’’بھارت ماتا کی جے‘‘ کہنا اور ’’وندے ماترم‘‘ گانا کفر ہے
ابوالمدنی عبدالرشید امجدی دیناجپوری
رکن سنی حنفی دارالافتاء زیر اہتمام تنظیم پیغام سیرت مغربی بنگال
بھارت ماتا اور گنگا جمنا یہ سب ہندئوں کے عقیدے کے مطابق دیوی دیوتا ہیں ہمارے ملک ہندوستان میں بھارت ماتا کی جے اور بندے ماترم کہنے پر کچھ مولوی حضرات اس کفریہ نعرے کو صحیح قرار دے چکے ہیں وہ یہ سمجھ بیٹھے کہ بھارت ماتا سے مراد ملک کی زمین ہے اس لیے ملک اور ملک کی زمین کے لیے اس طرح کا نعرہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ ہندئوں کے عقیدے کے مطابق بھارت ماتا ایک دیوی ہے اور وہ ملک کا نظام چلاتی ہے اسی اعتقاد کی بنیاد پر بنارس اور ہریدوار وغیرہ میں بھارت ماتا کا مندر ہے اور ہر مسلمان جانتا ہے کہ کسی دیوی دیوتا اور معبودانِ باطل کی جے بولنا صریح کفر ہے حضور فقیہ اسلام شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ نے آج سے تقریبا 30 سال پہلے اس کے بارے میں کفر کا فتویٰ صادر فرما یا تھا رہنمائی کے لیے ہم فتاوی شارح بخاری کی جلد دوم سے یہ فتوے نقل کر کے عام کر رہے ہیں تا کہ مسلمان یہ نعرہ لگا کر یا اس کی حمایت کر کے اپنی آخرت خراب نہ کر لیں اور وہ مولوی حضرات جو عقل کے گھوڑے دوڑاتے ہیں انھیں بھی اس سے سبق ملے۔
"اسلامی مدرسوں میں بھارت ماتا کی جے بولا جا سکتا ہے ؟
الجواب: اسلامی مدارس تو اسلامی مدارس کسی بھی موقع پر بھارت ماتا کی جے بولنا کفر ہے ۔ جو لوگ یہ جے بولیں ان پر توبہ ، تجدید ایمان اور نکاح لازم ہے ۔ یہ ہندئوں کے شرکیہ اعتقاد کی ترجمانی ہے ان کے اعتقاد کے مطابق ایک دیوی ہے جس کو بھارت ماتا کہتے ہیں جو ہندوستان کی مالک و مختار اور اس میں متصرف ہے جیسے گنگا جمنا کے بارے میں ان کا اعتقاد یہ ہے کہ یہ دونوں دریا نہیں دو دیوی ہیں۔”
فتاوی شارح بخاری جلد ۲ ، صفحہ ۵۹۹
"کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں کہ کیا مسلمانوں کو نعرہ وندے ماترم کسی وقت کسی موقع پر لگانا جائز ہے یا نہیں ، زید کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو کسی حالت میں ایسا نعرہ لگانا جائز نہیں بلکہ حرام ہے ۔ نیز نکاح و ایمان جانے کاخطرہ ہے اس سے جملہ مسلمانوں کو اجتناب کرنا لازمی و ضروری ہے ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کا کہنا کہاں تک درست ہے؟
الجواب بعون الملک الوہاب
وند ے ما ترم کے معنی یہ ہیں اے ماں ! ہم تیرے پجاری ہیں ، یہ زمین سے خطاب ہے۔ مشرکین ہند کے کروڑوں دیوتائوں میں ایک دیوی زمین بھی ہے ۔ اس سے خطاب کرتے ہوئے اس گیت میں کہا گیا ہے کہ اے زمین ، اے دھرتی ماتا! ہم تیرے پجاری ہیں ۔ پجاری کے معنی عبادت کرنے والے کے ہیں ۔ اس وجہ سے یہ جملہ خالص مشرکانہ کافرانہ ہے ۔ مسلمانوں کو ہر گز ہر گز جائز نہیں کہ وہ یہ نعرہ لگائیں ۔ جو مسلمان یہ نعرہ لگائے گا ، یہ گیت گائے گا وہ کافر مشرک مرتد ہو کر اسلام سے خارج ہو جائے گا ۔ اس کی زوجہ اس کے نکاح سے نکل جائے گی ۔ اس پر فرض ہو گا کہ فوراََ توبہ کرے ، پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور اگر اس بیوی کو رکھنا چاہتا ہے تو اس سے پھر سے نکاح کرے۔”
فتاوی شارح بخاری جلد ۲ ، صفحہ ۵۸۹