شعیب رضا

جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی میں عرس حافظ ملت

نئی دہلی: ہماری آواز(حافظ کفایت اللہ) 15جنوری// معروف دینی وعلمی مرکزی درسگاہ جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی مدن پور کھادر میں ایشیا کی عظیم دینی وعلمی مرکزی درسگاہ الجامعتہ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڈھ یوپی کے بانی استاذ العلماء جلالۃالعلم حضور حافظ ملت علامہ الشاہ الحاج الحافظ وقاری عبد العزیز محدث مبارک پوری علیہ الرحمہ کی یاد میں بعد نماز جمعہ سالانہ عرس پاک کااہتمام کیا گیا۔ پروگرام کے مطابق جامعہ اور دیگر مکاتب ومدارس کے طلبہ نے بعد نماز فجر جمع ہو کر قرآن خوانی کی،اورنمازجمعہ کے بعد متعدد علما وائمہ نے بارگاہ حافظ ملت میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے اپنے خیالات کااظہار کیا۔
مولانا مقبول احمد سالک مصباحی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حاٖفظ ملت بڑے مضبوط عزم وارادہ کے مالک تھے،آپ کی زندگی میں بڑے بڑے انقلابات آئے مگر آپ نے تمام حالات کاپامردی سے سامنا کیا،اور بالآخر اپنی منزل حاصل کر لیاورآپ کی زندگی کا سب سے اہم اور دیرینہ خواب پایہ تکمیل کوپہنچا اور مدرسہ اشرفیہ الجامعۃ الاشرفیہ میں تبدیل ہوگیا۔مولانامصباحی صاحب نے مزید کہاکہ حافظ ملت کی چالیس سالہ قربانیوں کا نتیجہ یہ عظیم الشان بین الاقوامی شہرت کاحامل تعلیمی وتربیتی ادراہ ہے جس کا احسان پور ی دنیائے سنیت پرہے،آج پوری دنیا میں مصباحی کے لاحقہ کے ساتھ فیضان حافظ ملت کے علمبردار علماوشعرا اور مشائخین شریعت وطریقت موجود ہیں،اور الجامعۃ الاشرفیہ کی عظمتوں کا خطبہ زبان حالاوقال سے پڑھ رہے ہیں۔
مولانا یعقوب علی خان نے کہا اداروں کی تعمیر کاکام کان کنی سے بڑھ کر کو ہ کنی کے مثل ہو کرتا ہے جو بظاہر ناممکن ہوتا ہے مگر مشکلے نیست کہ آساں نہ شود کے تحت،صاحب عزم وہمت مسائل پر قابو پالیتاہے، اورحالات کارخ موڑ کر قوم کو بام عروج پر پہنچا دیتا ہے۔حافظ عبد العزیز سے حافظ ملت بننا کوئی آسان کام نہیں تھا۔در حقیقت ایک دریا ہو تا ہے اور ڈوب کر جانا ہوتا ہے۔
مولانا ظفرا لدین برکاتی ایڈیٹر ماہنامہ کنزالایمان مٹیا محل جامع مسجد دہلی نے کہا کہ حافظ ملت اپنی ذات میں ایک انجمن تھے،ان کے کارنامے پوری ایک صدی کومحیط ہیں۔الجامعۃ الاشرفیہ ان کی لازاوال کرامتوں میں سے ایک کرامت ہے،وسباب وسائل پر نظرکرتے ہوئے بظاہر ان حالات میں ایک ایسے ادارے کاقیام ناممکن نظر آرہاتھا،مگرحافظ ملت کے آہنی عز م وحوصلے نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔آج ان کے ہزرواں تلامذہ دنیا کے کونے کونے میں بکھرے ہوئے ہیں،اور الجامعۃ الاشرفیہ کی عظیم خدمات کی گواہی دے رہے ہیں۔
مولانا زین اللہ نظامی نے کہا کہ مولانا عبد العزیز محدث مبارک پورینے الجامعۃ الاشرفیہ کی تعمیر کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادی تب کہیں جاکر الجامعۃ الاشرفیہ علم وادب کا عظیم مرکز بنا۔انھوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر قوموں کا تصور بھی محال ہے،حافظ ملت نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کاجو خواب دیکھا تھا اگر قوم نے اس کاادراک صحیح وقت پر کر لیا ہوتاتو ہما را بہت سے وقت بچ گیا ہوتا اور ہم آج جہاں کھڑے ہیں اس سے بہت آگے ہوتے۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔بعد ہ مداحان رسالت حافظ عبد القودود قطبی،غلام احمد رضا قطبی،ریحان رضا قطبی،بلال احمد خورد قطبی نے نعت ومنقبت کاگلدستہ پیش کیا۔مولانا پروگرام کی نظامت نقیب ا جلاس مولاناعبد الرشید قادری موہن گارڈن نے کیا۔آخر میں صلاۃ وسلام پڑھا گیا اور قل شریف کی محفل کا انعقاد کیا گیا۔قاری طیب علی اور دیگر حفاظ نے قل شریف کی تلاوت کی۔مولانا مقبول احمد سالک مصباحی نے رقت آمیز انداز میں استاذ العلماء جلالۃالعلم حضور حافظ ملت علامہ الشاہ الحاج الحافظ وقاری عبد العزیز محدث مبارک پوری علیہ الرحمہ کے ساتھ ساتھ،عام الحزن 2020 میں وصال فرمانے والے دیگر علمائے اہل سنت خصوصامحسن اشرفیہ پیر طریقت حضرت الحاج سید شاہ کمیل اشرف جیلانی جانشین مخدوم ثانی علیہ والرحمہ کی بلندیہ درجات وایصال ثواب ومغفرت کے لیے دعا کیا۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے