تحریر: سمیع اللہ خان
گاندھی کے قاتل اور بھارت کے پہلے دہشتگرد کے نام پر لائبریری کا آغاز:
عالمی یومِ ہندی کی مناسبت سے ہندو مہاسبھا نے مدھیہ پردیش کے گوالیار میں موہن داس کرم چند گاندھی کے قاتل اور منقسم ہندوستان کے پہلے دہشتگرد کی طرف منسوب لائبریری کا آغاز کیا، ہندو مہاسبھا نے اس لائبریری کو ” گوڈسے گیان شالا ” کا نام دیا ہے
اس لائبریری میں گوڈسے کی زندگی پر معلومات فراہم کی جائےگی کہ گوڈسے نے کیسے گاندھی کے قتل کا منصوبہ بنایا
افتتاحی تقریب سے بات کرتے ہوئے ہندو مہاسبھا کے قومی نائب صدر ڈاکٹر جے ویر بھاردواج نے کہا کہ: تقسیم ہند کے نتیجے میں "اکھنڈ بھارت” کے ٹکڑے ہوگئے اور ۵ لاکھ ہندؤوں کا قتل ہوا، یہ لائبریری دنیا کو یہ بتائے گی کہ گوڈسے سچے محب وطن تھے، آج کے محروم نوجوانوں کو اس لائبریری کےذریعے سچی حب الوطنی سکھا ئی جائےگی جس کے لیے گوڈسے کھڑے ہوئے تھے، اس سے قبل ۱۵ نومبر 2017 کو یہیں پر گوڈسے کے مندر کیلیے مجسمہ نصب کیاگیاتھا
ہندی زبان کے عالمی دن کی مناسبت سے ہندو مہاسبھا کی یہ تقریب جہاں اس زبان کےمتعلق ایک مخصوص حلقے کی ذہنیت واضح کررہی ہے، وہیں آر۔ایس۔ایس کے نریندرمودی والے نئے بھارت کا نقشہ ہے،
گاندھی کے قاتل گوڈسے کو بھارت کے نوجوان ہندؤوں کا آئیڈیل بنانے کی کوشش ہورہی ہے، اس کی پوجا کروائی جاتی ہے، اس سے بڑھ کر ملک سے غداری اور دیش دروہ کیا ہوگا؟ لیکن افسوس کہ بھاجپا کے رام۔راجیہ میں راون راجیہ کی حکمرانی ہے، یہ کتنی زہرناک بات ہے کہ ایک سیکولر ملک کہلانے والے ڈھانچے کو ہندوراشٹر میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کرنے والے دندناتے پھرتے ہیں جوکہ ایک خطرناک جرم ہے لیکن ان لوگوں پر ملک کو توڑنے کا کوئی الزام نہیں آتا۔
ہندو مہاسبھا کھل کر یہ پیغام دے رہی ہے کہ: اصلی اور سچا دیش بھکت ناتھورام گوڈسے تھا اور بھارت کے نوجوانوں کو دیش بھنگی اسی سے سیکھنی چاہیے، ۵ لاکھ ہندوﺅں کا قتل ہوا تھا، ہمارا مقصد ایسی حب الوطنی کا فروغ ہے جس کے لیے گوڈسے کھڑا ہوا تھا، یہ کتنی فساد انگیز بات اور خون خرابے والے اہداف ہیں !
اور بھارت کا سب سے بڑا میڈیا اسے ہر ہندو تک پہنچا رہا ہے، کیا یہی وہ سرگرمیاں نہیں ہیں جن کے نتیجے میں ماب۔لنچنگ اور بھگوا دہشتگردی پھیلانے والے کٹّر جنونی تیار ہوتےہیں؟
یہ سب معمولی نہیں ہے ناہی سرسری، ہندوراشٹر کے پیاسے اور نسل پرستانہ برہمن سامراج کے علمبردار ہر دن بلکہ ہر گھڑی آنے والے بھگوا بھارت کا منظر دکھا رہےہیں، پہلے یہ تیاریاں میڈیا سے چھپ کر ہوتی تھیں اب میڈیا کو مدعو کر ہوتی ہیں، پوائنٹ یہ ہیکہ جب وہ ڈھکے چھپے سرگرم تھے تب آپکے پاس کھل کر اس ملک میں استحکامِ امن کے مواقع تھے، آپ نے تب کیا کیا؟ ابھی بھی دیر ہورہی ہے پھر بھی آپکی ترجیحات کیا ہیں؟
وہ کھل کر کہتےہیں کہ جس مقصد کے لیے گوڈسے کھڑا ہوا تھا اس کے لیے ہر ہندو نوجوان کو کھڑا ہوناہے، گوڈسے ہتھیار اٹھا کر گاندھی کو قتل کرنے کھڑا ہوا تھا، ہے کوئی عدالت کوئی سبزی خور اَہنسا وادی جس کا ضمیر ان خونی عزائم پر بیدار ہوا؟ سوال یہ ہیکہ آج گاندھی کی جگہ براہ راست نشانے پر کون ہے… جس کےخلاف ہندو مہاسبھا کو نئے گوڈسے چاہییں ؟