ازقلم: محمد صدام حسین برکاتی مصباحی سدھارتھ نگری
خادم : مدرسہ اسلامیہ بیت العلوم خالص پور ادری ضلع مئو
جامعہ فاطمہ گرلس کالج مقام بستہ پوسٹ بلوہا بازار ضلع سدھارتھ نگر
9565720672
ہم بارہا کہتے رہتے ہیں کہ سیاسی بازی گروں کی بازی گری اور بہروپیائی چالوں کو دیکھ انہیں قائد ملت ، قائد قوم ، قائد اعظم ، سالار ملت وغیرہ کہنے کی بھول کریں اور نہ ہی ان کی لچھی دار تقریروں سے گمراہ اور پھسلائی باتوں میں پھنس کر جمہوریت یا سیکولرزم کو برا بھلا کہیں ، کیوں کہ جس دن مکمل طور پر سیکولرزم کا جنازہ نکلے گا ، اسی دن سے جمہوریت ، ہندو راشٹریت میں تبدیل ہوجائے گی ۔
سیاسی حضرات مذہبی لباس میں ملبوس صرف اپنے مفادات کی خاطر ہم کو استعمال کرتے ہیں ، اپنا الو سیدھا کرتے ہیں ، بینک بیلنس کرتے ہیں اور موقع پاتے ہی ایسے گھناؤنے کام کر جاتے ہیں جو سبھوں کے لیے ندامت و شرمندگی کا باعث بنتا ہے ۔
کل بتاریخ 29/ جون بروز بدھ مجلس اتحاد المسلمین کے 4/ ویدھایک لالو پرساد یادو کی پارٹی ,, راجد ،، میں شامل ہوگئے جب کہ ان حضرات کو جتانے کے لیے ہماری ماؤں اور بہنوں نے نفلی روزے رکھے تھے ، منتیں مانیں تھیں ، قرآن خوانی اور دعا خوانی کا اہتمام کیا تھا ، اپنے گھروں سے نکل کر دوسری عورتوں کو مجلس کے امیدوار کے لیے ووٹ دینے پر آمادہ کیا تھا ، کارکنان و ذمہ داران مجلس کے ساتھ ساتھ عوام وخواص خصوصا نوجوان ، جوشیلے ، مستقبل نا شناس اور سیاست سے کورے علماے کرام نے کافی محنتیں اور کاوشیں کی تھی ، سینکڑوں لوگوں سے دشمنیاں مول لی تھی ، نہ جانے کتنے لوگوں کو ضمیر فروش ، مردہ دل ، مردہ جان ، بے جان جسم ، منافق ، گمراہ ، دین کے دشمن ، دین کے غدار ، مسلموں کے جانی دشمن قرار دیا تھا اور حد تو اس وقت ہوگئی تھی جب مجلس کے مکھیا نے ایک ویدھان سبھا الیکشن میں چرب زبانی کرتے ہوئے کہا :
کہ ,, جو مسلم قائدین کو ووٹ نہیں کرے گا وہ ابو جہل اور ابو لہب جیسا ہے ،،
ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا یہی ہمارے قائدین ہیں ، کیا یہی زعمائے امت ہیں ، کیا یہی رہبران امت ہیں ، کیا یہی وہ خود ساختہ نبی ہیں جن کو ووٹ اور سپورٹ نہ دینے کی صورت میں ابو جہل اور ابو لہب جیسے ہمارے مسلم بھائی ہوگئے ، کیا یہی وہ قائدین ہیں جن کی وجہ سے ہم نے اپنوں کو بیگانہ بنایا تھا ، یہی ہیں جن کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں کو منافق ، ضمیر فروش ، مردہ دل ، مردہ جان ، گمراہ ، دین کے دشمن ، مسلمانوں کے جانی دشمن جیسے لقب سے ملقب کیا تھا ؟؟؟
صاحبوں ! سیاست کی سین سے بھی عدم شناسا لیڈران جب ووٹ کے لیے ہمارے ذہنوں سے کھیلا کرتے ہیں ، آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں ، دھواں دھار اور لچھے دار تقریریں کرتے ہیں ، سیاسی بیان بازیاں کرتے ہیں ، تو ہم لوگوں سے کہیں زیادہ غیروں پر اس کا اثر مرتب ہوتا ہے ، ان جوشیلی سیاستی بیانوں سے غیروں کا ہر طبقہ بنام ہندوتوا یکجا اور اکٹھا ہوتا جا رہا ہے ۔
اگر میری جان و ایمان کی بخشی ہو تو دبے لفظوں میں ایک بات عرض کردوں کہ مجلسِ کے مکھیا و برادران کے بھڑکاو بھاسڑ سے سب سے زیادہ نقصان اپنوں کا ہورہا ہے ، غیروں کے اکثر گروپ میں ان کے بھڑکاو بھاسڑ کو کٹر واد فارورڈ کرتے اور ہندوتوا کے نام پر اکساتے اور متحد کرنے کا کام کرتے ہیں ۔
سیکولر اور سنجیدہ حضرات جو ہم لوگوں کے ساتھ ہیں ، وہ بھی دھیرے دھیرے ہمارے کرداروں کی وجہ سے چھوڑ کر جا رہے ہیں ، وقت رہتے اگر ہم نے جوش کو مغلوب کرکے ہوش کو غالب نہیں کیا ، تو آنے والا ہر دن ہم لوگوں کے لیے بہت بھیانک اور بھیاوا ہوگا ۔
ایک بات یاد رکھیں کہ ہمارے ہر معاملے کو سیکولر کے پجاری اقتدار اور پرساشن میں بیٹھے لوگوں کے سامنے اٹھاتے ہیں ، حکومتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرتے ہیں ، ہمارے حقوق کی بازیابی کے لیے تگ و دو کرتے ہیں ، ہمیں ہمارے حقوق دلانے کے لیے روڈوں اور چوراہوں پر بھی اترتے ہیں ، ابھی دو دن قبل مشہور صحافی محمد زبیر کی گرفتاری ہوئی ، اس پر نوے پرسنٹ حکومت کی الوچنا کرنے اور حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والے حضرات سیکولر ہندو ہیں ، رہائی کی مانگ کرنے والے حضرات سنجیدہ اور سیکولر مزاج انسان ہیں ۔
مشہور مبصر اور تجزیہ نگار علامہ عباس ازہری مصباحی صاحب قبلہ کی یہ چند لائنیں پڑھیں اور امت مسلمہ پر رحم کرتے ہوئے سیاسی بیان بازی سے کنارہ کش ہو جائیں اور قیادت کو دل سے نکال کر جئیں اور امت مسلمہ کو جینے دیں کیوں کہ اسی اور بیس کا مقابلہ ہر اعتبار سے نا ممکن سا ہے ۔
,, سیاست سے اب قیادت کو نکال دیں اور سیاست کا نام مطلب ,خود غرضی اور ذاتی مفادات رکھ دیں ، اس وقت مسلم لیڈروں سے کوئی امید نہیں ہے ، اگر آپ اپنا کوئی رکا ہوا کام کرانا چاہتے ہیں تو ہرگز مسلم لیڈروں کے پاس نہ جائیں ,وہ آپ کو نہ ہی عزت دیں گے اور نہ ہی کام کرا پائیں گے ،، ۔