تحقیق و ترجمہ حدیث پاک

حدیث "لا مھدی الا عیسیٰ بن مریم” کا تنقیدی جائزہ

ازقلم: طفیل احمد مصباحی

قربِ قیامت کی عظیم ترین نشانیوں میں سے دو بڑی نشانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نزول اور حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور بھی ہے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی ہیں اور امام مہدی رضی اللہ عنہ ولی اور خانوادۂ نبوت کے ایک معزز فرد ہیں اور یہ دونوں الگ الگ شخصیت ہیں ۔ دونوں کے متعلق احادیث وارد ہیں اور ان دونوں کے ظہور و نزول پر ایمان لانا واجب ہے ۔ اب اگر سننِ ابن ماجہ کی حدیث ” لا مھدی الا عیسیٰ ” کو درست مانتے ہوئے یہ عقیدہ رکھا جائے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی امام مہدی ہیں تو پھر قریبِ قیامت امام مہدی کے ظہور سے متعلق احادیث و روایات غلط ثابت ہوں گی ۔ اس لیے اس روایت کا تنقیدی جائزہ لینا ضروری ہے ۔ ناقدینِ حدیث اور ممتاز محدثین کے نزدیک سنن ابن ماجہ کی یہ روایت محلِّ نظر ہے ۔ بعض محدثین نے اس کو ” موضوع ” ٬ بعض نے ” مُنکَر ” اور بعض نے اس روایت کو مجہول اور منقطع بتایا ہے ۔ موضوع کو چھوڑ کر مُنکر ٬ مجہول اور منقطع ٬ یہ سب ضعیف احادیث کے اقسام میں سے ہیں ۔ مذکورہ روایت سے متعلق بعض محدثین و مؤلفین کے اقوال ملاحظہ فرمائیں :

( 1 ) امام ابو الفرج عبد الرحمٰن بن الجوزی ” العلل المتناھیۃ ” میں مذکورہ روایت ( لا مھدی الا عیسیٰ ) نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں :

قال أبو عبد الرحمن أحمد بن شعيب النسائی : هذا حديث منكر . وقال البيهقی : تفرد بهذا الحديث محمد بن خالد الجندی قال : قال أبو عبد الله الحاكم : محمد بن خالد رجل مجهول …….. قال البيهقی : فرجع الحديث إلى الجندی و هو مجهول عن ابان بن أبی عياش و هو متروك عن الحسن عن رسول الله ﷺ و هو منقطع و الأحاديث قبله فی التنصيص على خروج المهدی أصح إسناداً .

یعنی ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب نسانی نے فرمایا کہ یہ حدیث مُنکَر ہے ۔ امام بیہقی نے اس حدیث کے راوی محمد بن خالد الجندی کو مجہول بتایا ۔ اسی طرح اس حدیث کے متروک اور منقطع ہونے کی بات کہی ۔ باقی امام مہدی رضی اللہ عنہ کے خروج پر جو احادیث مروی ہیں ٬ وہ صحیح الاسناد ہیں ( صرف یہ روایت ” لا مھدی الا عیسیٰ ” محلِ نظر ہے )

( العلل المتناھیۃ فی الأحاديث الواھیۃ ٬ جلد اول ٬ ص : 862 ٬ 863 ٬ مطبوعہ : دار الکتب العلمیہ ٬ بیروت )

( 2 ) شیخ تقی الدین احمد بن تیمیہ لکھتے ہیں :

و الحديث الذی فيه : لا مهدى إلا عيسىٰ بن مريم رواه ابن ماجة و هو حديث ضعيف رواه عن يونس عن الشافعی عن شيخ [ مجهول ] من أهل اليمن لا تقوم بإسناده حجة .

( منھاج السنۃ النبویۃ ٬ جلد : 4 ٬ ص : 101 ٬ 102 ٬ مطبوعہ : دار الکتب العلمیہ ٬ بیروت )

( 3 ) حضرت ملا علی قاری حنفی فرماتے ہیں :

ثم اعلم أن حديث : لا مهدی إلا عيسى ابن مريم ضعيف باتفاق المحدثين كما صرح به الجزری .

جان لو کہ حدیث : لا مهدی الا عیسیٰ بن مریم . باتفاقِ محدثین ضعیف ہے ٬ جیسا کہ امام جزری نے اس کی صراحت فرمائی ہے ۔

( مرقاۃ المفاتيح شرح مشکوٰۃ المصابیح ٬ جلد : 10 ٬ ص : 101 ٬ مطبوعہ : دار الکتب العلمیہ ٬ بیروت )

( 4 ) مشہور غیر مقلد عرب عالم محمد ناصر الدین الالبانی نے اس روایت پر مختلف جہتوں سے کلام کیا ہے اور دلائل کے ساتھ اس کے سخت ضُعف کو ثابت کیا ہے اور آخر میں لکھا ہے کہ قادیانی جماعت نے اپنے جھوٹے نبی مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹے دعویٔ نبوت کو ثابت کرنے کے لیے اس مُنکر روایت ( لا مھدی الا عیسیٰ ) کا سہارا لیا ہے ۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے سب سے پہلے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ٬ اس کے بعد اپنے بارے میں دعویٰ کیا کہ وہ عیسیٰ بن مریم ہے کہ آخری زمانے میں جن کے آنے کی بشارت دی گئی ہے اور حدیث میں قربِ قیامت جس امام مہدی کے نزول کی بات کہی گئی ہے ٬ وہ امام مہدی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی ہیں ۔ محمد ناصر الدین البانی مزید کہتے ہیں کہ علامہ ابن حجر العسقلانی نے فتح الباری میں اس روایت کے ضعیف اور قابلِ رد ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے ٬ کیوں کہ یہ روایت ان احادیث کے خلاف ہے جن میں قربِ قیامت حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کے نزول کی بشارت دی گئی ہے ۔ عبارت ملاحظہ کریں :

( لا مھدی الا عیسیٰ ) منكر . أخرجه ابن ماجه و الحاكم و ابن الجوزي فی الواهيات ……. قلت : و هذا إسناد ضعيف فيه علل ثلاث : الأولى : عنعنة الحسن البصری ، فإنه قد كان يدلس . الثانية : جهالة محمد بن خالد الجندی ، فإنه مجهول ٬ كما قال الحافظ فی التقريب تبعاً لغيره كما يأتی . الثالثة : الاختلاف فی سنده ………. و قد أشار الحافظ ( بن حجر العسقلانی ) فی ” الفتح ” ۶ / ٣٨٥ إلى رد هذا الحديث لمخالفته لأحاديث المهدی . و هذا الحديث تستغله الطائفة القاديانية فی الدعوة لنبيهم المزعوم ميرزا غلام أحمد القاديانی الذی ادعى النبوة ، ثم ادعى أنه هو عيسىٰ بن مريم المبشر بنزوله فی آخر الزمان ، و أنه لا مهدی إلا عيسىٰ بناءً على هذا الحديث المنكر .

( الاحادیث الضعیفۃ و الموضوعۃ ٬ جلد اول ٬ ص : 175 ٬ 176 ٬ حدیث نمبر : 77 ٬ مطبوعہ : مکتبۃ المعارف ٬ الریاض )

( 5 ) اس حدیث کے متعلق الدکتور محمد رشاد سالم یہ اطلاع فراہم کرتے ہیں کہ امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں اس روایت کو ” خبرِ منکر ” قرار دیا ہے ۔ امام صغانی کہتے ہیں کہ یہ روایت موضوع ہے جیسا کہ قاضی شوکانی کی ” الاحادیث الموضوعۃ ” میں اس کی صراحت کی گئی ہے ۔ الدکتور رشاد سالم کے الفاظ یہ ہیں :

قال الذھبی فی الميزان : إنه خبر منكر و قال الصغانی : ” موضوع ” كما فی الأحاديث الموضوعة للشوكانی ( ص : ١٩٥ ) .

( حاشیۃ منھاج السنۃ النبویۃ ٬ جلد رابع ٬ ص : 102 ٬ مطبوعہ : دار الکتب العلمیہ ٬ بیروت )

حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کی تاویل :

چوں کہ مذکورہ روایت ( لا مھدی الا عیسیٰ بن مریم ) محدثین کے نزدیک مخدوش اور محلِّ نظر ہے ٬ اس لیے حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ نے اس پر عدمِ اطمینان کا اظہار فرمایا ہے اور اس کی تاویل ( صرف الکلام عن الظاھر ۔ کلام کو اس کے ظاہری مفہوم سے پھیرنے کا نام تاویل ہے ) کی ہے ۔ چنانچہ آپ لطائفِ اشرفی میں فرماتے ہیں :

ولایتِ مطلقہ محمدیہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خاتِم امام مہدی ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل سے ہوں گے ……… ولایتِ مطلقہ عامہ کے خاتم حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں ۔ ان کے زمانہ میں حضرت امام مہدی ظاہر ہوں گے اور یہ رد ہے اس ( گروہ ) کے قول کا جو کہتا ہے کہ مہدی ہی عیسیٰ علیہ السلام ہوں گے اور وہ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں کہ : لا مهدی الا عیسیٰ بن مریم . ( عیسیٰ ابن مریم کے سوا کوئی مہدی نہیں ہے ) اس حدیث کا جواب یہ ہے کہ یہاں کچھ لفظ محذوف ہیں اصل یوں ہے کہ : لا مهدى بعد المهدی المشهور الذی من أولاد سيدنا محمد ﷺ و علی الا عیسیٰ . نہیں ہے کوئی مہدی بعد ان مشہور مہدی کے جو اولادِ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و سلم و علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہیں ٬ سوا عیسیٰ علیہ السلام کے ۔

(لطائفِ اشرفی مترجم ٬ حصہ اول ٬ ص : 77 ٬ مطبوعہ : پاکستان)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے