رشحات قلم : محمد زاہد رضا بنارسی
جو میرے مصطفیٰ کا ثنا خواں نہ ہو سکا
وہ فیضیابِ رحمتِ یزداں نہ ہو سکا
افسوس حبِّ دنیا نے ایسا بنادیا
کلمہ بھی پڑھ کے صاحبِ ایماں نہ ہوسکا
سرکار المد مرے سرکار المدد
مجھ سے علاجِ حالِ پریشاں نہ ہوسکا
محشر میں کاتبین تو اس کے خلاف تھے
پھربھی رسول والا پشیماں نہ ہوسکا
اب کھائے جارہا ہے اے مولٰی مجھے یہ غم
پورا جو طیبہ جانے کا ارماں نہ ہوسکا
دامن ہے جس کے ہاتھ میں زہراکے لال کا
باطل سے وہ کبھی بھی ہراساں نہ ہوسکا
اس ملک میں وباؤں نے ڈیرا جمالیا
جس میں نبی ﷺ کا جشن چراغاں نہ ہوسکا
"زاہد” جوراہِ سبط پیمبر سے ہٹ گیا
انسان تورہاوہ مسلماں نہ ہو سکا