تحریر: شفیق احمد ابن عبداللطیف آئمی
اﷲ تعالیٰ راضی ہے
اﷲ تعالیٰ کا یہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر خصوصی انعام ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمیشہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے راضی رہا ہے اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خوشی چاہتا ہے۔اﷲ تعالیٰ نے سورہ الضحیٰ میں فرمایا:ترجمہ’’اور بہت جلد آپ (صلی اﷲ علیہ وسلم) کو وہ کچھ عطا کیا جائے گا کہ آپ(صلی اﷲ علیہ وسلم خوش ہو جائیں گے۔‘‘(سورہ الضحیٰ آیت نمبر ۵؎)اﷲ تعالیٰ کے اِس انعام کا ہم اندازہ نہیں کر سکتے ہیں۔تمام انبیائے کرام علیہم السلام یہ دعا مانگتے تھے کہ اے اﷲ !مجھ سے اور میرے اہل بیت سے راضی ہو جا اور یہاں اﷲ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ ہم تمہیں راضی کر لیں گے۔اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے راضی ہے اور اس آیت کے ذریعے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو راضی کرنے کی بشارت سنا رہا ہے۔جبکہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم ہر حال میں راضی بہ رضاہیں پھر بھی اﷲ تعالیٰ اپنی محبت کا اظہار فرما رہا ہے۔اﷲ تعالیٰ کے اِس انعام کا فائدہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم میدان حشر میںاُٹھائیں گے اور اُس وقت تک راضی نہیں ہونگے جب تک کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ایک بھی اُمتی جہنم میں ہوگا۔اس کی تفصیل انشاء اﷲ ہم اسی آیت کے ضمن میں ہیش کریں گے۔
ذکر بلند کردیا
اﷲ تعالیٰ نے ہر نبی علیہ السلام کے سامنے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا اور ہر نبی نے اپنی اپنی اُمت کے سامنے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا۔اس طرح حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے تک بلکہ آپ صلی ا ﷲ علیہ وسلم کے اعلان نبوت تک مسلسل آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ذکر ہوتا رہا ہے۔اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:ترجمہ’’اورکیا ہم نے آپ (صلی اﷲ علیہ وسلم)کے لئے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ذکر بلند نہیں کردیا؟‘‘(سورہ الم نشرح،آیت نمبر ۴؎)اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ذکر کو اپنے ذکر کے ساتھ ملا لیا ہے۔اذان کے کے کلمات میں اﷲ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ ساتھ رسول اﷲ علیہ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ذکر ہوتا ہے۔نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پوری دنیا میں ہر وقت ہر لمحہ کسی نہ کسی ملک کے کسی نہ کسی شہر یا گاؤں میں اذان ہوتی رہتی ہے۔اس طرح اِس سر زمین پر ہر لمحہ کہیں نہ کہیں اذان کی آواز بلند ہوتی رہتی ہے۔یہاں تک کہ قطب جنوبی اور قطب شمالی پر بھی اذان کی آواز بلند ہوتی ہے۔اس کے علاوہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میںلگ بھگ بیالیس مقامات پر اپنے ذکر کے ساتھ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا ہے۔
’’شفاعت کبریٰ‘‘کا انعام
اﷲ تعالیٰ نے ایک اور انعام رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو’’شفاعت کبریٰ‘‘ عطا فرمایا ہے۔اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:ترجمہ’’اُس دن شفاعت کچھ کام نہ آئے گی،مگر جسے رحمن حکم (اجازت) دے اور اُس کی بات کو پسند فرمائے۔(سورہ طٰحہٰ آیت نمبر ۱۰۹؎)اِس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے صاف صاف فرما دیا ہے کہ کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اپنی مرضی سے قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں شفاعت کر سکے۔ہاں اﷲ تعالیٰ خود اجازت دے گا تو وہی شفاعت کر سکتا ہے اور آگے فرمایا کہ وہی شفاعت کر سکے گا جس کو اجازت دینے کے ساتھ ساتھ اﷲ تعالیٰ اُسکی بات کو پسند بھی فرمائے۔ پورا قرآن پاک اس بات کا ثبوت ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو اس کائنات میں سب سے زیادہ پسند فرماتے ہیں۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور دوسری احادیث کی کتابوں ’’شفاعت کبریٰ ‘‘کی احادیث آئی ہیںکہ جب میدان حشر میں حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آخری انسان تک تمام لوگ جمع ہوں گے ۔ سب اِس انتظار میں کھڑے ہوں گے کہ اﷲ تعالیٰ ہماری طرف متوجہ ہوںلیکن اُس وقت اﷲ تعالیٰ بہت غضب ناک ہوں گے اِسی لئے اُن کی طرف توجہ نہیں دیں گے۔سب لوگ خاموش کھڑے رہیں گے اس طرح برسوں گزر جائیں گے۔جب لوگوں سے میدان حشر کی سختی ناقابل برداشت ہو جائے گی تو اس سے نجات پانے کے لئے اور حساب کتاب شروع کرانے کے لئے تمام انبیائے کرام علیہم السلام سے باری باری درخواست کریں گے۔ ہر نبی علیہ السلام معذوری ظاہر کریں گے تو تمام لوگ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر شفاعت کرنے کی درخواست کریں گے۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سب لوگوں کو لیکر اﷲ تعالیٰ بارگاہ میں سجدے میں گر کر اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثناء کریں گے اور اﷲ تعالیٰ شفاعت کی اجازت دیں گے تو تما م انسانوں کے حساب کتاب شروع کرنے کی درخواست کریں گے۔جسے اﷲ تعالیٰ قبول کر یں گے۔یہی ’’شفاعت کبریٰ‘‘ہے۔اس کے بارے تفصیل سے انشاء اﷲ آگے ذکر کریں گے۔
ّایک اور انعام ’’مقام محمود‘‘
اﷲ تعالیٰ نے رسول اﷲ صلی أٔﷲعلیہ وسلم کو بے شمار انعامات عطا فرمائے ہیں۔ان میں سے ایک انعام ’’مقام محمود‘‘ہے۔جب میدان حشر میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سب کا حساب کتاب شروع کرنے کی درخواست کریں گے اور اﷲ تعالیٰ اسے قبول فرمائیں گے ۔تب تمام انسانوں چاہے وہ کافر،یہودی ،عیسائی ہو،مسلمان ہو ،سب لوگوں کو تب سمجھ میں آئے گا کہ اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا کیا مقام ہے؟اُس وقت تمام انسان چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ہوں،سب کے سب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعریف کریں گے۔کافر بھی تعریف کرے گا،یہودی بھی تعریف کرے گا،عیسائی بھی تعریف کرے گا۔یہاں تک کہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعریف فرمائیں گے۔تمام جنات اور فرشتے بھی تعریف کریں گے۔اسی کے بارے میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا :ترجمہ’’عنقریب تمہارا رب تمہیں ’’مقا م محمود‘‘عطا فرمائے گا‘‘(سورہ بنی اسرائیل
آیت نم
بر ۷۹؎)
اُمت پر خصوصی انعام
اﷲ تعالیٰ کی ہمارے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے یہ بے انتہا محبت ہے کہ اُس نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اُمت کوبھی کئی خصوصی انعامات عطا فرمائے ہیں۔ان میں سے ایک انعام کا ذکر ہم یہاں کر رہے ہیں۔اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:’’ہم نے تمہیں اُمتِ وسط بنایاتا کہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ اور رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم)تم پر گواہ ہو جائیں۔‘‘(سورہ البقرہ آیت نمبر۱۴۳؎)اس آیت کے ضمن میں تفصیل سے ذکر آئے گا ،یہاں ہم اس انعام کا مختصراً ذکر کر رہے ہیں۔میدان حشر میں جب تمام انسان جمع ہو جائیں گے،شفاعت کبریٰ ہو جائے گی اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم ’’مقام محمود ‘‘پر فائز ہو جائیں گے۔اس کے بعد اﷲ تعالیٰ تمام اُمتوں سے باری باری سوال کریں گے تو انبیائے کرام کی اُمتوں کے کافر کہیں گے کہ ہمارے نبی نے ہمیں اسلام کی دعوت دی ہی نہیں اور ہمیں اﷲ کی طرف نہیں بلایا ہے ورنہ ہم ایمان ضرور لاتے۔ایسے وقت میں اﷲ تعالیٰ انبیائے کرام علیہم السلام سے سوال کریں گے اوراُن کی سچائی کا گواہ طلب کریں گے۔تمام انبیائے کرام علیہمالسلام اُمت مسلمہ کو گواہی کے لئے پیش کریں گے اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم اِس بات کی گواہی دیں گے کہ میری اُمت سچ کہہ رہی ہے۔یہ اتنا بڑا انعام اور اعزاز ہے کہ ہم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں۔تمام انسانوں کے سامنے تمام انبیائے کرام کی سچائی کی گواہی دینا۔یعنی اﷲ تعالیٰ تمام مخلوقات کے سامنے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی عظمت اور محبت کو ظاہرفرمائیں گے اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اُمت کی بھی عزت افزائی فرمائیں گے۔
٭…٭…٭
صل اللہ علیہ وسلم
بے شک
ماشاءاللہ