از قلم: خبیب القادری مدناپوری بریلی شریف یوپی
محبت رسول؛ اطاعت رسول ؛آداب نبوت ؛ فرمان رسول کی اطاعت؛ فرمان رسول پر عمل؛ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسلک تمام اشیاء سے محبت ؛ ایمان اور اصل ایمان ہے
چنانچہ حدیث پاک میں ہے
عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لیس منا من لم یرحم صغیرنا ولم یؤقر کبیرنا (مشکات صفحہ ٤٢٣)
"حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنے سے چھوٹے پر رحم نہ کیا اور اپنے سے بڑے کا ادب نہیں کیا وہ میرا امتی نہیں”
استاد شاگرد سے بڑا ہے؛ باپ بیٹے سے ؛امام مقتدی سے ؛ پیر مرید سے
اور متذکرہ والی حدیث پاک کے پیش نظر
شاگرد اگر اپنےاستادکا ؛ بیٹا اگر اپنے باپ کا؛ مقتدی اپنے امام کا؛ مرید اپنے پیر کا ادب نہ کرے تو وہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خارج ہوجاتا ہے تو پھر
اس رسول گرامی وقار؛ نائب پروردگار؛ سید ابرارو اخیار؛ جناب احمد مختار ؛حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ بابرکت میں گستاخی کرنے والا؛ آپ کی شان میں نازیبا کلمات بولنے والا یقینا دائرہ اسلام سے خارج ہے
پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں
جو کہ خدا کی ساری خدائی میں بڑے ہیں
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
زمین آسمان کا کوئی ٹکڑا ایسا نہیں ہے جہاں شیطان نے سجدہ نہ کیا ہو مگر حضرت آدم علیہ السلام کی شان میں بے ادبی کرنے والا اگر دائمی ملعون بن سکتا ہے تو شہنشاہ کون و مکاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والا دائرہ اسلام سے یقین خارج ہو جائے گا
محبت رسول کی چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں
"حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غائبانہ بیعت کی اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میرے جس ہاتھ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ قرار دیا تھا میں نے کبھی اس ہاتھ سے اپنی شرمگاہ کو نہیں چھوا”
"حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کبھی اپنی شرمگاہ کو نہیں دیکھا کیونکہ جن نظروں سے رخ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے ان نظروں سے شرم گاہ کو دیکھنا خلاف ادب ہے”
سلطان محمود غزنوی کے غلام خاص ایاز کا ایک لڑکا تھا جس کا نام محمد تھا اور محمود غزنوی کو جب بھی کام ہوتا اور اسے بلانے کی ضرورت پیش آئی تھی تو اسے بڑی محبت سے آواز دیتا کہ اے محمد میرا فلاں کام کر دے مگر ایک دن محمود غزنوی نے آواز دی تو کہا ایاز کے بیٹے میرا یہ کام کردے ایاز سن کر بہت ہی پریشان اور غمگین ہوا محمود غزنوی کے دربار میں ہاتھ جوڑ کر عرض کی کہ اے آقا آج مجھ سے کوئی قصور ہوگیا یا میرے لڑکے محمد سے کوئی خطا ہو گئی کیونکہ آج آپ نے محمد کا نام لے کر نہیں بلایا سلطان نے کہاں کہ اے ایاز پریشان نہ ہو میں نے تیرے بیٹے محمد کا نام اس لیے نہیں لیا کہ میں ناراض ہوں یا اس سے کوئی قصور ہوا ہے بلکہ میں نے اس وجہ سے تیرے لڑکے کا نام نہیں لیا کہ تیرے لڑکے کا نام محمد ہے اور میں بے وضو تھا اس لئے مجھے شرم آئی کہ میں بے وضو محمد کا نام لوں” (تفسیر روح البیان جلد ٣ صفحہ ٢٢١ )
خلاصہ کلام
محبت رسول ؛ اطاعت رسول اصل ایمان ہے
اور عداوت رسول؛اہانت رسول صریح کفر ہے