از قلم: سمیع اللہ خان
آج مغلوں کی تاریخی نشانی لال۔قلعہ میں دہلی پولیس کی پٹائی کی خبریں اور ویڈیو آرہی ہیں
ناگپور کے برہمنی کھٹمل اور مرکزي بھاجپائی سرکار ابھی اس تشخیص میں جٹے ہوئے ہیں کہ انہیں زیادہ درد کس بات سے ہورہاہے؟ سَنگھی غنڈے اس ادھیڑ بن میں ہیں کہ آخر کمینٹری اور بیٹنگ کا یقینی مدعا کیا ہو؟ لال قلعے پر جھنڈا یا دلی میں لال قلعہ؟ کریں تو کریں کیا؟ آخر زخم ہے کیا؟ پولیس کی پٹائی؟ یا مغلوں کے گڑھ میں پٹائی؟ اطباء کی صورت میں سادھو سنتوں اور پنڈتوں کا جماوڑا یہ طے کرنے میں مصروف ہیکہ شاہجہاں کے لال قلعے کی خندقیں زائرین سے محروم تھیں یا غیرمستعمل؟ کیا آج کسانوں نے پولیس والوں کو تحتانی منزل کی زیارت کے لئے نیچے پھینکا ہے؟ یا استعمال میں لانے کےلیے؟ کڑے مشاہدے اور گہری چنتن بیٹھک کے باوجود سِکھوں سے ازلی خوفزدہ سبزی خور یوگیوں نے وقفہ لیا بعدازاں اَہنسا کا نعرہ دے مارا ہے, لیکن موسم نہیں بن پارہا ہے، مسلم کنکشن کےبغیر لہجے میں سرور نہیں آرہا، میڈیا کے سَنگھی قوال سر اور تان ملا نہیں پارہے ہیں، روبیکا میڈم سے لیکر انجنا اوم مودی تک گودی میڈیا کمر سے کھینچ کھینچ کر گلے میں سُر پہنچانے کی کوشش کررہی ہیں لیکن "مسلم تڑکے ” کےبغیر "ٹھمکے ” میں کوئی لچک پیدا نہیں ہوپارہی، بریکنگ نیوز میں کوئی تیز دھار نہیں بن رہی لگتاہے جیسے ابھی اینکر رو پڑےگا، بالآخر وہ بیچارگی سے آقاؤں کی طرف دیکھتے ہیں: لیکن آقاؤں کا حال یہ ہیکہ وہ آپس میں ہی کنکشن بنا نہیں پارہے ہیں
دوسری جانب طوائفوں کے اڈوں میں نئی بحث نے زور پکڑا ہوا ہے، امن خریدنے والے بزدلوں کی آہ و پکار نے طوائفوں کو شرما دیا ہے ، وہ ایکدوسرے سے پوچھتی پھرتی ہیں کہ زیادہ ریٹ کن کا ہوناچاہئے؟ کیونکہ انہیں آج بھی یاد ہیکہ یہی پولیس ہے جس نے مسلم علاقوں میں خونریز فساد برپا کرایا، لاشیں بچھادی تھیں، بیشمار اہل حق کو جیلوں میں ٹھونسا ہے، کئی گھرانوں کو یتیم کرایا تو کئی کے سہاگ اجاڑ دیے، محلوں کو ویران کرانے والوں کو آج ذرا چند چوٹیں کیا آئیں ہمارے دلالوں نے ان کی قیمتوں اور معیار میں ہی اضافہ کرنا شروع کردیا _
ذاتی طورپر مجھے دہلی پولیس سے ادنیٰ سی بھی ہمدردی نہیں ہے، لیکن میں "غیرمنصفانہ” حملے کی بھی تائید نہیں کرتا اور میں میں ظالموں اور طاقت کے زور پر انسانوں پر حملہ کرنے والوں کو کسی بھی ہمدردی کا مستحق نہیں سمجھتا، اگر ان کے ساتھ ظلم ہوا ہے تو مجھے یقین ہیکہ وہ زیادتی کےساتھ انتقام لے لیں گے، یا برداشت کرنا ہوا تو اس کی انہیں قیمت دے دی جائےگی
بہرحال ہم تشدد کےخلاف ہیں، بڑے فرماتے ہیں کہ تشدد کسی چیز کا حل نہیں ہے، اگر کوئی گنہگار ہے تو اسے سزا دی جائے، یہ سب نہیں ہونا چاہیے تھا اس سے بہتر اور زیادہ "پرامن” ہوناچاہیے تھا آئین ہند کے خلاف ورزی کسی کو بھی نہیں کرنی چاہیے قانون اور امن کو "نقصان” نہیں پہنچانا چاہیے۔