بالجملہ ہم اہلِ حق کے نزدیک حضرت امام بخاری کو حضور پر نور امام اعظم سے وہی نسبت ہے جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضور پر نور امیر المومنین مولی المسلمین سیدنا و مولانا علی المرتضی کرم لله تعالی وجہہ الاسنی ہے۔
فرق مراتب بے شمار اور حق بدست حیدر کرار
مگر معاد یہ بھی ہمارے سردار، طعن اُن پر بھی کارِ فجار
جو معاویہ کی حمایت میں عیاذ باللہ اسد اللہ کے سبقت و اولیت و عظمت و اکملیت سے آنکھ پھیر لے وہ ناصبی، یزیدی، اور جو علی کی محبت میں معاویہ کی صحابیت و نسبتِ بارگاہ حضرت رسالت بھلا دے وہ شیعی، زیدی، یہی روشِ آداب بحمد الله تعالی ہم اہل توسط واعتدال کو ہر جگہ ملحوظ رہتی ہے۔
(فتاوی رضویہ شریف جلد دهم صفحہ نمبر ۲۰۱)
رہے امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ تو اُن کا درجہ ان سب (چار یاروں) کے بعد ہے۔ اور حضرت مولی علی (مرتضی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الاسنی) کے مقام رفیع (مراتب بلند و بالا) و شانِ منیع (عظمت و منزلت محکم و اعلی) تک تو ان سے وہ دور دراز منزلیں ہیں جن ہزاروں ہزار رہوار برق کردار (ایسے کشادہ فراخ قدم گھوڑے جیسے بجلی کا کوندا) صبا رفتار (ہوا سے بات کرنے والے، تیز رو، تیز گام) تھک رہیں اور قطع (مسافت) نہ کرسکیں۔
(فتاوی رضویہ شریف جلد 29)
تبصرہ:-
مذکور و مندرج بالا عبارات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں و بیاں ہوگئی کہ مراتب میں حسب مقام سائر اصحابِ رسول اپنی اپنی جگہ بلند و بالا ہیں۔ لہذا مولی علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم بالیقین اعلی و ارفع مقام رکھتے ہیں حضرت امیرِ معاویہ سے۔ اس کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ امیرِ معاویہ کی عظمت و رفعت کو بالائے طاق رکھ دیا جائے سب سے بڑی اعجاز کی بات تو یہ ہے کہ آپ صحابی، آپ کے والدین صحابی، آپ برادرِ نسبتی تھے رسالت مآب کے، آپ کاتب رسول ایک قول کے مطابق کاتب وحی بھی تھے۔ الحاصل یہ کہ ہمیں چائیے مشاجراتِ صحابہ کو انہیں کے مابین رہنے دیا جائے۔ کیوں کہ اگر کوئی امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی حمایت میں سبقت و رفعت و اولیت و عظمت و اکملیتِ مولی علی کرم اللہ تعالی وجہہ الاسنی سے چشم پوشی اور اغماض نظری کرجائے تو وہ ناصبی اور یزیدی ہوجائے، اور جو حضرت علی شیر خدا کی محبت میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر طعن و طعنت کرے اور انکی صحابیت و نسبتِ رسالتِ مآب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو بھلا دیے اور پس پشت ڈال دے وہ شیعی اور زیدی ہوجائے۔
اور اہلِ سنت والجماعت کا یہی مسلک و منھج رہا ہیں کہ وہ ہمہ وقت ناموسِ رسالت، ناموسِ صحابہ اور ناموسِ اہلِ بیت کیلئے سینہ سپر رہے ہیں علی ھذا تاقیامت انشاءاللہ العزیز یوں ہی یہ گروہ اپنا عقیدہ محفوظ و مامون رکھے گا اور جو لوگ امیر معاویہ کی صحابیت کے انکاری اور ان پر سب وشتم، انہیں مشق ستم بناتے ہیں وہ ہرگز ہرگز اہلِ سنت سے نہیں تاکید بر تاکید کہہ رہا ہوں اسی طرح امیر المومنین حضرت علی مولی کی عظمت و بلندی پر کوئی نقطہ چینی یا قیل و قال کرے وہ بھی خارج از اہلِ سنت ہے۔
الحمدللہ اللہ تعالی کے بے بہا اور کروڑہا کروڑ احسانات ہیں کہ اس نے ہمیں ایمان کی دولت سے سرفراز فرمایا اور ہمارے ایمان کی حفاظت فرماکر مزید عز و شرف بخشا ساتھ ہی ساتھ محبِ صحابہ کرام و اہل بیتِ اطہار بنایا اور ناصبی، یزیدی، زیدی، شیعی جیسی قباحت بھرے گروہ سے نجات دی مولی کریم کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ ہمیں مسلک حق اہل سنت والجماعت پر استقامت بخشے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔
ازمحمداختررضاامجدی
متعلم جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی شریف ضلع مئو یوپی الھند