متفرقات

پہلے ملک یا مذہب

ازقلم: شبیع الزماں

کل کچھ رفقاء سے بات ہورہی تھی جو غیر مسلم حضرات کے ساتھ کمپنی میں جاب کرتے ہیں ۔ ان کا سوال یہ تھا کہ اکثر گفتگو میں ہندو رائٹ ونگ کے افراد یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ پہلے ملک یا دھرم ۔ مسلمان ملک سے زیادہ مذہب کو اہمیت دیتے ہیں۔

یہ سوال ہندوتوادیوں نے بہت چالاکی سے ڈیزائن کیا ہے ۔ اکثر مسلمان اس میں پھنس جاتے ہیں اور کشمکش کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آج کل ٹی وی اینکرز بھی یہ سوال پوچھنے لگے ہیں اور فلموں میں جسے Nation First کے ڈائیلاگ کے ذریعے پروموٹ کیا جا رہا ہے۔

کل گفتگو میں جو جواب دیا تھا وہی یہاں لکھ رہا ہوں ۔ تاکہ دوسرے رفقاء کے لیے بھی آسانی ہوں ۔

جواب : ” یہ سوال ہی احمقانہ ہے کہ پہلے مذہب یا ملک کیونکہ موازنہ ہمیشہ ایک جنس کی دو چیزوں میں ہوا کرتا ہے ۔ دو مختلف چیزوں میں موازنہ نہیں ہوا کرتا ہے ۔ مثلآ یہ موازنہ تو ہوسکتا ہے کہ شملہ کا سیب اچھا ہے یا کشمیر کا سیب لیکن یہ موازنہ احمقانہ ہونگا کہ ناگپور کا سنترہ اچھا ہے یا کشمیر کا سیب اچھا ہے ۔ سیب کا موازنہ سیب سے ہوتا ہے سنترہ سے نہیں ۔

اسی طرح یہ موازنہ تو ہو سکتا کہ کونسی کمپنی کا فریج اچھا ہے LG کا یا Samsung کا ۔ لیکن یہ موازنہ کم عقلی ہوگی کہ LG کی واشنگ مشین اچھی ہے یا Samsung کا فریج۔

اسی طرح ملک اور مذہب دونوں بالکل الگ الگ چیزیں ہیں۔ مذہب کا بنیادی مقصد انسان کا تزکیہ کرنا ہے اسے پاک کرنا ہے ۔ ملک وہ جغرافیائی حدود ہے جو انسانی کو تحفظ فراہم کرتی ہے ۔ جو خالصتاً ایک سیاسی یونٹ ہے ۔ دونوں کے تقاضے اور حقوقِ الگ الگ ہیں ۔ دونوں کے میدان ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں ۔ اس لیے یہ سوال ہی invalid ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔

یہ سوال تو کیا جاسکتا ہے کہ اسلام یا ہندو دھرم دونوں میں پہلے کون ۔ یہ سوال بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان میں پہلے کون لیکن یہ سوال سراسر شرارت ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔اس لیے اس سوال کے ٹریپ میں پھس کر بیک فٹ پر آنے کی ضرورت نہیں ہے؟

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے