ساری خوشیاں نصیب ہونگی۔