مورخہ5/ذی الحجہ 1443ھ بمطابق 5/جولائی 2022ء بروز سہ شنبہ کو بعد نماز عصر اچانک میرے موبائل پر ایک ویڈیو کال آئی میں نےموبائل فون کوہاتھ میں لیا تو دیکھا انٹرنیشنل نمبر تھا
ویسےمیں عام طور پر انٹرنیشنل ویڈیو کال ریسیو نہیں کر تا
مگر آج خلاف معمول ریسیو کرلیا تو دیکھا کہ حجاز مقدس سے میرے عزیز جناب غلام مصطفیٰ بھائی نے یاد کیا ہے
چنانچہ سلام کے بعد خیریت طرفین کی باز وپرس ہوئی۔
پھرعزیزم اچانک اس وقت فون لگانے کی وجہ بتانے لگے کہ یا سیدی حج کی ادائیگی کے لیے اپنے وطن عزیز ہندوستان سے
آئی ہوئی ایک عبقری و عظیم شخصیت ہے۔
میں چند دنوں سے مسلسل آپ کااور آپ کے والد بزرگوار حضور رئیس ملت کاذکر خیر ان کی زبانی سنتا رہا۔
یا سیدی وہ آپ حضرات کے کارناموں کو یاد کرکے اظہار مسرت کرنے کیساتھ خوب دعائیں دیتے رہتے ہیں
یہ سن کر میرا دل مچل گیا کہ بابرکت وباعظمت سرزمین حجاز میں ہمیں یاد کیا جارہا ہے یقینا ہمارےے لیے افتخار وانبساط کی بات ہے
میں نے جلدی سے کہاکہ کیا آپ اس شخصیت سے میری بات کراسکتے ہیں جو ہمیں اس قدر یاد کرتے رہتے ہیں
تو عزیزم نے کہا کہ حضرت انھیں سے بات کرانے کی غرض سے اس وقت میں نے آپ کے نمبر پر کال کیا ہے
یہ کہتے ہوئے انھوں نے فون دے دیا۔
پھر کیا تھااچانک موبائل کی اسکرین پر ایک چمکتا، دمکتا، مسکراتا وکھلکھلاتا چہرہ نظر آیا وہ کسی اور کا نہیں بلکہ میرے مربی، میرے استاذ، میرے روحانی باپ کا تھا یعنی پیکر اخلاق واخلاص، نمونہء اسلاف، استاذ الاساتذہ، فدائے مخدوم سمناں، محسن شہزداگان خانوادہ اشرفیہ، معتمد حضور شیخ القرآن، خلیفہ حضور شیخ الاسلام حضرت علامہ الحاج الشاہ مفتی قمر عالم اشرفی مصباحی متعنا الله تعالٰی بطول حیاتہ سابق شیخ الحدیث جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی
میں نےانتہائی عقیدت و محبت کے ساتھ استاذ مکرم کی بارگاہ میں سلام پیش کیا
تواستاذ محترم نے اپنی اسی مشفقانہ وتبسمانہ انداز میں جواب عنایت فرمایا جیسے کہ ماضی میں دیا کرتے تھے
پھر کافی دیر تک راز ونیاز کی باتیں ہوتی رہیں اور ہردو بات پر آپ مخصوص انداز میں دعا دیتے رہے یقینا جب تک بات ہوتی رہی لطف ،کرم، عنایت، شفقت و محبت کی بارش ہو تی رہی۔
محترم قارئین کرام: یقیناً میرے لیے یہ سعادتمندی کی بات ہے کہ مجھے میرے اس کریم وشفیق استاذ نے ہر موڑ پر یاد رکھا زمانہ طالب علمی میں والدین کی فرقت کا احساس تک نہ ہونے دیا الغرض ہر محاذ پر اپنے اس کمزورترین شاگرد کی حمایت وحوصلہ افزائی فرمائی اور خلوات وجلوات میں ہمیشہ دعائیں دیتے رہے الله تعالٰی آپ کا سایہ عاطفت ہم دراز فرما ئے
احباب کرام: میرے بہت سارے محسن وکرم فرمااساتذہ ہیں جنہوں نے مجھے نکھارنے و سنوارنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے مولی تعالیٰ انھیں دارین کی سعادتیں نصیب فرمائےاس موقع پر میں ان میں سے چندکے اسماء ے گرامی کو پیش کرنا سعادتمندی سمجھتا ہوں
1۔ سماحتہ الشیخ سالم بن عبد اللہ الشاطری رحمتہ اللہ علیہ (یمن)
2۔ عطاء ے حافظ ملت شیخ القرآن حضرت علا مہ عبد اللہ خان عزیزی رحمۃ اللہ علیہ (سابق شیخ الحدیث جامعہ علیمیہ جمدا شاہی)
3۔ فضیلتہ الشیخ الموقر حبیب عمر الحفیظ حفظہ اللہ (یمن)
4۔ سماحتہ الشیخ حبیب علی جفری حفظہ اللہ ( یمن)
5۔خلیفہ حضور رئیس ملت فضیلتہ الشیخ احمد حسین لبان حفظہ اللہ (المدینۃ المنورۃ)
6۔ مفتی اعظم کیرلا الشیخ ابو بکر احمد الشافعی حفظہ اللہ (مرکزالثقافتہ السنیہ کیرلا)
7۔خلیفہ حضور رئیس ملت سماحتہ الشیخ عمر علی ثقافی حفظہ اللہ (مرکز الثقافة السنیۃ کیرلا)
8۔ خلیفہ حضور رئیس ملت ادیب شہیر حضرت علامہ فروغ احمد اعظمی حفظہ اللہ (سابق پرنسپل جامعہ علیمیہ جمدا شاہی)
9۔ خلیفہ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی اختر حسین علیمی حفظہ اللہ ( صدر مفتی جامعہ علیمیہ جمدا شاہی)
10۔ خلیفہ حضور رئیس ملت حضرت علامہ مفتی نظام الدین قادری علیمی حفظہ اللہ
(جامعہ علیمیہ جمدا شاہی)
11۔ حضرت علامہ ڈاکٹر انوار احمد خان بغدادی حفظہ اللہ
(پرنسپل جامعہ علیمیہ جمدا شاہی)
12۔حضرت علامہ احمد رضا نورانی بغدادی حفظہ اللہ
(جامعہ علیمیہ جمدا شاہی)
13۔خلیفہ حضور رئیس ملت حضرت علامہ مفتی گلزار احمد صدیقی اشرفی میرانی
حفظہ اللہ(دارالعلوم حسنیہ ھمت نگر گجرات)
مذکورہ بالا مبارک نام میرے ان اساتذہ کے ہیں جن پرمیں جتنا بھی رشک کروں کم ہی ہے
ان کے کردار سے آتی ہے صداقت کی مہک
ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں
استاذ کیا ہےاس کی قدر وقیمت کیا ہے یہ ایک سچا طالب علم ہی سمجھ سکتا ہے
مولائے کائناتِ حضرت مولی علی مشکل کشا کرم اللہ وجھہ الکریم فرماتے ہیں,, جس شخص سے میں نے ایک لفظ بھی سیکھا یا پڑھا تو میں اس کا غلام ہوں خواہ وہ مجھے آزاد کردے یا بیچ ڈالے،،
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی الله تعالٰی عنہ فرماتے ہیں,, کہ میں ہرنماز کے بعد اپنے باپ اوراستاذ کیلیے دعائے مغفرت کرتا ہوں اور میں نے کبھی بھی اپنے استاذ محترم کے گھر کی طرف پاوں دراز نہیں کئے حالانکہ میرے اور ان کے گھر کے درمیان سات گلیوں کا فاصلہ ہے،،
سکندر اعظم سے کسی نے دریافت کیا کہ وہ کیوں اپنے استاذ کی اس درجہ تعظیم کرتا ہے؟ تو اس نے کہا,,کہ میرے والدین مجھے آسمان سے زمین پر لائے ہیں جبکہ میرے استاذ نے مجھے زمین سے آسمان کی بلندیوں تک پہونچا دیا ہے،،
بطلیموس استاذ کی شان یوں بیان کرتا ہے,, استاذ سے ایک گھنٹے کی گفتگو دس برس کے مطالعہ سے بہتر ہے،،
استاذ کی عظمت کو ترازو میں نہ تولو
استاذ تو ہر دور میں انمول رہا ہے
مولیٰ تعالٰی ہمارے تمامی اساتذہ کا سایہ ہم پر دراز فرما ئے بالخصوص استاذ محترم حضور قمر العلماء کی عمر میں برکت عطا فرمائے، ان کے حج کو قبول کرے اور لاکھوں عشاقان مصطفی ﷺ کے بھی حج کو شرف قبولیت عطا فرمائے اور ان کے طفیل ہمیں اور ہمارے جملہ مریدین ، محبین ومتوسلین کو بھی حج کی سعادت نصیب فرما ئے اورایام حج کی برکت سے عالم اسلام بالخصوص ہمارے وطن عزیز ہندوستان میں امن، چین وسکون عطا فرمائے
فقیر اشرفی وگدائے جیلانی
سید جامی اشرف اشرفی الجیلانی میرانی عفی عنہ
ولی عہد آستانہ عالیہ سرکار شاہ میراں وناظم اعلیٰ جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم، اشرف نگر، کھمبات شریف گجرات، انڈیا