تحریر: عبدالرشید امجدی ارشدی، اتردیناج پور
رکن: تنظیم پیغام سیرت مغربی بنگال
راہِ خدا میں خرچ کرنے کی تعریف :- اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا اور اَجروثواب کے لیے اپنے گھروالوں، رشتہ داروں، شرعی فقیروں، مسکینوں، یتیموں، مسافروں، غریبوں دیگر مسلمانوں پر اور ہرجائز ونیک کام یا نیک جگہوں میں حلال وجائز مال خرچ کرنا ’’راہِ خدا میں خرچ کرنا‘‘ کہلاتا ہے۔
اللہ تعالٰی قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ
(پ۳، البقرہ: ۲۵۴)
ترجمۂ کنزالایمان: ’’اے ایمان والو اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے میں سے خرچ کرو ۔‘‘
راہِ خدا میں خرچ کرنے والاقابل رشک ہے:
حضرت سیدنا سالم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی رحمت شفیع اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’حسد (یعنی رشک) نہیں مگر فقط دو آدمیوں کے معاملے میں: پہلا وہ شخص جسے اللہ تعالٰی نے قرآن عطا فرمایا اور وہ دن رات اس کے ساتھ قائم رہے۔ دوسرا وہ شخص جسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مال عطا فرمایا اور وہ دن رات (راہِ خدا میں)خرچ کرتا رہے۔
راہِ خدا میں خرچ کرنے کا حکم
راہِ خدا میں اپنا جائز اور حلال مال خرچ کرنا بعض صورتوں میں فرض، بعض میں واجب اور بعض میں مستحب ہے۔
راہِ خدا میں خرچ کا ذہن بنانے اور خرچ کرنے کے طریقہ
راہِ خد امیں خرچ کرنے کے دُنیوی واُخروی فوائد پیش نظر رکھیے:راہِ خدا میں مسلمانوں پر اپنے پاکیزہ مال سے صدقہ وخیرات کرکے خرچ کرنے والوں کے لیے اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَہ اَحادیث مبارکہ سے تقریباً ۲۵فوائد ذکر فرمائے ہیں:(۱) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حکم سے بُری موت سے بچیں گے، ستر دروازے بُری موت کے بند ہوں گے۔(۲)عمریں زیادہ ہوں گی۔(۳)اُن کی گنتی (تعداد)بڑھے گی۔(۴)رِزق میں وُسعت مال کی کثرت ہوگی، اِس کی عادت سے کبھی محتاج نہ ہوں گے۔(۵)خیروبرکت پائیں گے۔ (۶)آفتیں بلائیں دُور ہوں گی، بُری قضا ٹلے گی، ستر دروازے برائی کے بند ہوں گے، ستر قسم کی بلا دور ہوگی۔(۷)اُن کے شہر آباد ہوں گے۔(۸)شکستہ حالی دور ہوگی۔(۹)خوفِ اندیشہ زائل اور اطمینانِ خاطر حاصل ہوگا۔(۱۰)مددِالٰہی شامل ہوگی۔(۱۱)رحمت الٰہی اُن کے لیے واجب ہوگی۔ (۱۲)ملائکہ اُن پردرود (دعائے رحمت)بھیجیں گے۔ (۱۳)رِضائے الٰہی کے کام کریں
اِیصالِ ثواب کرکےراہِ خدا میں خرچ کیجئے
اِیصالِ ثواب بھی راہِ خدا میں خرچ کرنے کا ایک بہترین مَصْرَف ہے۔ حضرت سیدنا سعد بن عبادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی والدہ کا انتقال ہوگیا تو انہوں نے بارگاہِ رِسالت میں عرض کی: ’’سعد کی ماں کا انتقال ہوگیا (میں ایصالِ ثواب کے ليے کچھ صدقہ کرنا چاہتا ہوں) تو کون سا صدقہ افضل ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’پانی۔‘‘ اُنہوں نے ایک کنواں کھدوا دیا اور کہا:’’یہ اُمّ سعد کے ليے ہے۔ (یعنی اس کا ثواب میری ماں کو پہنچے۔)اِیصالِ ثواب کے لیے خرچ کرنے کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں: اپنے مرحومین کی اَرواح کے لیے کسی بھی نیک اور جائز کام میں خرچ کرنا ، مسجد میں پیسے دے دینا،مدارس اسلامیہ وغیرہ میں پیسے دے دینا ،گھر میں فاتحہ خوانی ،بارہویں شریف ،گیارہویں شریف،رجب میں کونڈے ،گھر یا علاقے میں اجتماع ذکرونعت بزرگانِ دِین کے اَعراس، گھر میں قرآن خوانی غریبوں، یتیموں، مسکینوں ، ناداروں میں کھانا تقسیم کرنا ،کسی بیوہ ومجبور کی مدد،مسافروں کی خیرخواہی، دینی کتب ورسائل خرید کر وقف کردینا ،کسی بیمار کا علاج کروادینا وغیرہ وغیرہ۔ یہ تمام اِیصالِ ثواب کی مختلف صورتیں ہیں، اِن میں خرچ کرنا راہِ خدا میں ہی خرچ کرنا ہے۔
صدقہ وخیرات کرکے راہِ خدا میں خرچ کیجئے:مطلق صدقہ وخیرات کرکے راہ خدا میں خرچ کیجئے: کہ اس کے کثیر فضائل وفوائد احادیث مبارکہ میں بیان فرمائے گئے ہیں، تین فرامین مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپیش خدمت ہیں: ’’صدقہ دیا کرو بے شک صدقہ تمہارے لیے جہنم سے بچاؤ کا ایک ذریعہ ہے۔ صدقہ بری موت سے بچاتا ہےاور نیکی عمر بڑھاتی ہے۔صدقہ برائی کے ستر دروازے بند کرتا ہے