ازقلم: ابوشحمہ انصاری
لکھنٶ بیورو چیف ہفت روزہ "نواٸے جنگ” برطانیہ
عاصیوں چلو، رحمتیں سمیٹنے کے دن آئے
رب کو راضی کرنے، منانے کے دن آئے.
اللہ کے ذکر کی فضیلت عام دنوں میں بھی ہے. لیکن زو الحجہ کے ابتدائی دس ایام برکت اور رحمت کے ہیں. کیونکہ یوم عرفہ بھی انہی دنوں میں ہے۔
اس لئے ان ایام میں کثرت سے اللہ کو یاد کرنا اور روزہ رکھنا افضل قرار دیا گیا ہے.کیونکہ ان دنوں کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے. یہ دن اللہ رب العزت کی طرف سے ہمارے لئے تحفہ ہیں۔
یہ اللہ کی بارگاہ میں حاضری دینے کے دن ہیں۔اور یہ وہ موسم ہے. جب حاجیوں کے قافلے مکہ، کے لئے روانہ ہوتے ہیں۔اپنے پیارے رب کے گھر کی زیارت اور طواف کرتے ہیں. اور انہی دنوں میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے نے جو قربانی دی. وہ ہمیشہ کے لئے امر ہوگئ. اور ہر سال مسلمان اللہ کی راہ میں قربانی کر کے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یاد کو تازہ کرتے ہیں۔
لیکن اس قربانی کا اصل مقصد اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری اور اس کی خوشنودی ہے۔
چونکہ یہ دن اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ ہیں اس لئے احادیث میں بھی ان دس دنوں کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئ ہے۔
اور، ان دنوں کی عبادت، ذکر الہی، اور روزہ رکھنے کا ثواب عام دنوں سے کئ گنا بڑھ جاتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کو اپنی عبادت بجائے دوسرے اوقات و ایام میں کرنے کے عشرہ ذوالحجہ میں کرنی محبوب تر ہے۔اس کے ایک دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے۔اور اس کی ایک ایک رات کا قیام، لیلۃ القدر کے قیام کے برابر ہے‘‘۔
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے. کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک عشرۂ ذوالحجہ کے برابر زیادہ عظمت والے دن کوئی نہیں اور نہ کسی دنوں میں نیک عمل اتنا پسند ہے. (جتنا ان دنوں میں)
"پس تم ان دنوں میں کثرت سے تسبیح سبحان اللہ)، تکبیر (اللہ اکبر) اور تہلیل (لاالہ الااللہ) کیا کرو. "
اور جب ماہ ذوالحجہ کا چاند نظر آئے (عشرہ ذوالحجہ داخل ہوجائے) اور تم میں کوئی قربانی کا ارادہ کرے تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے‘‘.
ایک اور حدیث میں روایت ہے۔
” ان دس دنوں میں کیے گئے اعمال صالحہ اللہ تعالی کوسب سے زيادہ محبوب ہیں،صحابہ نے عرض کی اللہ تعالی کے راستے میں جہاد بھی نہيں. تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اورجہاد فی سبیل اللہ بھی نہيں،لیکن وہ شخص جواپنا مال اورجان لے کر نکلے اورکچھ بھی واپس نہ لائے ” صحیح بخاری۔
اس لئے تمام مسلمانوں کواللہ کا زیادہ سے زیادہ قُرب حاصل
کرنے کے لئے تسبیح وتکبیر،تحلیل اور کثرت سے استغفار کرنی چاہیے۔
اپنے سابقہ گناہوں کی معافی مانگی جائے۔صدقہ ،صلہ رحمی ، نفلی عبادات، قرآنی و مسنون دعاؤں اور درود پاک کا خاص اہتمام کیا جائے۔
اس کے ساتھ ساتھ تلاوتِ قرآن کا معمول بنائیں۔
ان ایام میں زیادہ عبادات کرنےکیلئے اپنے گھریلو کاموں کو مختصر کر لیں۔
اور پہلی تاریخ سے ہی روزوں اور نفلی عبادت کا اہتمام کریں.
کیونکہ عید الاضحی کے دن سے پہلے نو دن روزے رکھنا باعثِ ثواب ہے، حدیثِ مبارک میں ان میں سے ہردن کے روزے کو اجر میں ایک سال کے روزوں کے برابر قرار دیا گیا ہے، نیز خاص عرفہ (نو ذوالحجہ) کے روزے کے بارے میں حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا:”
کہ یہ گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔اور ذوالحجہ کے پہلے عشرے کی ہر رات عبادت کا ثواب لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔
جیسے رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت واہمیت ہے۔ذوالحجہ کے پہلے دس دن اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور محبوب ترین دن ہیں. اور ان دس دنوں میں اللہ کا ذکر، تسبیح و تحلیل،قرآن پاک کی تلاوت، اور روزے رکھنا اور اللہ سے اپنے گنا ہوں کی معافی مانگنا،اور دعا مانگنا، افضل ترین اعمال ہیں۔ اس لئے ان دنوں میں رب سے جو بھی دعا کی جائے قبول ہوتی ہے۔
اور ان دنوں میں اگر والدین اپنی اولاد کے حق میں دعا کرتے ہیں. تو وہ دعا ان کی اولاد کے حق میں قبول کی جاتی ہے۔
اور ان ایام کے اختتام پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عید الاضحی جیسا خوشی کا دن منانے کا کہا گیا ہے۔اس لئے اللہ کو راضی کرنے کے لئے اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری میں مشغول ہو جائیں۔
اور ان ایام کو غنیمت جانیں اور ماضی میں ہونے والی غلطیوں، کوتاہیوں، خامیوں اور گناہوں کی معافی طلب کر کے اللہ کے پسندیدہ بندوں میں شامل ہو نے کی کوشش کریں۔
اور ان ایام میں عبادات اور دعاؤں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا زیادہ سے زیادہ قرب حاصل کرنے کا اہتمام کریں.اور زیادہ سے زیادہ رحمتیں اور برکتیں سمیٹیں۔
مضمون نگار!
ہفت روزہ "نواٸے جنگ”برطانیہ کے لکھنٸو بیورو چیف ہیں۔