آر ایس ایس تنظیم کا قیام سنہ 1925 میں انگریزوں کے دور ہی میں ہوا تھا اور تب سے یہ تنظیم ہندوستان میں کام کررہی ہے جس کا منشور ہی بھارت سے اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنا ہے آنے والے 2025 میں اس تنظیم کا ایک سو سال مکمل ہوگا اور صد سالہ جشن منائے گا اس سو سال میں پاکستان الگ ہوا پھر پاک سے بنگلادیش الگ ہوا اور یہ تنظیم بدستور کام کررہی ہے ، پھر اس نے آر ایس ایس کے اندر سے ایک سیاسی تنظیم بنائی بھارتیہ جنتا پارٹی(BJP) اور اس پارٹی کو ملکی سطح پر کام کرنے کے لئے لیڈروں نیتاؤں کو اتارا اور طویل مدت کی جدو جہد کے بعد سنہ 2014 میں اپنی پارٹی کو بہومت سے جتواکر سانسد میں پہونچایا اور پھر بی جے پی کی سرکار بن گئی اور مکمل دس سال تک بنی رہی اور پھر تیسری بار پھر بی جے پی نے سنگٹھن کرکے تیسیر بار بھی سرکار بنا لیا ، آر ایس ایس والوں نے اس لمبے انترال میں خود کا آرمی بھی بنایا ، جج بنایا وکیل بنائے اور فوج سے لے کر عدالت تک اور عدالت سے لے کر ہر سرکاری کاریہ لے میں اپنا آدمی بٹھایا اور بی جے پی کی سرکار تھی جس کو اس نے چاہا اسے آرمی چیف بنایا اسے آئی پی ایس بنایا جج بنایا اب ہر ادارے میں آر ایس ایس کا آدمی ابھی چاہے تو مسلمانوں کا قتل عام کر سکتی ہے بی جے پی مگر انٹرنیشنل قانون کی وجہ سے اپنا کام دھیرے دھیرے کررہی ہے اور یہ مزید تیز ہوتا جائے گا اور اب موجودہ دور میں عالمی دنیا کی جو حیثیت ہے وہ سب پر عیاں ہے کہ کہیں کسی کو کوئی مارے کسی کو کوئی مطلب ہے ، مثال کے طور پر عراق ، سیریا ، لیبیا ، مصر ، سوڈان ، یمن ، افغانستان ، برما ، فلسطین اور خود انڈیا کا کشمیر کو دیکھ لیں ، کوئی بولنے والا نہیں ،، اب مسلمانوں کی کیا حیثیت ہے ہندوستان میں وہ ہر کوئی اچھی طرح سے سمجھ سکتا ہے ، آر ایس ایس بجرنگ دل ہندو پریشد اور بی جے پی اگر کل چاہے تو مسلمانوں کا قتل عام کروا سکتا ہے کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکے گا ،
آر ایس ایس بجرنگ دل نے ایک سو سال میں یہ کام کیا ہے ،
اب آتے ہیں مسلمانوں کی طرف کہ مسلمانوں نے پچھلے ایک سو سالوں میں کیا کیا ہے ، جب اس پر نظر دوڑاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسلمان عوام تو جوں کا توں جاہل کا جاہل ہی ہے مگر مسلمانوں کے مذہبی قائدین علماء نے پچھلے ایک سو سالوں میں مسلمانوں پر صرف فتوے لگائے ہیں پارٹیاں بنائی ہیں ، فرقے پیدا کئے ہیں ، ہمارے اسلاف مثلا خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ ، سید سالار مسعود غازی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ قدیم بزرگان دین نے جن غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دے کر تبلیغ کرکے اسلام میں داخل فرمایا تھا مسلمان بنایا تھا ہمارے صد سالہ علماء نے ان سب کو ایک ایک کرکے کافر بنایا گمراہ بنایا بددین بنایا اور آج سیکڑوں گروہ بندی ہے ہر گروہ دوسرے گروہ پر ہر خانقاہ دوسرے خانقا پر ہر پیر دوسرے پیر پر ہر عالم دوسرے عالم پر کفر کے گمراہیت کے صلح کلیت کے فتوے لگائے بیٹھے اور اور مسلم امہ کو توڑ کر رکھ دیا ہے سب بکھرے پڑے ہیں اور کوئی کسی کی سننے والا نہیں کوئی کسی کو ماننے والا ہے سب اپنی ڈیڑھ انچ کی اینٹ والی حجرہ بناکر اپنا الگ مسلک بنائے بیٹھا ہے اور قوم کو آپس میں لڑوا کر کٹواکر ٹکڑے ٹکڑے کر رکھا ہے اور سب اپنے اپنے اندھ بھکتوں میں راجا بنا ہوا ہے ، اور کفار و مشرکین ہماری رگوں سے واقف ہے اور وہ ایک ایک کرکے سب کو مار رہے ہیں ، مسجدین توڑ رہے ہیں ، مزارات منہدم کررہے ہیں ، مدارس کو گھنڈرات میں تبدیل کررہے ہیں سیکڑوں مدارس اسلامیہ مساجد اب تک مسمار کر چکے ہیں اور مسلمانوں کے دکانوں کو مکانوں کو ذرا ذرا سی غلطی پر زمیں دوش کررہے ہیں ، اور مسلمان بلک رہا ہے سسک رہا ہے کوئی پرسان حال نہیں سب اپنے اپنے حجروں میں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں ، اور عنقریب سب کی باری آئے گی یہ سال کسی طرح گزر جائے مگر 2025 پڑا ہی سنگین ہوگا مسلمانوں کے لئے گاؤں کے گاؤں مسلمانوں کا اجاڑ دیا جائے گا ان کے سروں کے مینار بنائے جائیں گے ،، اور مسلمانوں کی حالات سے لگ بھی یہی رہا ہے کہ یہ قوم صرف کٹنے مرنے ہی کے لئے ہے ، ہندوستان آزاد ہوتے وقت تقریبا تیس ہزار علماء شہید کئے گئے اور لاکھوں مسلمان مارے گئے ، پھر پاکستان بنتے وقت تقریبا ساٹھ لاکھ مسلمان مارے گئے ہزاروں عورتوں بہن بیٹیوں کو سکھ اغوا کرکے لے گئے لونڈیاں بناکر گھروں میں رکھا کتنے اپنی عزت بچانے کے لئے ندیوں میں کوؤں میں چھلانگیں لگاکر زندگی کی بازی ہار گئیں ، پھر پاکستان سے بنگلادیش بنتے وقت تقریبا سولہ لاکھ مسلمان قتل کئے گئے ، ہزاروں عورتوں بہن بیٹیوں کا ریپ کیا گیا ،، اور اب پھر سے تاریخ دوہرانے کے لئے آر ایس ایس ہمارے سروں پر کھڑا ہے اور ہم اب تک خواب خرگوش میں مست ہیں ،،
ڈاکٹر اقبال نے کہاں تھا کہ
مست رکھو ان کو ذکر و فکر صبحگاہی میں اسے
پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں اسے
یہ مصرعہ لکھ دیا کس شوخ نے محراب مسجد پر
یہ ناداں گر گئے سجدے میں جب وقت قیام آیا
فقط والسلام
تحریر: بلال برکاتی نیپالی
24/08/2024