تحریر: سمیع اللہ خان
سیٹیلائٹ سے ملی تصاویر کے ذریعے این۔ڈی۔ٹی۔وی نے یہ رپورٹ جاری کی ہیکہ ہندوستان کی سرحد میں چینی دراندازی بڑھ کر اب ناجائز آبادیاں قائم کرنے کی صورت اختیار کرچکی ہیں سیٹیلائٹ تصویر میں واضح طورپر دیکھا جاسکتا ہے کہ چین نے اروناچل پردیش میں ایک نیا گاؤں بسا لیا ہے، جہاں تقریباﹰ ۱۰۱ گھر بنے ہوئے ہیں، متعلقہ سرحدی علاقوں کی سیٹیلائٹ پر آخری تصویر ۱ نومبر ۲۰۲۰ کی ہے جس میں تعمیراتی کام نظر آتا ہے لیکن ۲۰۱۹ کی تصاویر میں یہ تعمیراتی کام مذکورہ علاقوں میں نظر نہیں آتا سرحدی معاملات اور خارجہ پالیسی کے بیشتر ماہرین اور سینئر تجزیہ نگاروں نے بھی اس کی تصدیق کردی ہیکہ نیا گاؤں ہندوستان کی سرحد کے 4.5 کلومیٹر اندر تک بنایاگیا ہے چینی دراندازوں نے یہ گاؤں سوبن شیری ضلع کے تساری چو ندی کے کنارے بسایا گیا، یہ وہ علاقہ ہے جو ہندو۔چین کے درمیان طویل عرصے سے تنازعے کا سبب بنا ہوا ہے ہندوستانی سرکار کا آفیشل نقشہ Surveyor General Of India بھی صاف طورپر یہ دکھلاتا ہے کہ جس علاقے میں چین نے نیا گاؤں بنا لیاہے وہ ہندوستان کی ہی سرحد کے اندر ہے
سمجھ میں نہیں آتا کہ اتنا زیادہ سنگین معاملہ واقع ہوچکاہے، جو یقینی طورپر ملک سے خیانت اور غداری ہے، ایسے معاملے کو معمولی طورپر لیا جارہاہے
آپ کو یاد ہوگاکہ چند مہینوں قبل، چینی فوج نے دراندازی کرتے ہوئے گلوان گھاٹی میں ۲۰ بھارتی فوجیوں کا قتل کردیا تھا
چین کی اس کارروائی کو ہماری حکومت نے کتنی بزدلی سے برداشت کیا تھا وہ سب کے سامنے ہے
لیکن اب تو معاملہ بہت آگے بڑھ چکاہے، ایک فوج ہمارے ملک میں گھس آئی ہے اور کئی کلومیٹر پر مشتمل گاؤں تک بسا لیا، سرحد پر ایسی ناجائز کارروائی ہوگئی لیکن وزارت عظمیٰ سے لیکر وزارت دفاع تک سبھی اسے خاموشی سے پیتے جارہےہیں، سرجیکل اسٹرائیک کا خودساختہ فرضیکل ہیرو بھی نظر نہیں آتا، موجودہ حکومت ملک کی سرحدوں تک کی حفاظت نہیں کرپارہی ہے، دراصل موجودہ حکومت قابض انگریزی استعمار کے تلوے چاٹنے والی آر۔ایس۔ایس کی سیاسی پارٹی ہے جن کے خمیر میں ہی یہ ہیکہ وہ اپنے ملک کے باشندوں پر اس کے شہریوں پر تو داداگیری دکھا سکتےہیں لیکن دشمنوں سے سامنا ہوتے ہی وہ نظریں چرانے لگتے ہیں، ایسی سرکار فوج کو بھي کمزور بنارہی ہے،
نریندرمودی نے پہلے چین کی جانب سے قاتلانہ دراندازی کو برداشت کیا اور اب جبکہ ہمارے ملک کی سرحد میں چین پوری ڈھٹائی سے ایک گاؤں بنا رہا ہے، وزیراعظم کا رویہ پوری طرح بزدلانہ ہے،
یہاں، ایک بار پھر سوال وہی ہے
بھارت کی اپوزیشن کہاں ہے؟
گزشتہ دنوں نریندرمودی کے پسندیدہ اینکر ارنب گوسوامی کا راز فاش ہوتا ہیکہ وہ بھارت میں دہشتگردانہ کارروائیوں اور عسکری اقدامات تک کی انفارمیشن رکھتا تھا، یہ انکشاف اتنا سنگین ہیکہ اب تک بھارتی حکومت کو مستعفی ہوناچاہیے تھا… اس کےبعد اب اسقدر رسوا کن خبر سامنے آئی ہیکہ ہندوستان کی سرحد میں دشمن فوج نے ایک سو ایک گھروں کی تعمیر تک کرلی ہے، ارنب کے واٹس ایپ چیٹ اور سرحد میں اس دراندازی کےبعد قانونی، اخلاقی اور اصولی ہر لحاظ سے موجودہ حکومت کو استعفیٰ دینا چاہیے، جو ہماری سرحدوں اور قومی سلامتی کے رازوں کو بچا نہیں سکتے انہیں حکومت میں باقی رہنے کا کوئی جواز ہی نہیں، یہ کسی بھی ملک کے ليے نہایت کمزوری اور خطرے کا پہلو ہے، جاگیے اس سے پہلے کہ بہت کچھ ہاتھ سے نکل جائے_
لیکن حیرت ہے، یہ معاملات جوکہ خالص ملکی سلامتی کے لیے خطرناک معاملات ہیں ان پر بھی اپوزیشن کی کہیں بھی کوئی خاطرخواہ نمائندگی نظر نہیں آتی
تعجّب ! وہ مذہبی اور ملی قیادتیں جو وطنیت اور سیکولرزم کےنام پر اور کشمیری سرحد کے حوالے سے آیے دن سیاسی موقف کی تائید میں سرگرم رہتی ہیں وہ چین والی سرحد کے لیے دیش بھکتی کے جذبات نہیں رکھتیں
یقین جانیے اگر یہ سب، کانگریسی عہد میں سامنے آتا تو اب تک بھاجپا پورے ملک میں ہنگامہ برپا کرچکی ہوتی، کم از کم وزارت دفاع کو مستعفی ہونا پڑتا… لیکن معلوم نہیں کیوں؟ ظالم بھاجپائی استعمار کےخلاف ایسے حقیقی ایشوز پر کہیں سے کوئی مؤثر سرگرمی نہیں ہوتی _
آئی۔اے۔ایس آفیسر کنن گوپی ناتھن نے چین کی طرف سے اس حد تک دراندازی ہوجانے کے باوجود حکومت کے بزدلانہ رویے پر لکھا ہیکہ، اگر وزیراعظم چاہیں تو وزیرداخلہ امیت شاہ سے کہہ کر متعلقہ علاقوں میں این۔آر۔سی نافذ کروادیں، ان کی شہریت یقینی بناکر ان کے ووٹر کارڈ جاری کردیں۔