تحریرْ: آصف جمیل امجدی، گونڈہ
خانقاہیں، اسلامی معاشرت میں ہمیشہ ایک اہم مقام رکھتی آئی ہیں۔ یہ وہ مراکز ہیں جہاں روحانیت کے چشمے بہتے ہیں، دین کی روشنی پھیلتی ہے اور قوم کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ سجادہ نشین وہ محافظ ہیں جو اس نورانی ورثے کو زندہ رکھتے ہیں، لیکن آج اس ورثے پر ایک گہرا حملہ ہو چکا ہے جسے سمجھنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے فوری بیداری کی ضرورت ہے۔
وقف ترمیمی بل کے ذریعے حکومت نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جو نہ صرف وقف کی اراضی کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ ان خانقاہوں کے وجود کو بھی متاثر کر سکتا ہے جو صدیوں سے عوام کے لئے امن، محبت اور اخوت کا پیغام لے کر آئیں ہیں۔ یہ بل نہ صرف خانقاہوں کے حقوق پر قدغن لگاتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی پر بھی ایک خطرناک کاری ضرب ہے۔
’’اہلِ دل کو ندا دو، یہ وقت جاگنے کا ہے
میراثِ نبی ﷺ پہ حملہ ہے، کیا ہم سوئے رہیں؟‘‘
سجادہ نشینوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ وہ صرف اپنے درباروں کے روحانی رہنما نہیں بلکہ قوم کے محافظ اور امین بھی ہیں۔ وہ جس وقف کی حفاظت کرتے ہیں، وہ صرف زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ امت کی امانت ہے۔ وقف کا مطلب صرف مالیات یا جائداد کا تحفظ نہیں ہوتا، بلکہ یہ دین کی خدمت اور عوام کی فلاح کے لیے ہوتا ہے۔
یہ وقت ہے کہ سجادہ نشین اپنے مریدین کو بیدار کریں، قوم کو جگائیں، اور اس بل کے خلاف مضبوط موقف اپنائیں۔ خانقاہیں وہ قلعے ہیں جنہوں نے ہمیشہ باطل کے خلاف علم بلند کیا ہے۔ آج پھر وہی علم بلند کرنے کی ضرورت ہے۔
’’لب پہ خاموشی نہیں، دل میں شور اٹھا ہے
یہ وقت ہے بیداری کا، ہر در پہ دستک دینا ہے‘‘
اگر آج سجادہ نشین خاموش رہے، تو آنے والے کل میں نہ صرف خانقاہیں کمزور ہو جائیں گی، بلکہ روحانیت اور دین کے اہم مراکز کا اثر بھی زائل ہو جائے گا۔ تاریخ ان سے سوال کرے گی کہ جب دین کے اہم معاملات پر حملہ ہوا تو وہ کہاں تھے؟ کیا وہ اپنے فرائض سے غافل ہو چکے تھے؟
یہ ضروری ہے کہ وقف کی اراضی اور اس کے مقدس مقاصد کے تحفظ کے لئے ایک مضبوط آواز بلند کی جائے۔ سجادہ نشین وہ اولین رہنما ہیں جنہیں اس مسئلے پر قوم کو بیدار کرنا ہوگا۔ خانقاہوں کے دروازے ہمیشہ عوام کے لیے کھلے رہے ہیں، آج انہیں اپنی آواز بھی عوام تک پہنچانی ہوگی تاکہ اس بل کے خلاف ایک مضبوط تحریک چلائی جا سکے۔
’’یہ وقت ہے عزم کا، یہ وقت ہے ارادے کا
ہر دل سے نکلے صدا، ہم ہیں وقف کے محافظ‘‘
سجادہ نشینوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے علم، حکمت اور عوامی حمایت کو بروئے کار لا کر اس بل کو مسترد کریں، کیونکہ یہ صرف وقف کی جائداد کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ہمارے دینی تشخص اور مذہبی آزادی کی حفاظت کا معاملہ ہے۔
خدا ہمیں اس فتنے کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔