ازقلم: ہماعائشہ بنت صوفی غلام جیلانی قادری
خانقاہ قادریہ راہ سلوک، قادری نگر، سوتیہارامسلم ٹولہ، سیتامڑھی(بہار)
اس خاک دان گیتی پربہت ساری ایسی عظیم ہستیاں تشریف لائیں جن کےدم قدم سےعلم وفضل کاایک جہاں آبادہوا ان ہی میں سے ایک عبقری شخصیت اورعالم گیر ہستی جلالۃ العلم، حافظ ملت حضرت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی ثم مبارک پوری کی بھی ہےجوعلم وفن اور فکرو سخن کے ایسے بحر ناپیدا کنارتھے جس میں برسوں تک ارباب علم ودانش واصحاب فضل وکمال نےغوطہ زنی کرکےاپنی علمی پیاس بجھائیں ساتھ ہی ساتھ ملکی اور مذہبی افراتفری کے عالم میں ایسا انقلاب آفریں کارنامہ انجام دیا جس کی ضیابار تجلیات سے صرف ایشیاہی نہیں بلکہ یورپ وامریکہ کے بام ودر بھی روشن وتابندہ ہیں۔ انہوں نے فرش زمیں پر ایک ایسا ” باغ فردوس” لگایا جس کی عطر بیزیاں آج بھی ساکنان عالم کے اذہان وقلوب کو معطر و معتبر کر رہی ہیں اور ان شاء اللہ العزیز تا صبح قیامت کرتی رہیں گی تواس عبقری شخصیت اورعظیم ترین ہستی سے لوگوں کو خاطر خواہ متعارف کرایاجاناچاہیےاور ان کی حیات کے زریں لمحات کو تاریخ کے انمٹ نقوش کا ایک جز بنا دیا جاناچاہیےتاکہ آنے والی نسلیں ان گراں قدر شخصیت کےگراں مایہ خدمات کو مشعل راہ بناکر باد مخالفت کی تیزوتند آندھیوں میں کچھ کر گزرنے کا حوصلہ اپنےاندرلاسکےکیوں کہ ماضی کی خوشہ چینی کے بغیر مستقبل کی تعمیر کا خیال ایک ایسا خواب ہے جس کا شرمندہ تعبیر ہونا بعیدالوقوع ہےیایہ کہ سطح آب پر لکیر کھینچنے کے مترادف ہے۔
نام و نسب: آپکا نام نامی اسم گرامی عبدالعزیز، لقب: حافظ ملت، جلالۃ العلم، محدث مرادآبادی اور کنیت ابوالفیض ہے۔جبکہ آپ کا سلسلہ نسب: عبدالعزیز بن حافظ غلام نور بن مولانا عبدالرحیم رحمہم الله ہے۔
ولادت باسعادت: حضرت موصوف کی ولادت باسعادت١٣١٢ ھ مطابق١٨٩٤ ء بروزدوشنبہ قصبہ بھوج پور ،ضلع مرادآباد ،یوپی ،ہند میں ہوئی۔
ابتدائی تعلیم: آپ کے والدمحترم اور جدامجد دونوں کی خواہش تھی کہ یہ بچہ عالم دین بنے اس لیے آپ کے جدامجدنے آپ کانام دہلی کے مشہور محدث علامہ عبدالعزیز علیہ الرحمہ کے نام پر رکھااورآپ کے والد صاحب کی یہ عادت تھی کہ جب قصبہ میں کو ئی بڑے عالم یا اللہ والے تشریف لاتے تو آپ حافظ ملت کو ان کےپاس لے جاتے اور عرض کرتے: حضور! میرے اس بچے کے لیے دعا فرمادیجیے۔ دعاؤں کااثریہ ہواکہ کچھ دنوں بعدبچپن کےزمانےہی میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ناظرہ اور حفظ قرآن کی تکمیل والد محترم کےپاس کرلی اور شروع کی چار جماعتیں آپ نے اپنے قصبہ ہی میں پڑھی پھر اعلٰی تعلیم
کےلیے ” جامعہ نعیمیہ” مرادآباد میں داخلہ لیا اور تین سال تک تعلیم حاصل کی پھرجامعہ معینیہ اجمیر شریف میں، پھر دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف میں حضورصدرالشریعہ علامہ امجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ کی خدمت میں بطورخاص رہ کر تعلیم مکمل فرماکردستاربندی سےسرفرازہوئے۔
درس وتدریس : حضرت موصوف رحمۃاللہ علیہ کئی ایک مدرسہ میں تدریسی خدمات انجام دےکراپنےاستادمحترم حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ کےحکم پر٢٩/شوال المکرم ١٩٣۴ء کو مبارک پور پہنچے اور مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم میں تدریسی خدمات میں مصروف ہو گئے۔ابھی چند ماہ ہی گزرے تھے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے طرز تدریس اور علم وعمل کے چرچے عام ہو گئے اور تشنگان علم کا ایک سیلاب امنڈ آیا جس کی وجہ سے مدرسے میں جگہ کم پڑنے لگی اور ایک بڑی درس گاہ کی ضرورت محسوس ہوئی ۔چنانچہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی جدو جہد سے ١٣۵٣ھ میں دنیائےاسلام کی ایک عظیم درس گاہ کی تعمیر کا آغاز گولہ بازار میں فرمایاجس کا نام ” دارالعلوم اشرفیہ مصباح العلوم ” رکھاگیا۔
( حیات حافظ ملت ص ٧۰۰)
تالیف وتصنیف: حضرت موصوف تحریر وتصنیف میں بھی کامل مہارت رکھتے تھے، آپ نے مختلف موضوعات پرکتب تحریر فرمائیں جن میں سے چند نام درج ذیل ہیں: ( ١) معارف حدیث ( ٢)ارشاد القرآن( ٣)( ۴) المصباح الجدید ( ۵) انبیاء الغیب( 6) فرقہ ناجیہ( ٧)
عزیزیہ( ٨) حاشیہ شرح مرقات وغیرہا۔
بیعت وخلافت: حضرت موصوف رحمۃ اللہ علیہ شیخ المشائخ حضرت مولانا شاہ سید علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھےاوراستاد محترم صدرالشریعہ حضرت علامہ مولانا امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے بھی آپ کو خلافت واجازت حاصل تھی۔
( سوانح حافط ملت ص٢٢)
وصال پر ملال : ٣١ مئ ١٩٧٦ ء کوتقریبًا شام چار بجے دیکھنے والوں کو یہ امید تھی کہ اب آپ جلد ہی صحت یاب ہوجائیں گے بلکہ رات دس بجے تک بھی آپ کی طبیعت میں کافی حد تک سکون اور صحت یابی کے آثار دیکھے گیے مگر خلاف امید آپ یکم جمادی الاخریٰ١٣٩٦ ھ مطابق ٣١مئ ١٩٧٦ء رات گیارہ بج کر پچپن منٹ پر داعئ اجل کو لبیک کہا۔( اناللہ واناالیہ راجعون) ۔
( حیات حافظ ملت ص ٨۰٩)
بارگاہ رب العزت میں دعاہےکہ حضرت موصوف علیہ الرحمہ کےفیضان علمی وعملی سےمرد و خواتین کومستفیض ومستنیرفرمائے۔آمین یارب العٰلمین بجاہ جدالحسن والحسین۔
حضور حافظ ملت کی پیدائش کب ہوئی اور کہاں ہوئی اور کب وفات ہوئی