اعلیٰ حضرت

اللہ کی نشانی

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری کے یوم وصال پر خراج تحسین

ازقلم: عبد الرحیم نظامی مصباحی
لوکی لالہ سنت کبیر نگر
جامعہ صابریہ بیورشریف

اعلی حضرت امام احمد رضا قادری محدث بریلوی قدس سرہ دنیا کی ان عظیم ترین ہستیوں میں سے ہیں جو پیدا ہوتے ہیں عظیم تھے قدرت نے بچپن ہی میں ان پر فہم و فراست کی راہیں کشادہ کر دیں عقل و ذہانت کا جو سفرسالوں پر محیط تھا اسے مہینوں میں طے کرلیا ایام طفلی ہی میں وہ مشکل مرحلے عبورکر لیے جن سے اکثر انسان جوانی میں بھی نہیں گزر پاتے۔ ساڑھے تین سال کی عمر میں عربی لباس میں ملبوس ایک نووارد شخص سے فصیح عربی میں گفتگو کی، چار سال کی عمر میں ناظرہ قرآن مکمل کیا، چھ سال کی عمر میں برسرِ منبر مجمع عام کے سامنے میلاد شریف پڑھا، آٹھ سال کے ہوۓ ہدایۃ النحو کی شرح بزبان عربی لکھ دی دس سال کی عمر میں حنفی اصول فقہ کی مشہور کتاب مسلم الثبوت پر حاشیہ لکھاتیرہ سال دس ماہ کی عمر میں درسیات کی تکمیل کر لی اور دستار فضیلت سے نوازے گئے اسی دن والد ماجد کی طرف سے فتوی نویسی کی عظیم خدمت آپ کے سپرد کی گئی قسام ازل نے کم سنی میں امام کو مسند فقہ پر بٹھا کر کائنات کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ یہ ننھی سی عمر ! یہ بے مثال قوت حافظہ! یہ فہم و ادراک! یہ شعور و آگہی! یہ وسعت و گہرائی! جنہیں دیکھ کر عقل و خرد کی آنکھیں بھی خیرہ ہونے لگتی ہیں امام سے وابستہ یہ حیران کن واقعات چودہویں صدی ہی کیا انسانی تاریخ میں کہیں کہیں نظر آتے ہیں۔ امام احمد رضا قدس سرہ نے ایک ہزار سے زائد کتابیں لکھیں جو کثرت علوم و فنون میں آپ کے تبحرعلمی کا ثبوت پیش کرتی ہیں آپ کی ہر تحقیق حرف آخر کا درجہ رکھتی ہے اور ہر تصنیف تحقیق کا اعلی ترین نمونہ ہے۔ تعداد علوم کے سلسلے میں محققین کی آرا مختلف ہیں گردش روزوشب جاری ہے روز بروز نئے نئے انکشافات سامنے آرہے جدید تحقیق کے مطابق 120قدیم و جدید دینی و عصری و فنون پر غیر معمولی دسترس حاصل تھی سرعت تحریر کا یہ حال کہ حضرت سید محمد جیلانی صاحب ایڈیٹر "المیزان” ممبئی لکھتے ہیں” اگر ہم ان کی علمی و تصنیفی خدمات کو ان کی 66سالہ زندگی کے حساب سے جوڑیں تو ہر پانچ گھنٹے میں امام احمد رضا ایک کتاب ہمیں دیتےنظرآتےہیں” (المیزان مارچ1976ء) عرب و عجم کے اصحاب علم نے آپ کے فضل وکمال کی گواہی دی علمائے حرمین شریفین آپ کی بارگاہ کے قصیدہ خواں ہوۓ۔ آپ کے عہد میں عالم اسلام میں آپ کا کوئی ہمسر نہ تھا اور نہ اب تک آپ کا کوئی ہم پلہ پیدا ہوا، آج بھی امامان عصر آپ کے آگے سرنگوں ہیں یہی وجہ ہے کہ لفظ "اعلی حضرت” آپ کے اسم مبارک کا حصہ بن گیا۔بے شک امام احمد رضا اللہ کی نشانیوں میں سےایک نشانی تھے۔ حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بے شمار معجزات میں سے ایک معجزہ تھے آپ کا وجود مسعود ہمارے لئے ، ملک کے لیے باعث فخر ہے۔ امام احمد رضا کو سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ عشق تھا اپنے بیگانے نے سب ہی معترف ہیں ایسے عاشق صادق کہ اپنی ایک ایک سانس مزاج نبوت کے تابع کر دی آپ کے تمام تجدیدی، تحقیقی اور اصلاحی کارنامے جذبہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی مرہون منت ہیں آپ فنا فی الرسول کے درجۂ عظیم پر فائز تھے دوسری بار مدینہ منورہ میں حاضری کے موقع سے عالم بیداری میں حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے شرف یاب ہوئے بارگاہ رسالت میں مقبول ہونے کی یہ روشن ترین دلیل ہے۔ منتظر کرم تو ہزاروں رہتے ہیں ۔آرزؤں کے دیے ہردل میں جلتے ہیں،مگر۔ یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے۔ دربار رسالت سے امام کی ولایت ومعرفت پر یہ بڑی شہادت ہے اب کسی اور شہادت کی ضرورت نہیں-یہ اعزاز اجلۂ صوفیہ میں کسی کسی کے نصیبہ میں آیا۔عشق رسالت مآب تصوف کی بنیاد ہے اسی عشق لازوال نےآپ کو اس قدر سرفراز کیا کہ جماعت صوفیا کے سرخیل اور اہل سنت کے امام ہو گئے،اسی عشق وارفتہ نے آپ کو معرفت کے اسرار و حقائق سکھاۓ، عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا صلہ گداز قلب ہے جو انسان کو زہد و ورع کی اعلی ترین منزل تک پہنچا دیتا ہے رنگ برنگ کی گدڑی پہننے سے نہ کوئی متقی ہوتا ہے نہ ہی درویش ۔تقوی ضبط نفس اور پابندی شرع کا نام ہے اور امام تقوی ورع کے اس مقام پر فائز تھے جس کو حاصل کرنے کے لیے نفس سے کھلی جنگ کرنی پڑتی ہے۔ خوف الہٰی و عشق نبی یہی امام احمد رضا کے تصوف کی اساس تھی ،بارگاہ غوثیت مآب سے روحانی وابستگی، مرشدِ کامل کا غایت درجہ احترام، تعظیم سادات اور تبجیل مشائخ تصوف کی قدیم روایت ہے آپ اس روایت کے سچے امین تھے۔ یقین و اذعان،غیرت وخودداری ،حق گوئ و بے باکی ، عبادت و ریاضت میں از حد مشقت،زہد و استغنا اور احتساب نفس کے بے شمار نمونے آپ کی حالات زندگی میں ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں۔ امام اہلسنت تاحیات پیغام صوفیا کوعام کرتے رہے ، عشقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی بکھیرتے رہے ,کوچۂ غفلت میں بھٹکتے لوگوں کو راہ دکھاتے رہے ۔اور آج بھی وہ آفتاب علم و ولایت اپنی تیز شعاعوں سے سارے عالم کو روشن کر رہا ہے۔

امام احمد رضا کی شخصیت کی ہرجہت ایک مستقل موضوع ہے ہر آنکھ آپ کے کمال کا احاطہ نہیں کر سکتی۔نہ ہی ہر قلم آپ کی شخصیت کا جائزہ لے سکتا ہے۔ نفرت و حسد کی آگ میں جھلسے ہوۓ چہرے آپ کی ذات کا صحیح عرفان حاصل نہیں کر سکتے اس کے لیے نگاہ بلند اور دل کشادہ کی ضرورت ہے۔


__٢٥/صفر المظفر١٤٤٦ھ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے